وزیراعلٰی نے دعویٰ کیا کہ انکا اولین مقصد عوامی مشکلات کا ازالہ ہے کیونکہ کشمیری عوام مودی حکومت سے صدقہ نہیں مانگتے بلکہ اپنی کھوئی ہوئی شناخت واپس چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے ریاستی درجے کی بحالی کے لئے کسی بھی قیمت پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ ہاتھ ملانے کو خارج از امکان قرار دیا۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا اگر کبھی ایسا موقع آیا تو وہ وزیراعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔ عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ ان کا اولین مقصد عوامی مشکلات کا ازالہ ہے کیونکہ کشمیری عوام مودی حکومت سے صدقہ نہیں مانگتے بلکہ اپنی کھوئی ہوئی شناخت واپس چاہتے ہیں۔ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے اچھہ بل علاقے میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت سازی کے وقت ان کے سامنے دو راستے تھے، لیکن انہوں نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) والا راستہ اختیار نہیں کیا جو پی ڈی پی نے 2015ء اور 2016ء میں اختیار کیا تھا، کیونکہ وہ عوامی امنگوں کے بر خلاف تھا۔

عمر عبداللہ کے مطابق آج ریاستی حکومت میں ہر خطے کو نمائندگی دی گئی ہے اور اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ نائب وزیراعلیٰ جموں سے تعلق رکھتے ہیں، جو ہماری جماعت کے ہمہ جہت اور سب کو ساتھ لے کر چلنے والی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے دفعہ 370 کی تنسیخ پر خوشیاں منانے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: 5 اگست 2019ء کا فیصلہ کسی کے لئے بھی قابل قبول نہیں رہا، جن لوگوں نے اُس خوشیاں منائیں اور مٹھائیاں تقسیم کیں، آج وہی لوگ شرمندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لداخ کے عوام بھی اس وقت شدید پریشانیوں سے دوچار ہیں اور آج وہ بھی دفعہ 370 کی حمایت میں کھڑے ہیں۔

عمر عبداللہ نے اجتماع میں موجود عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عناصر یہ چاہتے ہیں کہ نیشنل کانفرنس عوام کو احتجاج کی راہ پر لے آئے، لیکن ہم کسی بھی صورت نہیں چاہتے کہ کشمیر کی سڑکیں ایک بار پھر معصوم عوام کے خون سے رنگین ہوں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ ہر مسئلے کو پُرامن طریقے سے حل کیا جائے اور ریاست کے لوگوں کو ایک بار پھر امن، خوشحالی اور باوقار زندگی فراہم کی جائے۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ کے مطابق نیشنل کانفرنس (این سی) ہمیشہ عوامی خدمت اور جمہوری اقدار کی پاسداری کرتی رہی ہے اور آئندہ بھی عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچنے نہیں دے گی۔ اجتماع کے دوران علاقے کے ہزاروں لوگوں نے ان کے خیالات کو سراہتے ہوئے پرزور تالیوں کے ذریعے وزیر اعلیٰ کا حوصلہ بڑھایا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عمر عبداللہ نے انہوں نے

پڑھیں:

محمد یونس کی عبوری حکومت نہیں چاہتی کہ عوامی لیگ انتخابات میں حصہ لے: شیخ حسینہ واجد

عدالتی فیصلے سے قبل بنگلادیش کی برطرف سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے حامیوں کے نام آڈیو پیغام جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ محمد یونس کی عبوری حکومت نہیں چاہتی کہ عوامی لیگ انتخابات میں حصہ لے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق بنگلادیشی وزیراعظم نے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے فیصلے سے قبل اپنے حامیوں کے نام جاری آڈیو پیغام میں کہا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں اور میں ایسے فیصلوں کی پروا نہیں کرتیں۔

آڈیو پیغام میں عوامی لیگ کی 78 سالہ رہنما نے نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی زیرقیادت عبوری حکومت پر ان کی جماعت کو ختم کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ بنگلادیش کا آئین منتخب نمائندوں کو زبردستی ہٹانے کو جرم قرار دیتا ہے اور یونس نے یہی کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اتنا آسان نہیں، عوامی لیگ نچلی سطح سے وجود میں آئی ہے، اقتدار کے کسی غاصب کی جیب سے نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے حامیوں نے احتجاج کی کال پر فوری ردعمل دیا اور عوام نے مجھ پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ اس کرپٹ اور دہشت گرد یونس اور اس کے معاونین کو بتائیں گے کہ بنگلادیش کو کیسے درست سمت میں لایا جا سکتا ہے اور انصاف عوام خود کریں گے۔

شیخ حسینہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کو رد کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے کہا کہ میں نے 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کو تحفظ دیا اور اب مجھ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ تاہم پریشان نہ ہوں، میں زندہ ہوں اور عوام کی بھلائی کے لیے کام جاری رکھوں گی۔

بنگلادیش کی سابق وزیراعظم نے اپنے حامیوں کو یقین دلایا کہ عدالت کے فیصلے مجھے نہیں روک سکتے۔

انہوں نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ عدالت کا فیصلہ آنے دیں، مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے، اللّٰہ نے مجھے زندگی دی ہے، وہی اسے لے لے گا۔ لیکن میں اپنے ملک کے لوگوں کے لیے کام کرتی رہوں گی۔ میں نے اپنے والدین، بہن بھائیوں کو کھو دیا ہے۔ اور انہوں نے میرا گھر جلا دیا۔

علم میں رہے کہ شیخ حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔

خیال رہے کہ شیخ حسینہ پر 2024 میں طلبہ تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن کے احکامات دینے اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا الزام ہے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق بنگلادیش مظاہروں کے دوران 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرولنگ کی کبھی حمایت نہیں کی، بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی ٹرولز کے خلاف بول پڑے
  • بنگلہ دیش نے پاکستانی ڈرامے ’کبھی میں کبھی تم‘ کی نقل تیار کرلی، مداحوں کا موازنہ
  • محمد یونس کی عبوری حکومت نہیں چاہتی کہ عوامی لیگ انتخابات میں حصہ لے: شیخ حسینہ واجد
  • جنات، سیاست اور ریاست
  • زراعت کی ترقی کیلیے کسان کا ہاتھ تھامنا ہوگا ‘ مسرت جمشید چیمہ
  • اس بار زیادہ ڈیلیور کرکے دکھائیں گے‘ پالیسیاں عوامی مفاد میں بنیں گی‘ وزیراعلیٰ پختونخوا
  • پاکستا ن اور بھارت کی بلائنڈ ویمن کرکٹ ٹیم نے ہاتھ ملایا اورایک دوسرے کا خیرمقدم کیا
  • اس بار زیادہ ڈیلیور کرکے دکھائیں گے، پالیسیاں عوامی مفاد میں بنیں گی، وزیراعلیٰ پختونخوا
  • غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق
  • ترکیے میں ہاتھ سے لکھا سب سے بڑا قرآن پاک تیار