پاکستان کا فتح4 کروز میزائل کا کامیاب تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
پاکستان نے فتح4 کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا۔ صدرِ پاکستان، وزیراعظم اور عسکری قیادت کی مبارکباد۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے فتح-4 کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا ۔ فتح-4 میزائل 750 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ میزال جدید ایویونکس اور نیویگیشنل سسٹم سے لیس ہے۔ دشمن کے میزائل دفاعی نظام سے بچ نکلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔فتح-4 کا ٹیرین ہگنگ فیچر دشمن کے ریڈار کو دھوکہ دینے میں مددگار ہوگا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق میزائل ہدف کو انتہائی درستگی کے ساتھ نشانہ بنا سکتا ہے۔آرمی راکٹ فورس کمانڈ میں شمولیت، فوج کی صلاحیتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ہتھیاروں کے نظام کی رینج، جان لیوا صلاحیت اور بقا کی قوت میں نمایاں بہتری آئے گی ۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ تجربے کا مشاہدہ چیف آف جنرل اسٹاف اور سینئر فوجی افسران نے کیا۔ پاکستانی سائنسدانوں اور انجینئرز نے صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری ، وزیراعظم شہباز شریف اور عسکری قیادت کی مبارکباد۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بدل دو نظام: ایک قومی نظریاتی سمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-03-4
پاکستان اس وقت ایک ہمہ گیر سیاسی، معاشی اور سماجی بحران سے گزر رہا ہے۔ اس بحران کی جڑیں محض معاشی کمزوریوں یا حکومتی ناکامیوں تک محدود نہیں بلکہ پورا سیاسی ڈھانچہ بگاڑ کا شکار ہے۔ گلی محلّوں سے لے کر ایوانِ اقتدار تک، وہی فرسودہ نظام مسلط ہے جو چند خاندانوں، وڈیروں، چودھریوں، سرداروں اور جاگیرداروں کے گرد گھومتا ہے۔ عوام کے بنیادی حقوق اور ان کی رائے کی کوئی عملی حیثیت باقی نہیں رہی۔ ایسے حالات میں جماعت اسلامی پاکستان اپنے نظریاتی سفر کو آگے بڑھاتے ہوئے ملک میں اسلام کے عادلانہ اور شفاف نظام کے قیام کو پھر سے قومی ایجنڈا بنا رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن مسلسل اس حقیقت کی نشاندہی کررہے ہیں کہ موجودہ سیاسی جماعتیں محض خاندانی وراثت اور ذاتی مفادات کا ایک جال بن چکی ہیں۔ پیپلز پارٹی ہو یا دوسری جاگیردارانہ پارٹیان، سب کا ایجنڈا اپنے اثر و رسوخ کو قائم رکھنا ہے، عوام کے مسائل حل کرنا نہیں۔ کراچی، جو ملک کی معاشی شہ رگ ہے، آج بھی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے، حالانکہ صوبے میں حکومت وہی ہے جو چار دہائیوں سے اقتدار کا مزہ لوٹ رہی ہے۔ یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ جماعت اسلامی کوئی روایتی سیاسی جماعت نہیں۔ یہ ایک نظریاتی، فکری اور اصلاحی تحریک ہے جس کی بنیاد سید ابوالاعلیٰ مودودی کی انقلابی فکر پر رکھی گئی۔ سید مودودی نے اسلام کو محض عبادات یا اخلاق کی محدود تعلیم نہیں سمجھا بلکہ اسے ایک ہمہ گیر تہذیب، مکمل ضابطہ ٔ حیات اور عادلانہ اجتماعی نظام کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا۔ ان کی فکر کے اثرات محض پاکستان تک محدود نہیں رہے بلکہ پوری دنیا میں پھیلے، اور آج بھی بیسیوں ممالک میں جماعت اسلامی کے نظریاتی بھائی چارے کی تحریکیں سرگرم عمل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مینار پاکستان لاہور میں 21 سے 23 نومبر تک منعقد ہونے والا کل پاکستان اجتماع عام ’’بدل دو نظام‘‘ محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ سید مودودی کی فکر کا عالمی تسلسل ہے۔ یہ اجتماع پوری دنیا کے سامنے یہ اعلان کرے گا کہ پاکستان میں نظام کی تبدیلی کی جدوجہد محض ایک احتجاجی عمل نہیں بلکہ ایک نظریاتی انقلاب کی بنیاد ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے درست نشاندہی کی کہ اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی کے لیے آئین کو پامال کیا گیا، پارلیمنٹ کی بالادستی کو مجروح کیا گیا اور قوم کو چور دروازوں کی سیاست کے حوالے کر دیا گیا۔ آج جب اسٹاک ایکسچینج بڑھتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ معیشت ترقی کر رہی ہے، حالانکہ یہ اضافہ حقیقی ترقی نہیں بلکہ محض سٹے بازی اور سرمایہ دارانہ کھیل ہے، جس کا عام آدمی کی روٹی، دوائی اور تعلیم سے کوئی تعلق نہیں۔ پاکستان کا مزدور، کسان، طلبہ، اساتذہ اور متوسط طبقہ آج سیاسی تنہائی کا شکار ہے۔ کوئی ان کے مسائل کی نمائندگی نہیں کرتا۔ ایسے میں جماعت اسلامی واحد جماعت کے طور پر سامنے آتی ہے جو ہر طبقے کے حقوق کے لیے عملی جدوجہد کر رہی ہے۔ کراچی میں جماعت اسلامی کی خدمات روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن کی خدمات پر عوام کا جو اعتماد ہے، وہ بھی اسی کردار کا تسلسل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک بھر کی نوجوان نسل بڑی تعداد میں جماعت اسلامی کے قریب آرہی ہے۔ بنو قابل پروگرام میں 12 لاکھ نوجوانوں کا رجسٹر ہونا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ نوجوان جماعت اسلامی کو ایک امید کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ اس پس منظر میں مینار پاکستان میں ہونے والا اجتماع عام جماعت اسلامی کے نظریاتی اور سیاسی سفر کا ایک ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا۔ یہ اجتماع ملک میں حقیقی تبدیلی کا لائحہ عمل پیش کرے گا۔ یہاں یہ پیغام دیا جائے گا کہ پاکستان کو دراصل سید مودودی کی فکر کے مطابق منظم، شفاف، منصفانہ اور باوقار نظام کی ضرورت ہے۔ حافظ نعیم الرحمن کا یہ عزم کہ ’’جماعت اسلامی عوام کو ساتھ ملا کر ملک میں حقیقی تبدیلی اور انقلاب کی جدوجہد کر رہی ہے‘‘، امید کا وہ دیا ہے جو مایوسی کے اندھیروں میں روشن ہے۔ یہ اجتماع صرف پاکستان کے لیے نہیں، پوری دنیا کے لیے پیغام ہوگا کہ اسلام کی ہمہ گیر فکر آج بھی انسانیت کے مسائل کا مکمل حل رکھتی ہے۔ جماعت اسلامی اس فکر کی نمائندہ تحریک ہے جو ظلم، استحصال اور خاندانی سیاست کے مقابلے میں ایک منصفانہ معاشرہ قائم کرنا چاہتی ہے۔ بنیادی بات یہ ہے کہ پاکستان کو اس وقت جس راستے کی ضرورت ہے، وہ محض چہروں کی تبدیلی نہیں بلکہ نظام اور سوچ کی تبدیلی ہے۔ یہ تبدیلی اس وقت آتی ہے جب کوئی تحریک عوام کے سامنے ایسا لائحہ عمل پیش کرے جو انصاف، شفافیت، خود مختاری اور بااختیار جمہوریت کی بنیاد رکھتا ہو۔ مینار پاکستان کا یہ اجتماع اسی سمت میں ایک فیصلہ کن آغاز ہو سکتا ہے، اگر عوام اس عملی اور نظریاتی جدوجہد کا حصہ بننے کا فیصلہ کر لیں۔ پاکستان کی تقدیر بدلنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے گرد موجود سیاسی کہنہ روایات اور خاندانی اجارہ داریوں کی دیواروں کو گراتے ہوئے ایسی تحریک کا ساتھ دیں جس کے پیچھے کردار، اصول، فکری بنیاد اور واضح سمت موجود ہو۔ جماعت اسلامی کا اعلانِ تبدیلی اسی جدوجہد کا حصہ ہے؛ باقی فیصلہ اس قوم کو خود کرنا ہے کہ وہ مایوسی کے اندھیروں میں رہنا چاہتی ہے یا تکمیل پاکستان کے لیے اور نسل نو کے مستقبل کے لیے درست سمت میں آگے بڑھنا چاہتی ہے۔