امریکی وفاقی جج نے قرار دیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے فلسطین کی حمایت میں سرگرم غیر ملکی طلبہ اور اساتذہ کے ویزے منسوخ کرنے، انہیں گرفتار کرنے، حراست میں لینے اور ملک بدر کرنے کی پالیسی اپنا کر امریکی آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔

بوسٹن میں واقع یو ایس ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج نے فیصلے میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی یہ پالیسی آزادی اظہار کے بنیادی حق کو متاثر کرتی ہے، جو کہ آئین کی پہلی ترمیم کے تحت تحفظ یافتہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا

یہ مقدمہ امریکا کی مختلف یونیورسٹیوں کی فیکلٹی کی نمائندگی کرنے والی تنظیموں، بشمول امریکن ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی پروفیسرز اور اس کے ہارورڈ، روٹگرز اور نیویارک یونیورسٹی چیپٹرز کے ساتھ ساتھ مڈل ایسٹ اسٹڈیز ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔

جج نے مقدمے کی ابتدائی سماعت کے بعد یہ فیصلہ دیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے باقاعدہ طور پر ایسی پالیسی اپنائی جو آزادی اظہار کے حق کو متاثر کرتی ہے۔ البتہ عدالت نے اس مرحلے پر صرف پالیسی کو غیر قانونی قرار دیا ہے، جب کہ حتمی ریلیف یا سزا کا تعین مقدمے کے آئندہ مراحل میں کیا جائےگا۔

پہلا ہدف فلسطینی نژاد طالبعلم محمود خلیل

یہ مقدمہ اس وقت دائر کیا گیا جب مارچ میں امیگریشن حکام نے فلسطینی نژاد طالبعلم محمود خلیل کو حراست میں لیا، جو کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس منصوبے کا پہلا ہدف بنے، جس کے تحت فلسطینی حامی یا اسرائیل مخالف خیالات رکھنے والے غیر ملکی طلبہ کو ملک بدر کیا جا رہا تھا۔

اس کے بعد سے انتظامیہ نے سینکڑوں طلبہ اور اسکالرز کے ویزے منسوخ کیے اور متعدد کو گرفتار بھی کیا، جن میں ٹفٹس یونیورسٹی کی طالبہ رمیسہ اوزترک بھی شامل ہیں، جنہیں ماسک پہنے سادہ لباس اہلکاروں نے اس وقت حراست میں لیا جب انہوں نے غزہ جنگ سے متعلق یونیورسٹی کی پالیسی پر تنقیدی مضمون شائع کیا۔

ججوں نے طلبہ کی رہائی کا حکم دیا

متعدد مقدمات میں عدالتوں نے ان طلبہ کی رہائی کا حکم دیا، جنہیں حکومت نے ان کے سیاسی خیالات اور فلسطین کی حمایت پر نشانہ بنایا۔

ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز اور پس منظر

فیکلٹی گروپس نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کی جانب سے جنوری 2024 میں جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈرز کے بعد محکمہ خارجہ اور ہوم لینڈ سیکیورٹی نے فلسطینی حامی افراد کو نشانہ بنانا شروع کیا۔ ان احکامات میں غیر ملکی افراد سے نفرت انگیز نظریات کے خلاف سخت رویہ اپنانے اور یہود مخالف جذبات کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا تھا۔

یہ آرڈرز اس وقت جاری کیے گئے جب 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے کے بعد غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خلاف امریکا بھر کی جامعات میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی نژاد امریکی شہری کا قتل: امریکا کا اسرائیل سے فوری تحقیقات کا مطالبہ

ٹرمپ انتظامیہ کا دفاع

محکمہ انصاف کے وکلا نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ کوئی ایسی پالیسی موجود نہیں جس کے تحت نظریاتی بنیادوں پر ملک بدری کی جا رہی ہو، بلکہ انتظامیہ نے قومی سلامتی اور یہودی طلبہ کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے امیگریشن قوانین کے تحت قانونی اختیارات استعمال کیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی صدر امریکی وفاقی جج ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینی حامی طلبہ محمود خلیل وی نیوز ویزے منسوخ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر امریکی وفاقی جج ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینی حامی طلبہ محمود خلیل وی نیوز ویزے منسوخ ٹرمپ انتظامیہ فلسطینی نژاد انتظامیہ نے محمود خلیل کہ ٹرمپ کے تحت کا حکم کے بعد

پڑھیں:

امریکی صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، فلسطین میں جنگ بندی کے قریب ہیں: شہباز شریف

امریکی صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، فلسطین میں جنگ بندی کے قریب ہیں: شہباز شریف WhatsAppFacebookTwitter 0 4 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیرا عظم شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ بندی کے لیے 20 نکاتی امن منصوبے پر فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے مثبت جواب پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ، فلسطین میں جنگ بندی کے قریب ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور کھڑا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ اور برادر ممالک کے شکر گزار ہیں، فلسطین کے مسئلے کے حل کیلئے قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکیہ، اردن، مصر اور انڈونیشیا کے کردار کو سراہا گیا۔وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ حماس کے بیان سے جنگ بندی کی نئی راہ ہموار ہوئی ہے، پاکستان تمام برادر ممالک کے ساتھ مل کر امن کے لیے کام کرے گا، الحمدللہ، فلسطین میں جنگ بندی کے قریب ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ موقع غزہ میں یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے اہم ہے، غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد کی بلا تعطل ترسیل یقینی بنانا ضروری ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان نے صدر ٹرمپ کی امن کوششوں کو سراہا، اسرائیل کو فوری طور پر حملے بند کرنے چاہئیں، امید ہے یہ کوششیں دیرپا جنگ بندی اورمستقل امن کی راہ ہموار کریں گی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا اپنے بیان میں کہنا تھا پاکستان تعمیری اور بامعنی کردار ادا کرتا رہے گا، پاکستان فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد کی حمایت کرتا ہے اور ایک خود مختارفلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے، فلسطینی ریاست کی بنیاد 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر ہونی چاہیے، القدس الشریف فلسطینی جس کا دارالحکومت ہو۔

یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کے لیے 20 نکاتی منصوبہ پیش کرتے ہوئے حماس کو اتوار تک کا الٹی میٹم دیا تھا۔حماس کی جانب سے امریکی صدر کے امن منصوبے کی کچھ شقوں پر مثبت ردعمل دیا گیا جس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر قبضے کے منصوبے سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی کوششیں تیز ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفیلڈ مارشل کی بہترین حکمت عملی سے آپریشن بنیان مرصوص میں تاریخی کامیابی ملی، مریم نواز فیلڈ مارشل کی بہترین حکمت عملی سے آپریشن بنیان مرصوص میں تاریخی کامیابی ملی، مریم نواز حکومت نے پنشن سے متعلق بڑا اقدام، سرکاری ملازمین کے لیے نئی اسکیم لاگو کردی ملائیشیا نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر تحفظات کا اظہارکردیا خاتون کے جاپان کی پہلی وزیراعظم بننے پر خواتین ہی ناخوش، وجہ کیا ہے؟ وزیرِ اعظم کی نواز شریف سے ملاقات، اہم سیاسی و قومی امور پر تبادلہ خیال معرکہ حق میں جگ ہنسائی ،بھارت نے آپریشن سندور ٹو کی تیاری شروع کردی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، فلسطین میں جنگ بندی کے قریب ہیں: شہباز شریف
  • پاکستان خودمختار فلسطینی ریاست کا حامی ہے،  جس کا دارالحکومت القدس  شریف ہو، دفتر خارجہ
  • پاکستان خودمختار فلسطینی ریاست کا حامی ہے، جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو، دفتر خارجہ
  • پاکستان کی امریکا کو پسنی پورٹ ٹرمینل میں سرمایہ کاری کی پیشکش
  • امریکی معاہدے کو بے نقاب نہ کرنا اسلام کی توہین ہے، علامہ ریاض نجفی
  • مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو ریاستی پالیسی قرار دینے کو مسترد کرتے ہیں: حافظ نعیم 
  • ٹرمپ کے 20 نکات ہمارے نہیں، فلسطین پر قائداعظم کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہیں، اسحٰق ڈار
  • امریکا میں شٹ ڈاؤن، ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹک ریاستوں کے اربوں ڈالر کے فنڈز منجمد کردیے
  • امریکا یوکرین کو روسی شہروں پر حملوںکی معلومات فراہم کریگا
  • سربیا کے 800 سے زائد اسکولوں میں بم کی دھمکیاں، طلبہ و اساتذہ محفوظ مقام پر منتقل