— فائل فوٹو

آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن (اے پی ڈی اے) کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے حکومت کی جانب سے کمرشل بنیادوں پر استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دینے کے فیصلے کو درست سمت میں ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا ہے کہ اس پالیسی کے کچھ پہلو ایسے ہیں جو خود نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں اور ان پر فوری نظرِ ثانی کی ضرورت ہے۔

ایچ ایم شہزاد نے اپنے بیان میں کہا کہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی (RD) عائد کرنے کا فیصلہ انتہائی غیر منطقی ہے کیونکہ استعمال شدہ گاڑیاں پہلے ہی دنیا کی بلند ترین شرحِ ٹیکس یعنی 122 فیصد سے 475 فیصد تک ٹیکس کا بوجھ اٹھا رہی ہیں۔ مزید بوجھ ڈالنے سے یہ کاروبار ناصرف تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گا بلکہ صارفین کے لیے گاڑیاں ناقابلِ خرید بھی ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے ساتھ ایسی شرائط منسلک کی گئی ہیں جو براہِ راست کاروباری طبقے اور بالخصوص اوورسیز پاکستانیوں کو متاثر کر رہی ہیں۔ اوورسیز پاکستانی پہلے ہی TR، گفٹ اور بیگیج اسکیم کے تحت گاڑیاں لا کر پاکستان کے لیے قیمتی زرمبادلہ فراہم کر رہے ہیں، اس لیے ان کے مفادات کا تحفظ ناگزیر ہے۔

چیئرمین APMDA نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اس معاملے پر فوری مکالمہ کرے تاکہ پالیسی کو بہتر بنا کر تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک ’ون-ون سیچوایشن‘ پیدا کی جا سکے۔ 

انہوں نے وزیراعظم پاکستان سے پرزور اپیل کی کہ آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد کو ملاقات کا وقت دیا جائے تاکہ وہ براہِ راست اپنے مطالبات، مشکلات اور حقائق سے حکومت کو آگاہ کر سکیں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

2025 میں غربت کی شرح میں مزید اضافے کا خطرہ ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، ایف پی سی سی آئی کی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ نے پاکستان میں غربت میں مزید اضافے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غلط پالیسیوں اورغیرپائیدار ترقیاتی ماڈل نے صورتحال کوبگاڑا ہے۔ عالمی بینک نے خبردارکیا ہے کہ غربت کی شرح جو 19-2018 میں 21.9 فیصد تھی بڑھ کر25۔ 2024 میں 25.3 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے، جس کے نتیجے میں مزید پونے دو کروڑ افراد غربت کا شکارہوجائیں گے۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت ابھی تک بیرون ملک سے ترسیلات زراورمقامی مارکیٹ پر انحصار کرتی ہے، جو معیاری اور لوگوں کی ضرورت کے مطابق روزگارفراہم نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی 42.7 فیصد ابھرتی ہوئی مڈل کلاس مہنگائی، سیلاب اور معاشی عدم استحکام سے شدید خطرے میں ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان میں 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکارہیں اور 75 فیصد پرائمری سطح کی تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کررہے ہیں، جس سے مستقبل کی افرادی قوت بنیادی تعلیم سے محروم ہورہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دیہی علاقوں میں غربت شہری علاقوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے، اس لیے قومی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی وقت کی ضرورت ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ کاروباری برادری قومی ترقی کے لیے پرعزم ہے انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کی عوام سینٹرک اصلاحات کی تجویز پر عمل درآمد ایک قومی فریضہ ہے اور قرضوں کے بہترانتظام، اخراجات میں توازن، صنعت و تجارت دوست پالیسیوں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے تاکہ نجی شعبے کی سرمایہ کاری بڑھے اورمعیاری روزگارکے مواقع پیدا ہوں۔میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ تعلیم، صحت، صاف پانی اورصفائی کے شعبے میں بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری غربت کوختم کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے قلیل مدتی پالیسیوں سے خبردارکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوپائیدارمستقبل کے لئے انسانی ترقی اور سٹرکچرل اصلاحات پرتوجہ دینی ہوگی۔

کامرس رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پر کام روکنے کے معاملے پر وزیر اعظم سے بات کرں گے، امین الحق
  • نئی پالیسی کے تحت امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتیں کیا ہوں گی؟
  • زیادہ استعمال پر زیادہ فیس، اسنیپ چیٹ کی صارفین کے لیے نئی پالیسی
  • پانچ سال تک استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • پرانی گاڑیوں کی کمرشل بنیادوں پر درآمد کی اجازت
  • 2025 میں غربت کی شرح میں مزید اضافے کا خطرہ ہے