اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیوی اور دو بچوں کے لیے 75 ہزار روپے ماہانہ نان و نفقہ مقرر کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔

گارڈین جج اسلام آباد نے اہلیہ کے لیے 15 ہزار اور دو بچوں کے لیے 30 ہزار روپے فی کس ماہانہ خرچہ دینے کا عبوری حکم دیا تھا۔ عمر اکبر علی گھمن نے عبوری حکم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔

جسٹس محمد اعظم خان نے گارڈین جج کا عبوری حکم برقرار رکھتے ہوئے پٹیشنر کو نان و نفقہ کی ادائیگی کی ہدایت کر دی۔

درخواست گزار کا موقف تھا کہ اہلیہ نافرمان ہے، ازدواجی حقوق کی بحالی کے لیے بار بار درخواست کی۔ اہلیہ ازدواجی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے شوہر کا ساتھ نا دے تو کسی قسم کے نان و نفقہ کی حقدار نہیں۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ شوہر نے پٹیشن میں اپنہ اہلیہ سے متعلق جس طرح کے الفاظ کا استعمال کیا وہ اس کی بدنیتی ظاہر کرتے ہیں۔ فیملی جج کے 6 مارچ 2025 کے آرڈر میں کوئی بے قاعدگی یا غیر قانونی بات نہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

اسلام آباد پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: نیشنل پریس کلب پر پولیس کے دھاوے کے خلاف صحافیوں کا شدید ردعمل سامنے آیا اور انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران احتجاجی بائیکاٹ کرتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔

اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی، جہاں صحافی سیاہ پٹیاں باندھ کر کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے باہر نکل گئے۔ اسپیکر نے صحافیوں سے مذاکرات کے لیے تین رکنی حکومتی وفد بھیجا لیکن صحافیوں نے اپنے مطالبات پر ڈٹے رہنے کا اعلان کیا۔

اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے ساتھ وعدے کیے گئے مگر عملی طور پر کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔ ایوان میں سابق اسپیکر اسد قیصر نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ فلسطین کے حوالے سے حکومت کی پالیسی پر وضاحت دی جائے۔

وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری بھی بعد ازاں قومی اسمبلی پریس لاؤنج پہنچے، جہاں انہوں نے صحافیوں سے غیر مشروط معافی مانگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو پریس کلب میں داخل نہیں ہونا چاہیے تھا، یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے جس پر وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے بھی نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ صحافیوں کے تمام مطالبات پورے کیے جائیں گے اور اس واقعے کو آزادیٔ اظہار رائے پر قدغن کے طور پر نہ دیکھا جائے۔

دوسری جانب پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے بھی نیشنل پریس کلب پر پولیس کے دھاوے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔ پی آر اے کے صدر ایم بی سومرو اور سیکرٹری نوید اکبر کی قیادت میں احتجاج کیا گیا۔

صحافیوں کا کہنا تھا کہ نیشنل پریس کلب پورے ملک کے صحافیوں کا مشترکہ گھر ہے اور اس پر دھاوا غیر جمہوری سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات آزادیٔ صحافت کے خلاف سازش ہیں اور انہیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ خاتون کو نیم برہنہ کرکے تشدد کرنے کا مقدمہ، ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد
  • عمران خان کو سزا سنانے والے جج کیخلاف پروپیگنڈا، ملزم کی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد
  • اسلام آباد پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
  • انجینیئر محمد علی مرزا کیخلاف اسلامی نظریاتی کونسل کی قرارداد اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
  • ۔ 26ویں آئینی ترمیم‘ مصطفی نواز کھوکھر کی عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل دائر
  • ای سی سی کی ڈیفنس کمپلیکس کی تعمیر کیلیے 4ارب روپے کی منطوری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ماہانہ کارکردگی رپورٹ
  • ’میں عمیر جسوال کی واحد بیوی ہوں، کسی سے موازنہ نہ کریں‘، گلوکار کی اہلیہ کا ناقدین کو واضح پیغام
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: ایمان مزاری کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • بیوی و بچوں کیلیے نان و نفقہ مقرر کرنے کے فیصلے کیخلاف درخواست مسترد