Express News:
2025-10-04@17:01:18 GMT

یہ کھیل نہیں جنگ ہے

اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT

پاکستان بھارت کرکٹ میچ میں عوامی جذبات قابل دید ہوتے ہیں۔ دونوں طرف عوام اس میچ کو جنگ سے کم نہیں سمجھتے۔ ہار کسی کو بھی برداشت نہیں۔ اسی لیے اس میچ کو دنیا کا سب سے مہنگا میچ بھی کہا جاتا ہے۔ عوام کے انھی جذبات کی وجہ سے پاک بھارت کرکٹ میچ دونوں طرف عوام کی خاص توجہ کا حامل ہوتا ہے۔ کسی اور کھیل کو عوام کی یہ توجہ حاصل نہیں۔ اس لیے ایک عوامی رائے یہی ہے کہ پاک بھارت کرکٹ میچ کسی جنگ سے کم نہیں ہوتا، عوام کے جذبات جنگ سے کم نہیں ہوتے۔

حالیہ ایشیا کپ میں ہم نے دیکھا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم جنگ کے ماحول کو کھیل کے میدان میں لے آئی۔ اس سے پہلے جنگ کا یہ ماحول عوامی شائقین میں تو تھا لیکن کھلاڑی اور کھیل اس میں شامل نہیں تھا۔ کھیل کو کھیل کے انداز میں ہی کھیلا جاتا تھا۔ پاکستان اور بھارت کے کھلاڑی ایک دوسرے کے دوست بھی ہوتے تھے۔

میچ کے بعد دوستیاں بھی ہوتی تھیں۔ کھیل میں اسپورٹس مین اسپرٹ کو برقرار رکھا جاتا تھا۔ عوام ہار اور جیت پر جذباتی ہوتے تھے لیکن کھلاڑی اور حکومتیں اس کا حصہ نہیں بنتی تھیں۔ لیکن شاید اب ایسا نہیں ہے، اب جنگ کھیل کے میدان میں پہنچ گئی ہے۔ کھلاڑی کھلاڑی نہیں رہے جنگجو بن گئے ہیں۔

بھارتی ٹیم اس دفعہ ایشیا کپ میں جنگ کا موڈ لے کر ہی آئی تھی۔ انھوں نے پاکستانیوں سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا۔ پہلا میچ جیت کر بھارت کے کرکٹ ٹیم کے کپتان نے کھیل کے بجائے پاک بھارت جنگ پر گفتگو کی۔ انھوں نے اپنی جیت کو اپنے جنگی ہیروز کے نام کرنے کا اعلان کیا۔

یہ صاف اشارہ تھا کہ یہ میچ نہیں جنگ کا تسلسل ہے۔ اب ایشیا کپ جیت کر انھوں نے پی سی بی چیئرمین جو ایشیا کرکٹ کے سربراہ بھی ہیں، ان سے ٹرافی لینے سے انکار کر دیا۔ صاف مطلب ہے کہ جو ٹرافی انھیں پاکستان کے وزیر سے لینی پڑے، انھیں یہ ٹرافی بھی قبول نہیں۔ آپ بے شک کہیں یہ کوئی اچھی مثال نہیں لیکن اب قائم ہو گئی ہے۔ اب اچھی اور بری کی بحث ختم ہو گئی ہے۔

بھارت کے وزیر اعظم نے ایشیا کپ کا فائنل جیتنے کو آپریشن سندور کا تسلسل کہا ہے۔ نریندر مودی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ آپریشن سندور کھیل کے میدان میں پہنچ گیا ہے۔ نتیجہ وہی ہے، بھارت جیت گیا ہے۔ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ مودی بھارت میں مشکل میں ہیں۔ ٹرمپ کے بیانات مودی کے لیے بھارت میں سیاسی مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ جہازوں کی تباہی نے ان کے لیے بھارت میں بہت سے مسائل پیدا کر دیے ہیں۔

اس لیے وہ اپنی سیاسی پوزیشن کو کرکٹ کی جیت سے بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ اپنی کرکٹ ٹیم کی جیت کو اپنے سیاسی مفاد میں استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار ایک سیاسی اسٹنٹ سے زیادہ کچھ نہیں۔ لیکن اب یہ ہوگیا ہے۔ پاکستان کو بھی اس کے مطابق ہی پالیسی بنانا ہوگی۔

مودی پہلے دن سے کرکٹ کو کھیل نہیں سمجھ رہے۔ اسی لیے مودی نے پاک بھارت کرکٹ سیریز معطل کر رکھی ہیں۔ انھوں نے بین الاقوامی مقابلوں کے لیے بھارتی ٹیم کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی۔ جواب میں پہلے تو پاکستانی ٹیم بھارت جاتی رہی۔ لیکن اب پاکستان نے بھی کہہ دیا ہے کہ ہم بھارت نہیں جائیں گے۔ اس لیے اب دونوں ٹیموں کے مقابلے نیوٹرل مقام پر ہی ہوتے ہیں۔ اور اس طرح دونوں ٹیموں کے درمیان میچ بہت کم ہوگئے ہیں۔ صرف آئی سی سی کے مقابلوں میں ہی دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے مقابلے میں کھیلتی ہیں۔ یہ میچز بھی ایشیا کپ کے ہی تھے۔

اب پاکستان کو کیا کرنا چاہیے۔ کیا ہمیں اس سارے معاملہ کو نظر انداز کرنا چاہیے۔ کیا ہمیں بھارت کے ساتھ آئی سی سی میچز میں بھی کھیلنے سے انکارکر دینا چاہیے۔ میں سمجھتا ہوں سب سے پہلے تو میچ جیتنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ بھارت کے ساتھ ہار کا ایک تسلسل ہے۔

ہم بھارت سے مسلسل ہار رہے ہیں، کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔ میچ جیتنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اگر ہم بھارت سے یہ تین میچ جیتے ہوتے تو منظر نامہ ہی مختلف ہوتا۔ مودی کو یہ ٹوئٹ کرنے کی ہمت ہی نہ ہوتی۔ آج ہم کہہ رہے ہیں کہ یہ جنگ نہیں کھیل ہے۔ اگر پاکستان نے فائنل جیتا ہوتا تو بھارت کہہ رہا ہوتا کہ یہ جنگ نہیں کھیل ہے۔ وہ ہار کر یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ آپریشن سندور میں ہار کا تسلسل ہے۔ اس لیے آسان اور سادہ جواب تو یہی ہے کہ ہم اپنی ٹیم کو بہتر کریں، اس کو جیتنے کی پوزیشن میں لائیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم مسلسل کئی سال سے بری کارکردگی دکھا رہی ہے۔ پی سی بی کی کرکٹ کی چھوٹی اور بڑی سرجری ناکام ہو گئی ہے، تمام تبدیلیاں اور تدبیریں ناکام ہو گئی ہے۔ بڑے کھلاڑیوں کو باہر بٹھانے سے بھی کوئی مثبت نتائج سامنے نہیں آئے۔ ٹیم تبدیل کرنے کے بھی کوئی مثبت نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔ پی سی بی کے سارے دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ اس لیے اب احتساب کا وقت ہے ہارنے کے اسباب پر بات کرنے کا وقت ہے۔ بھارت کی مذمت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ وہ دس سال سے یہی کر رہے ہیں۔ وہ کھیل کو جنگ ہی سمجھتے ہیں۔ اس لیے وہ ہم سے نہیں کھیلتے۔

بھارت نے اعلان کر دیا ہے کہ یہ کھیل نہیں جنگ ہے۔ اب ہمارے اس موقف کی کوئی اہمیت نہیں کہ کھیل کو کھیل رہنا چاہیے۔ہمارے اسپورٹس مین اسپرٹ کے درس کی کوئی اہمیت نہیں۔ بھارت کے ساتھ اسی کی زبان میں بات کرنا ہوگی۔ اس لیے جیسے بھارت سے جنگ جیتنے کے لیے تیاری کی جاتی ہے، ایسے ہی اب کرکٹ میچ جیتنے کے لیے تیاری کرنی چاہیے۔

اگر ٹیم ہارتی رہے گی تو کھیل جنگ کا میدان ہی رہے گا۔ لیکن اگر ہم جیتنے لگ جائیں گے تو بھارت کھیل کو جنگ سے واپس کھیل بنانے کی کوشش کرے گا ۔ پھر وہ کہے گا کہ یہ جنگ نہیں کھیل ہے۔ ہمیں اپنی ہار کے تسلسل کو ختم کرنا ہے، اسی میں پاکستان کی عزت ہے۔ عوام بھی جیت مانگتی ہے ۔ ہار ہار کر لوگ بھی تنگ آگئے ہیں۔ ہر بار پاکستان کے عوام کا دل توڑا جاتا ہے۔ لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔

پی سی بی کو ایسی حکمت عملی بنانی ہوگی کہ ٹیم جیت سکے۔ عوام کو کسی خاص کھلاڑی سے کوئی لگاؤ نہیں۔ آپ نے بڑے نام باہر بٹھائے لوگوں نے قبول کیا ہے۔ لیکن اب اگر پی سی بی کے پاس بھی جیت کا کوئی نسخہ نہیں۔ تو پھر پی سی بی کے احتساب کا بھی وقت ہے۔ ٹیم کے ساتھ ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔ سلیکٹرز کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔ پی سی بی کے فیصلہ سازوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔ کیونکہ بھارت کو سبق جیت کر ہی سکھایا جا سکتا ہے۔ جیسے ہم نے جنگ کے میدان میں جیت کر سبق سکھایا ہے، ایسے ہی کرکٹ کے میدان میں جیت کر ہی سبق سکھایا جا سکتا ہے۔ درس و تدریس کا کوئی فائدہ نہیں۔ یہی حقیقت ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے میدان میں بھارت کرکٹ پی سی بی کے کر رہے ہیں کی کوشش کر نہیں کھیل پاک بھارت ہو گئی ہے کرکٹ ٹیم ایشیا کپ بھارت کے کرکٹ میچ انھوں نے اس لیے ا کے ساتھ کھیل کو کرنے کی کو کھیل کھیل کے لیکن اب میچ جیت کا بھی جنگ کا ہیں کہ جیت کر کے لیے

پڑھیں:

بھارت کی پھر کھیل میں سیاست، کمنٹیٹر ثنا میر کو آزاد کشمیر کے ذکر پر پینل سے ہٹانے کا مطالبہ

بھارت ایک بار پھر کھیل میں سیاست لانے سے باز نہ آیا۔ویمن کرکٹ ورلڈ کپ میں کمنٹری کے دوران ثنا میر کے آزاد کشمیر کے ذکر پر بھارت نے پراپیگنڈا شروع کر دیا، بھارتی میڈیا نے ثنا میر کو کمنٹری پینل سے ہٹانے کا مطالبہ کر دیا۔کمنٹیٹر ثنا میر نے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ میرا تبصرہ ایک کھلاڑی کے سفر اور مشکلات کو اجاگر کرنے کیلئے تھا، کھلاڑیوں کے آبائی علاقوں کا ذکر کمنٹری کا حصہ ہوتا ہے، بطور کمنٹیٹر توجہ صرف کھیل، کھلاڑیوں اور ٹیموں پر ہوتی ہے ،برائے مہربانی ہر چیز کو سیاست کا رنگ نہ دیں۔واضح رہے کہ ثنا میر نے کمنٹری کے دوران قومی ویمن ٹیم کی کھلاڑی نتالیہ پرویز کا تعلق آزاد کشمیر سے بتایا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • مودی سرکار نے ویمنز ورلڈ کپ کو بھی نشانے پر رکھ لیا ،بھارت کا کرکٹ سے کھلواڑ جاری
  • سیاست کے کندھوں پر ایشیا کپ کا جنازہ
  • بھارت کی پھر کھیل میں سیاست، کمنٹیٹر ثنا میر کو آزاد کشمیر کے ذکر پر پینل سے ہٹانے کا مطالبہ
  • اے بی ڈیویلئیرز بھی کرکٹ میں سیاست لانے پر بھارتی ٹیم پر برس پڑے
  • ویمنز ورلڈکپ: بی سی سی آئی نے پاک بھارت کھلاڑیوں کے مصافحے سے راہِ فرار اختیار کرلی
  • بھارت نے کھیل کی ساکھ متاثر اور گودی میڈیا نے لوگوں کو بیوقوف بنایا: محسن نقوی
  • بھارتی میڈیا جھوٹا، معافی مانگی نہ مانگوں گا، محسن نقوی: کوئی گارنٹی نہیں خواتین کھلاڑی ہاتھ ملائیں، سیکرٹری بھارتی بورڈ
  • کرکٹ کو سیاسی میدان کی جنگ نہ بنایا جائے
  • بھارت نے کھیل کی ساکھ متاثر اور گودی میڈیا نے لوگوں کو بیوقوف بنایا، محسن نقوی
  • ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: بھارت کا پاکستان سے مصافحے سے گریز کا امکان برقرار