مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 32.92 فیصد بڑھ گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
رواں مالی سال 26-2025 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 32.92 فیصد اضافے سے 9 ارب 36 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز پر پہنچ گیا، جبکہ درآمدات بھی بڑھ گئیں، تاہم برآمدات میں کمی ہوئی۔
وفاقی ادارہ شماریات نے تجارتی اعداد و شمار جاری کر دیے
ادارہ شماریات کے مطابق ستمبر میں سالانہ بنیادوں پر تجارتی خسارے میں 45.
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی تا ستمبر 2025 میں درآمدات 13.49 فیصد بڑھ گئیں، جس کا حجم 16 ارب 97 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا۔
ادارہ شماریات کے مطابق ستمبر 2025 میں درآمدات 5 ارب 84 کروڑ 50لاکھ ڈالرز رہیں۔
رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر 2025 کے دوران ملکی برآمدات میں 3.83 فیصدکمی ہوئی، اور پہلی سہ ماہی میں اس کا حجم 7 ارب 60 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہیں۔
مزید بتایا گیا کہ ستمبر میں سالانہ بنیادوں پربرآمدات میں 11.71 فیصد کی کمی ہوئی، ستمبر 2025 میں ملکی برآمدات کاحجم 2 ارب 50 کروڑ 40لاکھ ڈالرز رہا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لاکھ ڈالرز
پڑھیں:
اسپینش بحری جہاز کے ملبے سے 10 لاکھ ڈالرز مالیت کا خزانہ دریافت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلوریڈا: امریکی ریاست فلوریڈا کے ساحلی پانیوں سے غوطہ خوروں کی ایک ٹیم نے 10 لاکھ ڈالر مالیت کا خزانہ دریافت کیا ہے، جو 18 ویں صدی میں سمندر برد ہونے والے ایک اسپینش بحری جہاز سے برآمد ہوا۔
کمپنی کے مطابق یہ خزانہ ایک ہزار سے زائد سونے اور چاندی کے سکوں پر مشتمل ہے، جو اُس دور میں اسپین کے زیر تسلط ممالک بولیویا، میکسیکو اور پیرو میں ڈھالے گئے تھے۔ ان سکوں میں سے کچھ پر آج بھی تاریخ اور ٹیکسال کے نشانات واضح طور پر پڑھے جا سکتے ہیں۔
تاریخی ریکارڈ کے مطابق جولائی 1715 میں اسپینش بحری بیڑا قیمتی دھاتیں اور جواہرات لے کر واپس اسپین جا رہا تھا کہ سمندری طوفان کی زد میں آکر غرق ہوگیا۔ اس خزانے کے کچھ حصے ماضی میں بھی دریافت ہوتے رہے ہیں، تاہم حالیہ دریافت اپنی مالیت اور حالت کے باعث غیرمعمولی قرار دی جا رہی ہے۔
کمپنی نے بیان میں کہا کہ “یہ صرف خزانے کی بازیابی نہیں بلکہ اس سے جڑی تاریخی کہانیوں کی دریافت بھی ہے۔” مہم کے دوران زیرآب میٹل ڈیٹیکٹرز اور خصوصی کشتیوں کا استعمال کیا گیا۔
ریاستی قوانین کے مطابق فلوریڈا کے سرکاری پانیوں سے ملنے والا خزانہ ریاست کی ملکیت تصور ہوتا ہے۔ اسی ضابطے کے تحت اس قیمتی دریافت کا 20 فیصد حصہ حکومت کے پاس جائے گا، جبکہ بقیہ خزانہ کمپنی اور اس کے شراکت داروں میں تقسیم کیا جائے گا۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان