Islam Times:
2025-10-04@16:52:04 GMT

شہید مقاومت کنونشن، ایک تاثر

اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT

شہید مقاومت کنونشن، ایک تاثر

اسلام ٹائمز: شہید مقاومت کنونشن میں کارکنان نے نے برادر سید امین شیرازی کو بطور مرکزی صدر منتخب کیا، جو "کے پی کے" سے تعلق رکھتے ہیں اور دیگر مرکزی عہدیداران کی بہ نسبت کم معروف تھے۔ ہماری تمام تر ہمدردیاں اور صلاحیتیں اس کاروان الہیٰ کی بہتری، ترقی اور مضبوطی کیلئے حاضر ہیں۔ یہاں شخصی یا شخصیت پرستی نہیں بلکہ کاروان الہیٰ جو ہماری درس گاہ کی حیثیت رکھتا ہے، کیلئے تن من دھن سے خدمات پیش کرتے ہوئے افتخار محسوس کیا جاتا ہے۔ پروردگار اس کاروان الہیٰ کو ہر قسم کی آفات و بلیات سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ تحریر: ارشاد حسین ناصر

پاکستان کے نوجوانان امامیہ کی ملک گیر تنظیم امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا 54واں سالانہ مرکزی کنونشن، جسے سید مقاومت کی برسی کی مناسبت سے "شہید مقاومت کنونشن" کا نام دیا گیا تھا، اپنے روایتی انداز میں تین دن تک جاری رہنے کے بعد نئے ولولوں، بلند عزم اور نئی توانائیوں کیساتھ اختتام پذیر ہوا، اس کنونشن کے بہت سے نکات اور پروگرامز ناصرف قابل تحسین و قابل ذکر ہیں، بلکہ ان کو قابل تقلید بھی سمجھنا چاہیئے۔ مرکزی سطح کی دوسری جماعتوں اور تنظیموں کو اس سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ یہ ایک طلباء تنظیم ہے، مگر اس کے باوجود ہمیشہ امامیہ طلباء کی روایت رہی ہے کہ وہ دیگر قومی و ملی تنظیموں و جماعتوں کیلئے ایک روشن مثال بن کر سامنے آتے ہیں۔ مرکزی سالانہ کنونشنز کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو یہ سامنے آتا ہے کہ گذشتہ باون کنونشن لاہور مین منعقد ہوئے ہیں، یہ دوسرا مرکزی کنونشن ہے، جو اسلام آباد میں جامع امام الصادق ٹرسٹ کے خوبصورت ماحول میں منعقد ہوا اور سالِ گذشتہ کی طرح ہر حوالے سے کامیاب و کامران، عین توقعات منعقد ہوا۔

مرکزی کنونشن کیلئے ایک وسیع پنڈال سجایا گیا تھا، وسیع پنڈال میں ماحول سازی کیلئے دنیا بھر کے شہداء بالخصوص شہدائے مقاومت لبنان و سید مقاومت کی خوبصورت تصاویر اور بینرز و فلیکسز آویزاں کیے گئے تھے۔ ایک مخصوص جگہ پر شہداء کا بورڈ آویزاں تھا، جہاں بہت سے اہم شرکاء، شہداء کے حضور پھولوں کے گلدستے پیش کرکے اپنی محبت کا اظہار کرتے تھے، جبکہ مقاومتی تنظیموں کے قائدین کیساتھ مقاومتی پرچموں اور پٹیوں سے بھی ماحول میں دل آویزی پیدا کی گئی تھی۔ مقررین کے خطابات کے دوران مختلف انقلابی ترانوں کی جھلک سے بھی بھرپور تیاری اور میڈیا ٹیم کی ہم آہنگی ملاحظہ کی جا سکتی تھی۔ پنڈال کے باہر استقبالیہ پر بھی شہدائے مقاومت، شہدائے فلسطین کی دلفریب تصاویر و فرامین ماحول کو جاذب بنا رہے تھے، جبکہ فرش پر امریکہ و اسرائیل کے پرچموں کو روندنے کا پورا موقع مہیا گیا تھا۔ اسی طرح ٹرمپ اور قاتل نیتن یاہو کی تصاویر پر جوتے برسانے اور ان پر تیر اندازی کرنے کا بھی بھرپور موقع دلچسپی سے خالی نہیں تھا۔

شہید مقاومت کنونشن روایتی طور پر امامیہ اسکائوٹس کی سلامی و ترانہ سے شروع ہوا۔ امامیہ اسکائوٹس کے چاک و چوبند باوردی دستوں نے جمعہ کے دن سلامی پیش کی۔ "شہید مقاومت کنونشن" کا آغاز اسکاؤٹ سلامی سے کیا گیا، جس میں ملک بھر سے آئے امامیہ اسکاؤٹس نے شرکت کی۔ پروگرام میں سابق امامیہ چیف اسکاؤٹ برادر صفدر رضا بخاری، مرکزی رکن نظارت برادر مشتاق، مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان برادر فخر عباس نقوی اور امامیہ چیف اسکاؤٹ برادر ابوذر حیدر نے خطاب کیا۔ کنونشن میں تعلیمی سیشن بھی ہوا، جس میں تعلیمی موضوعات پر ماہرین تعلیم نے بھرپور رہنمائی مہیا کیا۔ ان میں آئی ٹی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس جیسے جدید موضوعات پر بھی رہنمائی کی گئی تھی۔

ویسے تو ہر نشست ہی دلچسپی اور کشش کا باعث تھی، مگر شب شہداء کا پروگرام نوجوانوں کیساتھ ساتھ بزرگان جو شریک تھے، ان کی روحانی غذا کا ساماں بھی کر رہا تھا۔ کنونشن میں شب شہداء کی اہم ترین نشست میں اسکالر نقی ہاشمی، منقبت خواں شاہد علی بلتستانی، چیئرمین البصیرہ ڈاکٹر علامہ علی عباس نقوی نے اپنے مخصوص انداز میں شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ شبِ شہداء، جس میں شہداء کے خانوادگان نے شرکت کی اور یادگارِ شہداء پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔ اس کنونشن کا عنوان چونکہ سید مقاومت، شہید مقاومت کی ذات تھی، اس لیے کنونشن اور پہلی برسی کے حوالے سے دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں حماس، انصاراللہ یمن، حشد الشعبی، جمہوری اسلامی ایران، حزب اللہ، اسلامی تحریک بحرین، ترکیہ اور عالمی شخصیات سے ویڈیو پیغامات لیے گئے، جو کہ بہت ہی موثر پیغامات پر مشتمل تھے۔ بعض شخصیات کے پیغامات براہ راست نشر ہوئے۔

یوں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے عالمی روابط اور اسلامی تحریکوں سے وابستگی کا اظہار سامنے آیا، جسے سراہا جانا چاہیئے۔ شہید مقاومت کی پہلی برسی کے عنوان سے نشست میں علامہ علی انور نجفی، جناب سید ناصر عباس شیرازی، علامہ امین شہیدی نے اپنے خیالات عالیہ سے مستفید کیا۔ اس نشست میں خواہران کی بڑی تعداد بھی شریک رہی۔ اس نشست میں پنڈال میں کرسیوں کے علاوہ بھی فرشی نشستوں پر بھی بیٹھنے کی گنجائش نہیں تھی۔ بہت بڑی تعداد بیرون پنڈال شریک تھی، جبکہ اس نشست کو دنیا بھر میں لائیو دیکھنے والوں کی بھی بہت بڑی تعداد تھی۔ اگرچہ تمام نشستیں لائیو ٹیلی کاسٹ ہو رہی تھیں، مغربین کے وقفے کے بعد اس نشست کا دوسرا حصہ ہوا، جس میں شعرائے کرام نے شہید مقاومت کے حوالے سے اپنے کلام پیش کرکے داد وصول کی۔

کنونشن کا تیسرا دن عمومی طور پر مرکزی صدر کے انتخاب کے مراحل پر مشتمل، اعلان مرکزی صدر، جلسہ عام اور حلف برداری کے حوالے سے ہوتا ہے۔ امامیہ برادران کو اس حوالے سے بہت تجسس اور دلچسپی ہوتی ہے کہ کون اگلے تنظیمی سیشن کیلئے میر کاروان کی سعادت سے سرفراز ہوتا ہے۔ امامیہ برادران کا انتخاب کا دستوری طریقہ بہت ہی شفاف اور واضح ہے، جس میں تنظیم کا کوئی بھی ممبر جو طالبعلم ہو، اس کا انتخاب ہوسکتا ہے۔ نظارت کی طرف سے الیکشن کمیشن ہوتا ہے، جو اہل ووٹرز اور کورم کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ مرکزی کونسل اور مرکزی کابینہ کی طرف سے سامنے آنے والے ناموں میں سے جانچ پڑتال کے بعد دو نام فائنل ہوتے ہیں، جن میں سے دو نام فائنل ہو کر مرکزی مجلس عمومی کے سامنے انتخاب ووٹ کیلئے پیش کیے جاتے ہیں تو اراکین یعنی ووٹرز سامنے آنے والے برادران سے خوب سوالات کرتے ہیں۔ یہ مراحل دستوری شفافیت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

پاکستان کی دیگر تنظیموں کو بھی اس سے درس لینا چاہیئے۔ اس سے تنظیموں پر  ناجائز قابضین اور مفاد پرستوں یا ابن الوقتوں کو موقع نہیں ملتا۔ امامیہ برادران نے اس حوالے سے بہت سی مثالیں پیش کی ہیں کہ ہارڈ فیورٹ سمجھے جانے والے امیدواران کی بجائے ایک کم معروف برادر میر کاروان کے طور پر منتخب ہو جاتا ہے اور سینیئر سمجھے جانے والے اس کی صدارت و مسئولیت میں ایک کارکن کے طور پر کام کرتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں۔ سب سے بڑی اور اہم بات یہ ہے کہ دستوری لحاظ سے ایک طالبعلم ہونا لازم ہے۔ واقعی بہت دفعہ ایسے مراحل پر یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس کاروان امامیہ پر وقت کے امام کی خاص نظر ہے، ورنہ تنظیموں میں لوگ اوپر کی سطح پر آنے والے نا جانے کیسے کیسے جتن اور سازشیں نہیں کرتے، جبکہ یہاں معاملہ ہی الٹ ہوتا ہے کہ جسے مرکزی ذمہ داری پر آنے کا چانس مل رہا ہوتا ہے، وہ بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔

شہید مقاومت کنونشن میں کارکنان نے نے برادر سید امین شیرازی کو بطور مرکزی صدر منتخب کیا، جو "کے پی کے" سے تعلق رکھتے ہیں اور دیگر مرکزی عہدیداران کی بہ نسبت کم معروف تھے۔ ہماری تمام تر ہمدردیاں اور صلاحیتیں اس کاروان الہیٰ کی بہتری، ترقی اور مضبوطی کیلئے حاضر ہیں۔ یہاں شخصی یا شخصیت پرستی نہیں بلکہ کاروان الہیٰ جو ہماری درس گاہ کی حیثیت رکھتا ہے، کیلئے تن من دھن سے خدمات پیش کرتے ہوئے افتخار محسوس کیا جاتا ہے۔ پروردگار اس کاروان الہیٰ کو ہر قسم کی آفات و بلیات سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔
اونچا رہے اپنا علم
حی علی خیر العمل

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شہید مقاومت کنونشن کرتے ہوئے مقاومت کی حوالے سے ہوتا ہے نے والے پیش کی

پڑھیں:

غزہ میں مزید 53 فلسطینی شہید، اسرائیلی وزیر دفاع کا آخری الٹی میٹم

غزہ:

اسرائیل کی جانب سے عالمی دباؤ اور انسانی حقوق کے مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 53 فلسطینی شہید ہو گئے۔

شہدا میں 13 وہ افراد بھی شامل ہیں جو بھوک، قحط اور امداد کے حصول کی کوشش میں تھے۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں شہدا کی تعداد 66 ہزار 225 جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 68 ہزار 938 ہو چکی ہے۔

مسلسل بمباری کے باعث طبی عملے کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اور اسپتالوں تک رسائی ممکن نہیں رہی۔

عالمی ادارے بھی اب اس بگڑتی ہوئی صورتحال کے آگے بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے غزہ شہر میں اپنی تمام سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں اور عملے کو منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس سے قبل ’ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز ‘ بھی غزہ میں اپنا کام بند کر چکی ہے۔

ادھر اسرائیلی وزیردفاع یواف گیلنٹ کے بعد وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بھی غزہ کے شہریوں کو آخری وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام رہائشی فوری طور پر شہر چھوڑ کر جنوبی غزہ منتقل ہو جائیں، بصورتِ دیگر انہیں دہشت گرد یا ان کے حامی تصور کیا جائے گا۔

اس اعلان کے بعد غزہ شہر میں خوف کی نئی لہر دوڑ گئی ہے، اور قحط، بدامنی اور بمباری کے درمیان ایک اور نقل مکانی کا بحران پیدا ہو چکا ہے۔

رپورٹس کے مطابق، پچھلے ایک ماہ کے دوران غزہ شہر سے تقریباً 4 لاکھ فلسطینی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے غزہ پر حملے نہ رکے، 24 گھنٹوں میں مزید 66 فلسطینی شہید
  • اہل عراق کا اپنے محسن شہید سید حسن نصر اللہ سے تجدید عہد
  • لاہور، آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر کی مزار شہید ڈاکٹر پر حاضری
  • غزہ میں مزید 53 فلسطینی شہید، اسرائیلی وزیر دفاع کا آخری الٹی میٹم
  • غزہ میں ہر گھنٹے 3 خواتین اور 5 بچے شہید ہورہے ہیں، رپورٹ
  • غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت آگئی، مزید 77 فلسطینی شہید
  • مظفرگڑھ، شہید مقاومت سیمینار 
  • حزب اللہ کے شہید کمانڈر الحاج جہاد کی تصاویر
  • مظفرگڑھ، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام سید مقاومت کی برسی کے موقع پر شہید مقاومت سیمینار 
  •  غزہ امن منصوبے کے دوران اسرائیلی حملوں میں شدت، 61 فلسطینی شہید