فلسطینی خون کی کسی قسم کی سوداگری قبول نہیں کی جائے گی، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
چیئرمین ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے تاریخی مؤقف پر ڈٹے رہنا ہوگا اور انصاف کے بغیر کسی بھی ابراہیم معاہدے میں شمولیت کے لیے دباؤ قبول نہیں کرنا چاہیئے، یہ فلسطینی کاز سے غداری اور امت کے جذبات سے کھلواڑ ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ فلسطینی خون کی کسی قسم کی سوداگری قبول نہیں کی جائے گی۔ یہ بات انہوں نے اپنے ایکس اکاؤںٹ پر جاری بیان میں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، سعودی عرب، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ کا مشترکہ بیان اس وقت تک نامکمل ہے جب تک وہ صاف اور دوٹوک الفاظ میں فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے اور مشرقی یروشلم کو اس کا دارالحکومت قرار دینے کا مطالبہ نہیں کرتے، کسی بھی منصوبے کو قبول کرنا جو قبضے یا استحصال کو جائز قرار دے، امت مسلمہ کے ساتھ خیانت ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے تاریخی مؤقف پر ڈٹے رہنا ہوگا اور انصاف کے بغیر کسی بھی ابراہیم معاہدے میں شمولیت کے لیے دباؤ قبول نہیں کرنا چاہیئے، یہ فلسطینی کاز سے غداری اور امت کے جذبات سے کھلواڑ ہوگا، میں عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ تقریباً 70,000 فلسطینیوں کی شہادت کے واقعات پر شفاف تحقیقات اور جوابدہی یقینی بنائی جائے اور اس قتل عام کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، یہ وقت امت مسلمہ کی وحدت اور اصولی موقف اختیار کرنے کا ہے، ہم کسی سودے، کمزوری یا مصلحت کو فلسطین کے مظلوم عوام کے خون پر غالب نہیں آنے دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قبول نہیں
پڑھیں:
28ویں آئینی ترمیم جلد لائی جائے گی، وہ بھی منظور ہو جائے گی، رانا ثناء
فائل فوٹو۔مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ 28ویں آئینی ترمیم جلد لائی جائے گی، وہ بھی منظور ہو جائے گی۔
چنیوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء نے کہا کہ 28ویں آئینی ترمیم عوامی ایشوز پر ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ترمیم پاس کرنا پارلیمنٹ کا حق ہے اور ججز نے ان کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔
سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ ایک جج کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ خود کو سیاسی احتجاج میں ملوث کرے، جن لوگوں نے استعفے دیے ہیں ان کے ذاتی مقاصد ہیں۔