ثنا جاوید نے اپنے نام سے منسوب فیس بک پیچ کو جعلی قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
پاکستانی ڈرامہ و فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ ثنا جاوید نے اپنے نام سے منسوب تصدیق شدہ فیس بُک پیچ کو جعلی قرار دے دیا۔فوٹوز اینڈ ویڈیوز شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر سٹوری شیئر کرتے ہوئے ثنا جاوید نے جعلی تصدیق شدہ فیس بک پیچ کے سکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے فالوورز کو خبردار کیا ہے۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک اور انسٹا سٹوری شیئر کرتے ہوئے اپنے آفیشل فیس بک پیج کے بارے میں بھی بتایا کہ یہ ان کا آفیشل فیس بک پیج غیر تصدیق شدہ ہے۔ثنا جاوید کے نام سے منسوب جعلی تصدیق شدہ فیس بک پیج ان کا نام اور تصویر استعمال کررہا ہے جہاں فالوورز کی تعداد 17 لاکھ سے زائد ہے جو حقیقی آفیشل پیج سے زیادہ ہیں جبکہ ثنا جاوید کے آفیشل فیس بک پیچ پر فالوورز کی تعداد 12 لاکھ سے زائد ہے۔اداکارہ نے اپنی انسٹا سٹوری میں لکھا کہ الرٹ! یہ ایک جعلی پیج ہے اور مجھے نہیں معلوم کہ اس کی تصدیق کیسے ہوئی۔انہوں نے مزید لکھا کہ براہ کرم اس اکاؤنٹ سے کسی بھی قسم کے بیانات یا مواد کو شیئر کرنے سے گریز کریں، میں نے پہلے ہی اسے رپورٹ کردیا ہے، جلد ہی اس فراڈ پیج کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔ثنا نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ میں جعلی پیج پر پوسٹ کی جانے والی کسی بھی چیز کو کنٹرول یا سپورٹ نہیں کرتی اور اپنے فالوورز سے ہوشیار رہنے کی درخواست کرتی ہوں ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
’ورک فرام ہوم‘ کو چھٹی کے مترادف قرار دینے پر ملازم نے استعفیٰ دیدیا
کمپنی کے ماحول سے تنگ آکر 23 سالہ ملازم نے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔
ملازم کا کہنا ہےکہ مینیجر کی جانب سے ورک فرام ہوم کو چھٹی کے مترادف قرار دیے جانے پر مویوسی ہوئی، لہٰذا ملازمت چھوڑنے پر مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی بحث و مباحثوں کی ویب سائٹ ریڈیٹ پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں فرید آباد کے ایک ملازم نے کمپنی کے ٹاکسک ورک کلچر پر روشنی ڈالی ہے۔
وائرل پوسٹ کے مطابق ملازم کا کہنا ہے کہ میں فرید آباد کی ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں، جہاں تنخواہ ہمیشہ وقت پر ہوتی تھی، لوگ بھی ٹھیک ہیں، بظاہر کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن ورک کلچر انتہائی ٹاکسک ہے۔
کمپنی ملازم کے مطابق دفتر میں کئی کئی دنوں تک کام نہیں ہوتا یا پھر یک دم اتنا کام دے دیا جاتا ہے جس کی کوئی حد نہیں۔ میں اپنے ڈیپارٹمنٹ میں اکیلا شخص ہوں، اگر میں کام کے لیے شور نہ کروں، اپنا کام خاموشی سے کروں تو لگتا ہے کہ میں نے کام کیا ہی نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں 1 یا 2 دن میں نے گھر سے کام کیا، اس کے باوجود کہ میں وقت پر لاگ ان کیا، آن کال رہا، کام نہ ہونے کے سبب میری ٹاسک شیٹ خالی رہی تو مینیجر نے کہا کہ کام تو ہوا ہی نہیں اس لیے ان دنوں کی چھٹی مارک کر دیتے ہیں۔
کمپنی ملازم کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمپنی ملازمین کو مہینے میں 2 دن کی چھٹی، مہینے میں 2 گھنٹے تاخیر سے آنے یا 2 گھنٹے جلدی جانے کی اجازت دیتی ہے۔ ایسے میں ایک دن 10 بجے کے بجائے 12:20 پر پہنچا تو مینیجر نے 20 منٹ لیٹ کے بجائے آدھے دن کی چھٹی لگا دی اور میرے دفتر پہنچتے ہی کام کا انبار لگا دیا تو میں نے اسی دن استعفیٰ دے دیا، لیکن مجھے اس پر کوئی افسوس نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ وائرل ہوئی تو صارفین کی توجہ حاصل کرلی، صارفین نے تبصرہ کرتے ہوئے ہمدردی، تنقید اور کمپنی کے رویے پر ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا۔