نیویارک:

پاکستان نے سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے عرب ممالک کے ساتھ امن اقدام کو فلسطینی وقار کے تحفظ کا ایک نایاب موقع قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے ای-ون بستی منصوبے کو دو ریاستی حل پر براہِ راست حملہ کہا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال اور قرارداد 2334 پر عملدرآمد سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ منصوبہ آگے بڑھا تو یا تو دو ریاستی حل ختم ہو جائے گا، یا دنیا امن کے ایک نئے موقع سے فائدہ اٹھا سکے گی تاریخ سلامتی کونسل کے ردعمل کو ضرور یاد رکھے گی۔

انہوں نے غزہ میں جاری انسانی بحران کو ہمارے دور کا سب سے دل دہلا دینے والا المیہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک 66 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہونے کے دہانے پر ہیں۔

سفیر عاصم افتخار نے صدر ٹرمپ کی آٹھ او آئی سی اور عرب ممالک کے ساتھ سفارتی کوششوں کو امن کے فروغ کے لیے ایک تعمیری قدم قرار دیا اور اس مشاورتی عمل میں پاکستان کے فعال کردار کا اعادہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر لائحۂ عمل مکمل فلسطینی ملکیت پر مبنی ہونا چاہیے، جو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی جواز کے مطابق ہو۔

انہوں نے اسرائیلی حکومت کے ای-ون بستی منصوبے کو بین الاقوامی قانون اور قرارداد 2334 کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے مشرقی یروشلم کو فلسطین سے الگ کر کے مغربی کنارے کی جغرافیائی وحدت ختم کی جا رہی ہے۔

پاکستانی سفیر عاصم افتخار احمد نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ کا نفاذ کیا جائے، ناکہ بندی کا مکمل خاتمہ اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کو ممکن بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کو فوری رہا کیا جائے، جبری بے دخلی اور الحاقی سرگرمیوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر ایک ناقابل واپسی سیاسی عمل کا فوری آغاز کیا جائے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اپنی ہی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہے، تو کثیرالجہتی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ جائے گی۔

پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سلامتی کونسل انہوں نے کیا جائے کہا کہ

پڑھیں:

الحمدللہ ! غزہ میں جنگ بندی کے قریب ہیں، وزیراعظم شہباز شریف

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام کی نسل کشی شروع ہونے کے بعد آج، الحمدللہ، ہم جنگ بندی کے سب سے قریب ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور آئندہ بھی ان کا ساتھ دیتا رہے گا۔

وزیرِ اعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکیہ، اردن، مصر اور انڈونیشیا کی قیادت کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر صدر ٹرمپ سے ملاقات کی۔

Alhamdolillah, we are closer to a ceasefire than we have been since this genocide was launched on the Palestinian people. Pakistan has always stood by the Palestinian people and shall always do so.

Gratitude is due to President Trump, as well as to leaderships of Qatar, Saudia…

— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) October 4, 2025

شہباز شریف نے کہا کہ حماس کا جاری کردہ بیان جنگ بندی کے لیے امید کی کرن ہے اور امن یقینی بنانے کے لیے ایک راستہ فراہم کرتا ہے جسے اب دوبارہ بند ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

انہوں نے یقین دلایا کہ انشاء اللہ، پاکستان فلسطین میں مستقل امن کے لیے اپنے تمام دوست اور برادر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

پاکستان کیجانب سے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا

وزارتِ خارجہ پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ پیش رفت فوری جنگ بندی، غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے خون خرابے کے خاتمے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور دیرپا امن کی جانب ایک قابلِ اعتبار سیاسی عمل کی راہ ہموار کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ

پاکستان نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل فوری طور پر حملے بند کرے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان صدر ٹرمپ کی امن کے لیے کوششوں کو سراہتا ہے اور امید رکھتا ہے کہ اس کے نتیجے میں ایک پائیدار جنگ بندی اور منصفانہ، جامع اور دیرپا امن قائم ہوگا۔ پاکستان اس عمل میں مثبت اور بامعنی کردار ادا کرنے کے عزم پر قائم ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے اپنی اصولی حمایت دہراتا ہے اور فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حماس کا ٹرمپ کے غزہ پلان پر جزوی اتفاق، مزید مذاکرات کی ضرورت پر زور

پاکستان اس جدوجہد کو فلسطینی عوام کا ناقابلِ تنسیخ حق سمجھتا ہے جو بالآخر ایک خودمختار، قابلِ عمل اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام پر منتج ہوگا، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔

یہ موقف اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا پاکستان شہباز شریف غزہ فلسطین وزیر اعظم

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کے جواب کا خیر مقدم
  • الحمدللہ ! غزہ میں جنگ بندی کے قریب ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • پاکستان کیجانب سے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا
  • غزہ کے رہائشیوں کے لیے آخری موقع ہے وہ اس شہر سے نکل جائیں، اسرائیلی وزیر دفاع کی پھر دھمکی
  • روس نے ایک ماہ کے لیے سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی
  • روس نے سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی
  • جنرل اسمبلی: سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو ہونے کا جائزہ
  • صمود فلوٹیلا پر حملہ بحری جہاز رانی کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، قطر
  • سلامتی کونسل غزہ میں جاری خونریزی روکنے میں ایک بار پھر ناکام رہی، پاکستان
  • ٹرمپ کا بیس نکاتی منصوبہ، امن کا وعدہ یا اسرائیل کی جیت؟