سعودی عرب میں سیاحتی شعبے میں ’سعودائزیشن‘ کے نئے قواعد منظور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
سعودی حکام نے سیاحت کے شعبے کے لیے نئے قواعد کی منظوری دے دی ہے، جن کا مقصد مقامی شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع میں اضافہ کرنا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی یعنی ایس پی اے کے مطابق ان قواعد کے تحت تمام لائسنس یافتہ اداروں کو اپنے ملازمین کا اندراج کرانا اور سعودائزیشن یعنی مقامی طور پر ہم آہنگی سے متعلق ضوابط پر عمل کرنا لازمی ہوگا۔
نئے قواعد کے تحت سیاحتی کمپنیاں ایسے عہدوں پر غیر ملکیوں یا بیرونِ مملکت اداروں سے خدمات حاصل نہیں کر سکیں گی جو سعودی شہریوں کے لیے مخصوص ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں سیاحت کے شعبہ نے نئے ریکارڈ قائم کردیے
تاہم آؤٹ سورسنگ کی ضرورت کی صورت میں صرف وہی فرم استعمال کی جا سکیں گی جنہیں وزارتِ سیاحت یا وزارتِ افرادی قوت و سماجی ترقی سے لائسنس حاصل ہو۔
دوسری جانب ان عہدوں پر صرف سعودی شہری ہی تعینات کیے جائیں گے۔
وزارتِ سیاحت نے تمام سیاحتی اور ہوٹلز کے اداروں کے لیے یہ بھی لازم قرار دیا ہے کہ اوقاتِ کار کے دوران سعودی ریسپشنسٹ موجود ہو تاکہ شہریوں کو نمایاں طور پر فرنٹ لائن کردار میں دکھایا جا سکے۔
وزارت نے وضاحت کی کہ نئی پالیسیوں کے تحت تمام معاشی سرگرمیوں میں لوکلائزیشن اور ملازمین کے اندراج کے تقاضے طے کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں نوجوانوں کا بول بالا، بزرگ آبادی صرف 2.
ان ضوابط کا اطلاق ان تمام اقتصادی سرگرمیوں پر ہوگا جنہیں قومی درجہ بندی برائے اقتصادی سرگرمیوں کے تحت وزارت نے لائسنس جاری کیے ہیں۔
قواعد کے مطابق سیاحتی اداروں کے تمام ملازمین کو کام شروع کرنے سے قبل وزارتِ افرادی قوت و سماجی ترقی کے ساتھ رجسٹر کرانا لازمی ہوگا۔
جبکہ ان کے معاہدے ’اجیر‘ پلیٹ فارم یا کسی منظور شدہ نظام کے ذریعے دستاویزی شکل میں محفوظ کیے جائیں گے، چاہے وہ مستقل، عارضی یا موسمی نوعیت کے معاہدے ہوں۔
مزید پڑھیں: سیاحت 2030 تک سعودی عرب کی معیشت میں تیل کے برابر ہوجائے گی؟
ایک سے زائد برانچ رکھنے والی کمپنیوں کو ہر شاخ کے تحت عملے کا الگ اندراج کرانا ہوگا۔
وزارت نے مزید کہا کہ خلاف ورزیوں کی نگرانی وزارتِ افرادی قوت و سماجی ترقی کے تعاون سے کی جائے گی۔
یہ اقدامات وژن 2030 کے تحت کیے جا رہے ہیں جس کے تحت سیاحت کو سعودی عرب کی معیشت کا اہم محرک بنایا جا رہا ہے۔
وژن کا ہدف سال 2030 تک 15 کروڑ سیاحوں کو راغب کرنا ہے، جبکہ اس حکمتِ عملی میں سعودائزیشن کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے تاکہ شہریوں کے لیے پائیدار روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پلیٹ فارم سعودی پریس ایجنسی سعودی عرب سیاحت قواعدذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پلیٹ فارم سعودی پریس ایجنسی سیاحت قواعد کے لیے کے تحت کیے جا
پڑھیں:
جی بی کابینہ کی پری میٹنگ، اہم انتظامی و ترقیاتی امور پر غور
چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے اس موقع پر کہا کہ کابینہ اجلاس سے قبل تمام ایجنڈا پوائنٹس کا بین المحکماتی جائزہ انتہائی ضروری ہے تاکہ عوامی فلاح و بہبود سے متعلق پالیسی امور اور ترقیاتی فیصلوں کو موثر اور مربوط انداز میں کابینہ کے سامنے پیش کیا جاسکے۔ اسلام ٹائمز۔ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا کی زیر صدارت گلگت بلتستان کابینہ کی پری میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں مختلف محکموں کے اہم انتظامی، مالی اور ترقیاتی معاملات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا اور آئندہ کابینہ اجلاس کے لیے اہم نکات پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کے تمام اہم محکموں کے سیکریٹریز جن میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری قانون، سیکریٹری اطلاعات، سیکریٹری تعلیم، سیکریٹری سوشل ویلفیئر، سیکریٹری زراعت، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقیات، سیکریٹری صحت، ایس ایم بی آر، سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، سیکریٹری منرلز و دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام شریک تھے۔ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے اس موقع پر کہا کہ کابینہ اجلاس سے قبل تمام ایجنڈا پوائنٹس کا بین المحکماتی جائزہ انتہائی ضروری ہے تاکہ عوامی فلاح و بہبود سے متعلق پالیسی امور اور ترقیاتی فیصلوں کو موثر اور مربوط انداز میں کابینہ کے سامنے پیش کیا جاسکے۔
انہوں نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی سفارشات کو مکمل تیاری، دستاویزی شفافیت اور قانونی تقاضوں کے مطابق کابینہ اجلاس کے لیے حتمی شکل دیں۔ اجلاس کے دوران مختلف محکموں کے جاری منصوبوں، مالی امور، انتظامی چیلنجز اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے سے متعلق امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جبکہ متعلقہ محکموں کو ضروری ہدایات بھی جاری کی گئیں۔ اس موقع پر انہوں نے مذید کہا کہ حکومت گلگت بلتستان عوامی مفاد کے تمام فیصلوں کو ترجیحی بنیادوں پر عملی جامہ پہنانے کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھے گی اور کابینہ اجلاس میں پیش کیے جانے والے نکات کے ذریعے بہتر گورننس، شفافیت اور ترقی کے عمل کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔