نوجوان پاکستانی اسکواش اسٹار نور زمان نے کینیڈا میں نیش کپ 2025 جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
پاکستان کے نوجوان اسکواش اسٹار نور زمان نے ایک اور شاندار کارنامہ سرانجام دیتے ہوئے کینیڈا کے شہر لندن میں کھیلے گئے نیش کپ 2025 کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ نور زمان، جو پاکستان کے عظیم اسکواش گھرانے کی تیسری نسل سے تعلق رکھتے ہیں، نے فائنل میں مصر کے دوسرے نمبر کے سیڈ مصطفی السیرتی کو حیران کن انداز میں اسٹریٹ گیمز میں 0-3 سے شکست دی۔
دلچسپ اور سنسنی خیز 52 منٹ تک جاری رہنے والے میچ کے اسکورز 19-17، 7-11 اور 9-11 رہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان کے اسکواش کھلاڑی شاہد مسعود خان نے یورپ و امریکا میں کامیابی کے جھنڈے گاڑدیے
30 ہزار ڈالر انعامی رقم کے اس کاپر لیول ٹورنامنٹ میں 5ویں سیڈ نور زمان نے شاندار مہارت، برداشت اور اعصاب پر قابو پاتے ہوئے شائقین کو متاثر کیا۔ سیمی فائنل میں انہوں نے کولمبیا کے ماتیاس کنیڈسن کو باآسانی شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔
ایک اور نوجوان پاکستانی کھلاڑی محمد اشاب عرفان نے بھی سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرکے ملک کا نام روشن کیا، جو پاکستان میں اسکواش کے بڑھتے ہوئے ٹیلنٹ کی عکاسی کرتا ہے۔
نور زمان، سابق برٹش اوپن چیمپئن اور اسکواش لیجنڈ قمر زمان کے پوتے ہیں۔ وہ اپنے دادا کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے عالمی سطح پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کی یہ کامیابی پاکستان کے اسکواش میں دوبارہ عروج حاصل کرنے کی امیدوں کو تازہ کر گئی ہے۔
پاکستان اسکواش فیڈریشن (پی ایس ایف) نے نور زمان کی اس شاندار فتح پر مبارکباد دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
مدینہ بس حادثہ، جاں بحق ہونے والے تمام عمرہ زائرین میں واحد بچ جانے والا مسافر کون ہے؟
گزشتہ روز مدینہ میں بس حادثہ پیش آیا تھا جس میں بس کی آئل ٹینکر سے اتنی شدید ٹکر ہوئی تھی کہ بس میں موجود تمام عمرہ زائرین موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے لیکن ایک نوجوان معجزاتی طور پر بچ گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ 24 سالہ نوجوان محمد عبدالشعیب ہے جو اپنے والدین، دادا اور چچا کی فیملی کے ساتھ عمرے پر تھا۔ نوجوان کا تعلق بھارتی حیدرآباد سے ہے۔
ہوا کچھ یوں کہ جب بس مکہ سے مدینہ جارہی تھی تو عبدالشعیب ڈرائیور کے قریب والی سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا۔ چونکہ وہ آگ لگنے اور ٹکراؤ کے وقت بس میں سامنے بیٹھا تھا، اس لیے اس نے ٹکراؤ کے وقت پھرتی سے ڈرائیور کے قریب موجود کھڑکی سے بار چھلانگ لگادی۔
بعض رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ شعیب نے کھڑکی کا شیشہ توڑا اور اس کے بعد چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔ تاہم باقی ماندہ لوگوں کو حادثے کے وقت سنبھلنے کا موقع نہیں ملا۔
تاہم حادثے کی وجہ سے شعیب کافی زخمی ہوا۔ اسے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا اور آئی سی یو میں داخل کیا گیا ہے۔ اگرچہ اللہ کو عبدالشعیب کی زندگی منظور تھی تاہم اس حادثے میں اس نے اپنے تمام گھر والوں کو کھودیا۔