Islam Times:
2025-10-04@16:48:38 GMT

فلپائن میں 6.9 شدت کا زلزلہ، 26 افراد ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT

فلپائن میں 6.9 شدت کا زلزلہ، 26 افراد ہلاک

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق زلزلے کے باعث باسکٹ بال میچ کے دوران سپورٹس کمپلیکس گر گیا، 26 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے، مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلپائن کے وسطی ساحلی علاقے میں 6.9 شدت کے زلزلے نے تباہی مچا دی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق زلزلے کے باعث باسکٹ بال میچ کے دوران سپورٹس کمپلیکس گر گیا، 26 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے، مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے آیا، زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر جبکہ مرکز بوگو شہر کے شمال مشرق میں 17 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق ہلاک افراد میں ایک بچہ بھی شامل ہے، امدادی کارروائیاں جاری ہیں، رہائشی عمارتیں زمین بوس ہو گئیں، تعلیمی ادارے شدید متاثر ہوئے۔ رپورٹس کے مطابق وسطی ساحلی علاقے میں زلزلے کے بعد کئی آفٹر شاکس بھی محسوس کئے گئے اور لوگ خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔ امریکی اخبار نے فلپائن کے شہر سیبو کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ زلزلے کے نتیجے میں 4 عمارتیں زمین بوس ہو گئیں، اس کے علاوہ 3 سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا جبکہ متاثرہ علاقے میں 6 پلوں اور ایک سڑک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ حکام نے سیبو میں ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے آج سکولز اور سرکاری دفاتر بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق ملبے تلے دبے افراد کو ریسکیو کرنے کیلئے آپریشن جاری ہے، ملبہ ہٹانے کیلئے دیگر علاقوں سے بھاری مشینری روانہ کی جا چکی ہے۔ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے اہلکار کے مطابق کچھ علاقوں میں بجلی اور مواصلاتی خدمات میں خلل پڑا ہے جس سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں، زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پانی، ادویات اور دیگر ضروری سامان روانہ کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے مطابق زلزلے کے

پڑھیں:

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پرتشدد مظاہرے، متعدد افراد ہلاک، دو سو سے زائد زخمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اکتوبر 2025ء) بعض میڈیا رپورٹوں کے مطابق بدھ کو پرتشدد مظاہرں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر بارہ ہو گئی ہے۔ تاہم سرکاری حکام نے تین پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم نو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے بتایا کہ جھڑپوں میں 172 پولیس اہلکار اور 50 شہری زخمی بھی ہوئے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق، پرتشدد واقعات اس وقت شروع ہوئے جب مسلح مظاہرین، جو بندوقوں اور ڈنڈوں سے لیس تھے، ان افسران پر حملہ آور ہو گئے جو سڑکوں کی بندش اور املاک کو نقصان سے روکنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔

مقامی پولیس افسر محمد افضل نے تصدیق کی کہ تین پولیس اہلکار اور چھ شہری ہلاک ہوئے، جبکہ آٹھ پولیس اہلکار تشویشناک حالت میں ہیں جنہیں ڈنڈوں اور پتھروں سے سر پر شدید چوٹیں آئیں۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین پولیس اہلکاروں کو مکے مار رہے ہیں، ڈنڈوں سے پیٹ رہے ہیں اور ان پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔ کچھ مظاہرین کو پولیس کی وردیاں پھاڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان کی فورسز نے فائرنگ نہیں کی تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر ہڑتال کے باعث کاروباری اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں اور مواصلاتی نظام بھی بند رہا، جبکہ دھیر کوٹ اور دیگر علاقوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔

مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟

جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی(جے اے اے سی ) نے اپنے مطالبات میں حکمران طبقات کی مراعات اور مہاجرین مقیم پاکستان کی 12 اسمبلی نشستوں کا خاتمہ، علاج معالجہ کی مفت سہولیات، یکساں و مفت تعلیم کی فراہمی، انٹرنیشنل ائیر پورٹ کا قیام شامل کیا ہے۔

اس کے علاوہ کوٹہ سسٹم کا خاتمہ، عدالتی نظام میں اصلاحات بھی مطالبات کا حصہ ہیں۔

حکومت پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے مذاکرات کے دوران کئی مطالبات تسلیم کر لیے تھے مگر کچھ مطالبات پورے نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات ناکام ہوگئے۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انورالحق نے کہا کہ ان کی حکومت نے مظاہرین کے 90 فیصد مطالبات مان لیے ہیں، جن میں بجلی کے نرخوں میں کمی، مقامی حکومت میں اصلاحات اور مظاہرین پر درج مقدمات کا خاتمہ شامل ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دو مطالبات یعنی وزیروں کی تعداد کم کرنا اور کشمیری پناہ گزینوں کے لیے مخصوص نشستوں کا خاتمہ، صرف قانون سازی کے ذریعے پورے ہو سکتے ہیں۔ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی اپیل

چوہدری انورالحق نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں جانی نقصان کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں اور ان کی کابینہ کے ارکان مظاہرین سے بات چیت کے لیے مظفرآباد اور راولاکوٹ میں موجود ہیں۔

تاہم انہوں نے انتباہ کیا کہ عوام کو اکسا کر بدامنی پھیلانے سے خطہ مزید انتشار اور انارکی کا شکار ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جے اے اے سی نے ابتدا میں پرامن احتجاج کا اعلان کیا تھا، مگر صورتحال اب ''خطرناک موڑ‘‘ اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی حقوق حاصل کرنے کا ’’مہذب اور پرامن‘‘ راستہ صرف مذاکرات ہیں، اور خبردار کیا کہ تشدد بحران کو مزید گہرا کرے گا۔

خیال رہے تازہ جھڑپیں دو دن بعد ہوئیں جب اتحاد کے ارکان نے مظفرآباد میں ایک امن ریلی پر حملہ کیا، جس میں ایک شخص ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ گزشتہ سال بھی ایسے ہی پرتشدد واقعات کے دوران چار افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد حکومت نے مظاہرین سے معاہدہ کرکے سبسڈی دینے پر اتفاق کیا تھا۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • یو این ادارہ زلزلہ زدہ افغانستان کی زراعت بحال کرنے میں مصروف
  • ایران کے وسطی حصے میں 5.3 شدت کا زلزلہ
  • فلپائن: زلزلے میں 72 افراد ہلاک، 20 ہزار زیادہ بے گھر
  • ترکیہ : استنبول میں 5 شدت کا زلزلہ‘ عمارتیں لرز گئیں
  • ایتھوپیا میں زیر تعمیر عمارت گرگئی: 36افراد ہلاک،200زخمی
  • برطانیہ میں یہودیوں کی عبادت گاہ کے باہر حملے میں 2افراد ہلاک،ملزم بھی ماراگیا
  • استنبول میں 5 شدت کا زلزلہ، شہری خوفزدہ ہوگئے
  • پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پرتشدد مظاہرے، متعدد افراد ہلاک، دو سو سے زائد زخمی
  • فلپائن: 6.9 شدت کا زلزلہ‘عمارتیں زمین بوس‘ 69 افراد ہلاک
  • فلپائن کے خوفناک زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی؛ سیکڑوں زخمی