پاکستانی اسکواڈ کا اعلان: شان مسعود کپتان برقرار، امام الحق کی واپسی، صائم ایوب ڈراپ
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے جنوبی افریقہ کے خلاف آئندہ دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے قومی اسکواڈ کا اعلان کردیا ہے۔
شان مسعود کو بطور کپتان برقرار رکھا گیا ہے جبکہ اوپنر امام الحق کو دوبارہ ٹیم میں جگہ مل گئی ہے۔
دوسری جانب نوجوان بیٹر صائم ایوب کو ڈراپ کردیا گیا ہے لیکن پاکستانی اسپنرز کی قوت میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
1️⃣8️⃣-member Pakistan squad announced for two-match Test series against South Africa ????
More details ➡️ https://t.
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) September 30, 2025
ساجد خان اور نعمان علی کے ساتھ ساتھ ابرار احمد، بائیں ہاتھ کے اسپنر فیصل اکرم اور ’مسٹری اسپنر‘ کہلائے جانے والے آصف آفریدی کو بھی اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
جس سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز میں اسپن اٹیک کلیدی کردار ادا کرے گا۔
فاسٹ بولنگ کے شعبے میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں، نوجوان اسٹار فاسٹ بولر نسیم شاہ کو ٹیسٹ اسکواڈ سے باہر کردیا گیا ہے، جبکہ تجربہ کار میر حمزہ کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔
اس فیصلے نے ٹیم کی فاسٹ بولنگ لائن پر کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں، خاص طور پر اس تناظر میں کہ جنوبی افریقہ کی بیٹنگ لائن تیز گیندبازوں کے خلاف ہمیشہ محتاط کھیلتی آئی ہے۔
وکٹ کیپنگ میں بھی اس بار ایک نئی انٹری سامنے آئی ہے، محمد رضوان کے ساتھ روحیل نذیر کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں کھلاڑی بیک وقت ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل ہوئے ہیں، روحیل نذیر کی شمولیت کو مستقبل کے لیے سرمایہ کاری قرار دیا جا رہا ہے۔
کرکٹ ماہرین کے مطابق یہ اسکواڈ ایک نئی حکمتِ عملی کی عکاسی کرتا ہے جہاں اسپنرز پر انحصار بڑھایا گیا ہے جبکہ نوجوان کھلاڑیوں کو آزمانے کے ساتھ سینئرز پر بھی اعتماد بحال کیا گیا ہے۔
سیریز کے دونوں ٹیسٹ میچز پاکستان کی ہوم کنڈیشنز میں کھیلے جائیں گے، جہاں اسپن دوستانہ پچز کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
یہ سیریز پاکستان اور جنوبی افریقہ دونوں کے لیے اہمیت رکھتی ہے کیونکہ یہ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پوائنٹس ٹیبل پر براہِ راست اثر ڈالے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکواڈ آصف آفریدی امام الحق پاکستان ٹیسٹ جنوبی افریقہ شان مسعود صائم ایوب مسٹری اسپنرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکواڈ امام الحق پاکستان ٹیسٹ جنوبی افریقہ صائم ایوب جنوبی افریقہ کیا گیا کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
ماہرنگ بلوچ کے والد حکومت کے خلاف مسلح جہدوجہد میں شامل رہے، گلزار امام شمبے کا انکشاف
کالعدم تنظیم کے سابق سربراہ گلزار امام شمبے نے قومی دھارے میں واپسی کے 2 سال بعد اپنے انٹرویو دیتے ہوئے اہم انکشافات کیے ہیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں گلزار امام شمبے نے کہا کہ بی وائی سی اور اس جیسی دیگر طلبا تنظیمیں دراصل بی ایل اے کی نرسری کا کردار ادا کرتی ہیں، جہاں سے نوجوانوں کو عسکریت پسندی کی طرف مائل کر کے بھرتی کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان سے پکڑا جانے والا گلزار امام شمبے کون ہے؟
انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے اندرونی اختلافات کے باعث شدت پسند بھی مارے جاتے ہیں، جبکہ ان کی فیملیز کو اصل وجوہات بتانے کے بجائے گمراہ کن بیانیہ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2014 اور 2015 کے دوران ان کے اور براہمداخ بگٹی کے حامیوں کے درمیان بھی جھگڑے ہوئے، جبکہ بڑی تنظیموں میں ڈسپلن اور پسند ناپسند کے نام پر گروہی لڑائیاں ایک عام حقیقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: کالعدم تنظیم کا بانی دہشت گرد گلزار امام عرف شمبے گرفتار
گلزار امام شمبے نے ماہ رنگ بلوچ کے والد غفار لانگو کے حوالے سے بھی انکشاف کیا کہ ڈاکٹر نجیب حکومت کے خاتمے کے بعد جب خیر بخش مری کوئٹہ واپس آئے تو غفار لانگو نے ان کا ساتھ دیا اور بعد ازاں پہاڑوں میں مسلح جدوجہد میں شامل ہوگئے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ غفار لانگو ریاست مخالف سرگرمیوں میں متحرک رہے۔
اپنے انٹرویو میں گلزار امام شمبے نے مزید کہا کہ بی ایل اے سمیت دیگر تنظیمیں بھارت کی حمایت سے انکار نہیں کر سکتیں۔ ان کے مطابق عطا اللہ مینگل کہا کرتے تھے کہ پاکستان کے خلاف شیطان بھی مدد کرے تو قبول کرنی چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ یہ تنظیمیں منشیات اور دیگر غیر قانونی ذرائع سے بھی سرمایہ اکٹھا کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کالعدم بی این اے کے سربراہ گلزار امام میڈیا کے سامنے پیش
انہوں نے واضح کیا کہ دنیا بھر میں مزاحمتی تنظیمیں آخرکار سیاسی جدوجہد کو اپناتی ہیں، اسی لیے ہم نے بھی عسکریت پسندی کو ترک کر کے سیاسی راستے کو اختیار کیا ہے، کیونکہ مقاصد کا حصول صرف سیاسی جدوجہد کے ذریعے ممکن ہے۔
گلزار امام شمبے نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں افغانستان سے بی ایل اے کو اسلحہ اور پناہ گاہوں کی سپورٹ ملتی رہی ہے، جو آج بھی جاری ہے۔ ان کے مطابق امریکی فوج کے زیر استعمال جدید ہتھیار اور آلات افغانستان کی بلیک مارکیٹ میں دستیاب تھے اور اب بھی وہاں سے اسلحہ اور دیگر سامان سپلائی ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں