ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ تھنک ٹینکس نہیں ہیں،جسٹس امین الدین کے سپرٹیکس کیس میں ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپرٹیکس سے متعلق درخواستوں پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ تھنک ٹینکس نہیں ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ آئین پارلیمنٹ سے ہی بنتا ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ انکم ٹیکس کی شق 99ڈی میں ترمیم پر باقی ہائیکورٹس سے فیصلہ ہوچکا ؟وکیل فروغ نسیم نے کہاکہ سندھ ہائیکورٹ نے کیس خارج کردیا، اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ میں زیرالتوا ہے،فی الحال بینکوں پر ٹیکس لگا ہے اور ترمیم میں تمام سیکٹرز کانام ہے،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ تھنک ٹینکس نہیں ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ آئین پارلیمنٹ سے ہی بنتا ہے،وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ پاکستان میں پارلیمنٹ سے زیادہ آئین کی پاور ہے،پوری دنیا میں پارلیمنٹ کی پاور ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ 4سی میں اضافی ٹیکس کے حوالے سے واضح نہیں لکھا، جسٹس محمد علی مظہر نے فروغ نسیم سے استفسار کیا کہ اضافی ٹیکس بارے لکھا ہوتا تو آپ کو مسئلہ نہ ہوتا، سپرٹیکس کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیاگیا۔
ہمارے ساتھ 600000 نوجوان رجسٹر ڈ ہو چکے ہیں،اس پروگرام کے جلد مثبت نتائج نکلیں گے: چیئرمین پرائم منسٹر یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے ،ان کا کہنا تھا کہ "ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا"
سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کا ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ملک جمیل ظفر سے اہم مکالمہ ہوا .سپریم کورٹ میں فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ کے پولیس افسر کیخلاف دی گئی آبزرویشنز کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کے وکیل شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ میں فوجداری مقدمہ زیر سماعت تھا، ٹرائل کورٹ نے گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔
مدینہ بس حادثہ: بھارتی شہری نے خاندان کے 18 افراد کھودیے، آخری ملاقات میں کیا گفتگو ہوئی؟
شاہ خاور نے کہا کہ میرے موکل اس وقت ایس پی تھے، انکے خلاف ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں آبزرویشنز دیں، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہوتا، عدالتوں میں گواہان کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے، ٹرائل کورٹ کے جج صاحب خود جاکر گواہان کو لا تو نہیں سکتے تھے۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ شاہ خاور صاحب یہ جو آپکے ساتھ پولیس والا کھڑا ہے، کیا یہی ڈی آئی جی ہے،شاہ خاور نے جواب دیا کہ جی مائی لارڈ یہی ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیے کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑا ہمیں ڈرا رہا ہے، ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے جب کہ عدالت عظمٰی نے معاملہ ہائیکورٹ بجھوا دیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ نے پولیس افسر کیخلاف آبزرویشنز دیں، لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز برقرار رکھیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا: جسٹس ہاشم کاکڑ
سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ کی اپیل بحال کی جاتی ہے، ہائی کورٹ میرٹس پر کیس کا دو ماہ میں سن کر فیصلہ کرے۔