بینظیرانکم سپورٹ کےساڑھے13 ہزار ایک خاندان کےلیےبہت اہمیت رکھتےہیں، حقارت سےنہ دیکھاجائے،روبینہ خالد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اج کل بہت زیر بحث ہے، چھ کروڑ افراد اس پروگرام سے جڑے ہیں۔ 13 ہزار 5 سو روپے ایک خاندان کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے، اسے حقارت سے نہ دیکھا جائے۔
چئیرپرسن بی آئی ایس پی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی سیاسی نہیں بلکہ صرف کفالت، نشونما، وظائف اور ہنر مند پروگرام کی بات کروں گی، منفی بات کرنا اسان ہے لیکن کسی کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانا اہم کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ ملک کے اداروں کی عزت کرتی ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک کروڑ خاندانوں کی کفالت کرتا ہے، چھ کروڑ افراد اس پروگرام سے جڑے ہیں۔ 13 ہزار 5 سو روپے ایک خاندان کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اسے حقارت سے نہ دیکھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 36 لاکھ خواتین نشونما پروگرام سے استفادہ حاصل کرتی ہیں۔ بچوں میں گروتھ اسٹنٹنگ میں 6.
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ تعلیمی پروگرام میں ایک کروڑ 87ہزار بچے اس پروگرام میں رجسٹرد ہیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے انتظامی اخراجات صرف ایک فیصد ہیں، کفالت پروگرام کے تحت ایک کروڑ 70 لاکھ بچے رجسٹرڈ ہیں، 216ارب روپے بچوں کی تعلیم پرخرچ کرچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے تحت 500 سے زائد بچوں نے میٹرک میں اے گریڈ حاصل کیا، تمام حکومتیں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا ڈیٹا استعمال کرتی ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اس پروگرام
پڑھیں:
بھارتی اپوزیشن کا حکومت پر بہار الیکشن میں 14 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کا الزام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی اپوزیشن جماعت نے بہار اسمبلی انتخابات کے بعد حکومتی اتحاد پر بھاری مالی بے ضابطگیوں کا الزام عائد کردیا ہے۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار کی حکومت نے الیکشن جیتنے کے لیے اربوں روپے عوام میں بانٹے۔ یہ الزامات بھارتی سیاست میں ایک نئی بحث چھیڑ رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جن سوراج پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے عالمی بینک سے لیے گئے 14 ہزار کروڑ کے قرض سمیت مجموعی طور پر 40 ہزار کروڑ روپے عوامی مراعات اور ووٹ خریدنے پر خرچ کیے۔ پارٹی کے صدر ادے سنگھ کے مطابق مکھیا منتری مہیلا روزگار یوجنا کے تحت ہر خاتون کو 10 ہزار روپے دیے گئے، اور یہ رقم انتخابات سے ایک دن پہلے تک تقسیم ہوتی رہی۔
اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہیں اور حکومتی اتحاد نے مالی طاقت استعمال کرتے ہوئے نتائج کو اپنے حق میں موڑا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ سچ سامنے آ سکے۔
واضح رہے کہ بہار کے انتخابی نتائج میں حکمران اتحاد این ڈی اے نے بھاری اکثریت حاصل کی۔ 243 میں سے 203 سیٹیں جیت کر بی جے پی اور جے ڈی یو نے اپنی پوزیشن مزید مضبوط کرلی، جبکہ ایم جی بی کو 34 اور دیگر جماعتوں کو صرف 6 نشستیں مل سکیں۔