ریاض کا 22 ارب ڈالرز کا میٹرو سسٹم کیسا نظر آتا ہے؟ دنیا کی توجہ کا مرکز
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض میں دسمبر 2024 میں دنیا کے طویل ترین ڈرائیور لیس میٹرو سسٹم کو عوام کے لیے کھولا گیا جس نے مختصر وقت میں ہی شہر کی پہچان بنا لی۔
22 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا یہ منصوبہ نہ صرف سفری سہولت فراہم کرتا ہے بلکہ اپنی خوبصورت تعمیرات اور جدید سہولیات کے باعث سیاحت کا بھی مرکز بن چکا ہے۔ یہ میٹرو مجموعی طور پر 176 کلومیٹر پر محیط ہے اور اس میں 6 لائنیں اور 85 اسٹیشنز شامل ہیں۔ حکام کے مطابق مکمل آپریشن کے بعد روزانہ 36 لاکھ سے زائد افراد اس سے استفادہ کر سکیں گے، خاص طور پر ایکسپو 2030 اور فیفا ورلڈ کپ 2034 جیسے بڑے ایونٹس کے دوران۔
اس منصوبے کے اسٹیشنز اپنے منفرد طرزِ تعمیر اور سہولیات کی بدولت دنیا بھر کے مسافروں کو متوجہ کر رہے ہیں۔ قصر الحکم اسٹیشن، جسے ناروے کی کمپنی Snøhetta نے ڈیزائن کیا، فروری 2025 میں کھولا گیا اور اب یہ ریاض کے دیگر سیاحتی مقامات کا مقابلہ کر رہا ہے۔
یہ 7 منزلہ اسٹیشن 22 ہزار اسکوائر میٹر رقبے پر محیط ہے اور اس کے اندر دکانیں، انڈور گارڈن اور آرٹ ڈسپلے موجود ہیں۔ اسی طرح کنگ عبداللہ فنانشنل ڈسٹرکٹ اسٹیشن، جسے عالمی شہرت یافتہ زاہا حدید آرکیٹیکٹس نے ڈیزائن کیا، سب سے مصروف اسٹیشن قرار دیا جا رہا ہے۔
ویسٹرن اسٹیشن اور ایس ٹی سی اسٹیشن بھی اپنے جدید ڈیزائن کے باعث مسافروں کے لیے خاص کشش رکھتے ہیں۔ ان تمام اسٹیشنز میں توانائی کی بچت کو مدنظر رکھا گیا ہے اور انہیں سولر پینلز سے لیس کیا گیا ہے۔ ٹرینیں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں اور بوگیوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: ایک مردوں کے لیے، دوسرا خاندانوں کے لیے اور تیسرا فرسٹ کلاس کے لیے۔ ان بوگیوں کو ایک فرانسیسی کمپنی نے ڈیزائن کیا ہے اور نشستوں کا ڈیزائن ریاض کی روایتی طرز تعمیر کی جھلک پیش کرتا ہے۔
اس میٹرو کے کرایے عام عوام کے لیے انتہائی مناسب رکھے گئے ہیں۔ صرف 4 ریال میں 2 گھنٹے کا پاس دستیاب ہے، جبکہ 20 ریال میں تین دن تک اور 140 ریال میں پورے مہینے تک لامحدود سفر ممکن ہے۔
افتتاح کے ابتدائی 11 ہفتوں میں ہی ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد نے اس پر سفر کیا اور چھ ماہ کے اندر اس کے مسافروں کی تعداد 10 کروڑ سے تجاوز کر گئی۔ اب حکام اس منصوبے کو مزید وسعت دیتے ہوئے ساتویں لائن شامل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جو ریاض کو دنیا کے جدید ترین شہروں میں شمار کرنے کا ایک اور سنگ میل ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بارڈرز کی بندش: پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں بڑی کمی
( ویب ڈیسک )پاکستان اور افغانستان کے بارڈرز کی بندش کے سبب دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں بڑی کمی آگئی۔
وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق اکتوبرمیں سالانہ بنیادوں پرپاک افغان دوطرفہ تجارت میں54 فیصدکمی آئی جو ماہانہ بنیادوں پراکتوبرمیں 36 فیصد کم ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ستمبرکے مقابلے اکتوبر میں افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں28 فیصدکمی ہوئی ہے اور سالانہ بنیاد پر برآمدات میں 55 فیصد کمی ہوئی ہے۔
محسن نقوی سے چینی سفیر کی ملاقات،سکیورٹی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
ذرائع نے بتایا کہ ستمبرکے مقابلے میں اکتوبر میں افغانستان سےدرآمدات 42 فیصد کم ہوئیں جس میں سالانہ بنیاد پر 53 فیصد کمی آئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اکتوبر 2025 میں پاک افغان دوطرفہ تجارت کا حجم 11کروڑ 40 لاکھ ڈالرز رہا، ستمبر میں دو طرفہ تجارت 17 کروڑ 70 لاکھ اور اکتوبر2024 میں24کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تھی جب کہ اکتوبر 2025 میں افغانستان کےلیے پاکستانی برآمدات 5کروڑ 90 لاکھ ڈالرز رہیں۔
ڈھاکا میں کشیدگی، مختلف مقامات پر دستی بم حملے
ذرائع کا بتانا ہےکہ ستمبر 2025 میں افغانستان کےلیے پاکستانی برآمدات 8کروڑ 10لاکھ ڈالرز تھیں، اکتوبر2024 میں افغانستان کےلیے پاکستانی برآمدات کا حجم13کروڑڈالرز تھا، جب کہ اکتوبر2025 میں افغانستان سے پاکستانی درآمدات5کروڑ50 لاکھ ڈالرز رہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ستمبر 2025 میں افغانستان سےدرآمدات کا حجم 9 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز تھا اور اکتوبر2024 میں افغانستان سے درآمدات کا حجم 11 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تھا۔
کراچی ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن متاثر،6پروازیں منسوخ
ذرائع کا کہنا ہےکہ کراسنگ پوائنٹس کو سکیورٹی صورتحال کےباعث12اکتوبر سے غیرمعینہ مدت کے لیے بند کیا گیا ہے۔