سزا یافتہ افراد الیکشن کمیشن یا پارلیمنٹ کا حصہ نہیں بن سکتے، پشاور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب، سینیٹر شبلی فراز اور جماعت اسلامی کےعبداللطیف چترالی کی جانب سے دائر درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی شہری کے بنیادی اور آئینی حقوق اس صورت میں بھی معطل نہیں ہوتے جب وہ مفرور یا اشتہاری قرار دیا گیا ہو۔
وکیل درخواست گزار بیرسٹر گوہر کے مطابق ریاست کسی بھی شہری کے بنیادی حقوق پامال کرنے کی مجاز نہیں، چاہے وہ اشتہاری ہی کیوں نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ: پی ٹی آئی رہنماؤں عمر ایوب اور شبلی فراز کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ چیلنج
درخواست گزار وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عبد اللطیف چترالی اور عمر ایوب خان باقاعدگی سے عدالت میں پیش ہو رہے ہیں اور نہ ہی وہ کسی عدالت سے مفرور یا بھاگے ہوئے ہیں۔
فیصلے کے مطابق ان درخواستوں میں آئین کی تشریح اور الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار جیسے اہم نکات شامل ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی قرار دیا کہ بنیادی حقوق سے متعلق آئینی سوالات پر محض تکنیکی اعتراضات کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئے قائد حزب اختلاف کی تعیناتی روکنے کا حکم
تاہم فیصلے میں یہ واضح کیا گیا کہ دہشت گردی عدالتوں سے سزا یافتہ افراد جب تک قانون کے سامنے سرینڈر نہیں کریں گے، انہیں کسی قسم کا ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق سزا یافتہ افراد الیکشن کمیشن یا پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت سے اپنے آئینی فرائض انجام نہیں دے سکتے۔
عدالت نے قرار دیا کہ متعلقہ عدالتوں میں پیشی کے بعد ان درخواستوں پر مزید کارروائی کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی سوالات الیکشن کمیشن پشاور ہائیکورٹ تکنیکی اعتراضات شبلی فراز عبدالطیف چترالی عمر ایوب خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئینی سوالات الیکشن کمیشن پشاور ہائیکورٹ تکنیکی اعتراضات شبلی فراز عبدالطیف چترالی عمر ایوب خان پشاور ہائیکورٹ الیکشن کمیشن عمر ایوب
پڑھیں:
شبلی فراز کی نااہلی کے بعد خالی نشست پر انتخابی شیڈول جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی سینیٹ کی نشست پر انتخابی شیڈول جاری کر دیا ہے، پولنگ 30 اکتوبر کو منعقد ہوگی جبکہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل 8 اکتوبر سے شروع ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ سب سے پہلے 7 اکتوبر کو پبلک نوٹس جاری کیا جائے گا، اس کے بعد 8 اور 9 اکتوبر کو امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا سکیں گے، 10 اکتوبر کو امیدواروں کی ابتدائی فہرست شائع ہوگی جبکہ امیدواروں کے کاغذات کی اسکروٹنی کا عمل 13 اکتوبر تک مکمل کیا جائے گا۔
انتخابی شیڈول کے مطابق اسکروٹنی کے بعد 18 اکتوبر کو امیدواروں کی حتمی فہرست جاری ہوگی۔ اس کے بعد امیدواروں کو 20 اکتوبر تک اپنے کاغذات نامزدگی واپس لینے کی اجازت ہوگی۔
الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ سینیٹ کی اس نشست پر پولنگ 30 اکتوبر کو کرائی جائے گی اور اس عمل کو شفاف اور غیر جانبدارانہ بنانے کے لیے صوبائی الیکشن کمشنر کو ریٹرننگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سینیٹر شبلی فراز کو عدالت کے فیصلے کے نتیجے میں نااہل قرار دیا گیا تھا، جس کے بعد یہ نشست خالی ہوئی، اب الیکشن کمیشن نے باضابطہ طور پر انتخابی عمل کا آغاز کر دیا ہے تاکہ 30 اکتوبر کو نئے سینیٹر کا انتخاب مکمل کیا جا سکے۔