ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ‘ ملک بھر میں بجلی 19 پیسے یونٹ مہنگی
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) کے الیکٹرک سمیت ملک بھر کے صارفین کے لئے بجلی ایک ماہ کے لئے مہنگی کر دی گئی۔ ڈسکوز کے اگست کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ سے متعلق نیپرا ہیڈ کوارٹر میں عوامی سماعت مکمل ہو گئی جس کے بعد اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ نیپرا اعلامیے کے مطابق عوامی سماعت چیئرمین نیپرا کی زیرصدارت ہوئی‘ جس میں سی پی پی اے جی کے عہدے دار‘ بزنس کمیونٹی‘ وزارت توانائی کے نمائندوں‘ صحافیوں اور عوام نے بھرپور شرکت کی۔ سی پی پی اے جی نے ایف سی اے کی مد میں 19 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست جمع کروائی تھی‘ اس کا اطلاق صرف ایک ماہ کے لئے ہو گا۔ سی پی پی اے جی کے مطابق اس کا اطلاق ڈسکوز بشمول کے الیکٹرک کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن‘ پری پیڈ صارفین اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ سٹیشنز پر ہو گا۔ نیپرا کے مطابق اتھارٹی نے تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی آراء کو سنا‘ اتھارٹی ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کیلیے تیار ہیں؛ حماس
حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کے پاس جمع کرادیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے حماس نے یہ مختصر ردعمل اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس کا باضابطہ اور تفصیلی جواب چند گھنٹوں میں متوقع ہے۔ جواب کے لیے صدر ٹرمپ نے حماس کو اتوار 6 بجے تک کا وقت دیا تھا۔
حماس نے بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر اپنی آمادگی کی توثیق کرتے ہیں لیکن فوری طور پر ثالثی ممالک کے ذریعے اس معاہدے پر مزید مذاکرات کے خواہ ہیں۔
حماس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنی جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی ایک آزاد فلسطینی ماہرین (ٹیکنوکریٹس) پر مشتمل عبوری ادارے کو منتقل کرنے پر تیار ہیں بشرطیکہ یہ ادارہ "فلسطینی قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت" کی بنیاد پر تشکیل پائے۔
حماس کا مزید کہنا ہے کہ ٹرمپ منصوبے میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق دیگر امور کا فیصلہ ایک جامع فلسطینی قومی فریم ورک کے تحت ہوگا۔
حماس نے مطالبہ کیا کہ اس فریم ورک میں تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل کیا جائے گا اور حماس بھی "ذمہ دارانہ کردار" ادا کرے گی۔ تمام فیصلے متعلقہ بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق کیے جائیں گے۔