سپیکر کی ثالثی میں مذاکرات، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مسائل افہام و تفہیم سے حل کرنے پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نون کے درمیان گزشتہ چند روز سے جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے سپیکر قومی اسمبلی نے دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان رابطہ کروا دیا۔ سپیکر چیمبرز میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی بیٹھک ہوئی جس میں دونوں پی پی پی اور پی ایم ایل (ن) نے تمام مسائل افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا اہتمام کیا۔ پیپلزپارٹی کے ایک وفد نے بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے چیمبر میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کی، جس میں اتحادیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی تناؤ اور بیانات کے تبادلے پر کھل کر بات کی گئی۔ اس ملاقات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے سید نوید قمر اور اعجاز جاکھرانی نے وفد کی نمائندگی کی جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، سینیٹر رانا ثناء اللہ، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاقات کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے حالیہ بیانات اور تقاریر پر اعتراضات اٹھائے۔ نوید قمر نے رانا ثناء اللہ سے کہا کہ سخت بیانات کے جواب میں جارحانہ بیانات دیے جائیں گے۔ اتحادی جماعتوں کے درمیان منفی بیانات سے نہ صرف اعتماد مجروح ہوتا ہے بلکہ اتفاق اور سیاسی ہم آہنگی کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کو چاہیے کہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے گریز کریں تاکہ مشترکہ حکومتی ایجنڈے پر توجہ دی جاسکے۔ ذرائع کے مطابق سپیکر سردار ایاز صادق نے امید ظاہر کی کہ اتحادی جماعتیں قومی اور عوامی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک ساتھ آگے بڑھیں گی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بیانات کے تبادلے سے پیدا ہونے والے تناؤ کو ختم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ دونوں جانب سے اس امر پر مکمل ہم آہنگی ظاہر کی گئی کہ عوامی مسائل اور حکومتی پالیسیوں پر توجہ دینے کے بجائے داخلی اختلافات کو ہوا دینا مناسب نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کے رہنماو ں جماعتوں کے کے درمیان مسلم لیگ
پڑھیں:
آزاد کشمیر بحران حل ہوگیا، حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی معاہدے پر متفق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومتی مذاکراتی وفد کے درمیان جاری کشیدگی آخرکار بات چیت کے ذریعے ختم ہوگئی۔
مظفر آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فریقین نے باضابطہ اعلان کیا کہ معاہدہ طے پا گیا ہے اور اس پر دستخط بھی ہوگئے ہیں۔ اس پیش رفت کو سیاسی قیادت اور عوامی نمائندوں نے نہ صرف عوامی مسائل کے حل کی طرف ایک بڑی کامیابی قرار دیا بلکہ اس کے نتیجے میں خطے میں امن اور استحکام کی نئی امید بھی جاگی ہے۔
وزیراعظم کے مشیر اور حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رکن رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات تسلیم کرلیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فریقین نے ایک مشترکہ لیگل ایکشن کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جو ہر 15 روز بعد اجلاس منعقد کرکے مسائل اور شکایات کو براہ راست دیکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے بعد کشیدگی کے تمام اسباب ختم ہوگئے ہیں اور عوامی مسائل اب ادارہ جاتی مکینزم کے ذریعے حل ہوں گے۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کچھ عناصر یہ چاہتے تھے کہ مسئلہ مزید بگڑے لیکن ان کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں امن قائم رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور معاہدے کے بعد کسی کو احتجاج کے لیے سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں۔ اگر کوئی مسئلہ ہو تو وہ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں عوامی مسائل کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کو دانشمندانہ فیصلوں اور باہمی مکالمے کے ذریعے پرامن انداز میں حل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نہ تشدد ہوا، نہ تقسیم پیدا ہوئی بلکہ باہمی احترام کے ساتھ آگے بڑھنے کا راستہ نکالا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت عوام کی آواز سنتی ہے اور عوام مثبت انداز میں اپنی رائے دیتے ہیں تو ہر مسئلے کا حل نکل آتا ہے۔
حکومتی مذاکراتی وفد کے رکن طارق فضل چوہدری نے بھی تصدیق کی کہ حتمی معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔ ان کے مطابق یہ امن کی فتح ہے اور معاہدے کے بعد مظاہرین اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں جبکہ تمام سڑکیں بھی کھل گئی ہیں۔
معاہدے کی شرائط کے مطابق یکم اور 2 اکتوبر کو جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا کیا جائے گا اور پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں پر انسداد دہشتگردی کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔ یہ پیش رفت اس بات کی عکاس ہے کہ سیاسی قیادت اور عوامی نمائندے مسائل کو حل کرنے کے لیے مکالمے اور مشاورت کو ترجیح دے رہے ہیں۔
چند روز قبل وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال کے حل کے لیے ایک اعلیٰ سطحی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں رانا ثناء اللہ، طارق فضل چوہدری، احسن اقبال، سردار یوسف، امیر مقام کے علاوہ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ اور راجہ پرویز اشرف بھی شامل تھے۔ اس کمیٹی کی مسلسل کوششوں کے بعد آج کشیدگی ختم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نئے اعتماد اور ہم آہنگی کا آغاز ہوا ہے۔