صوبے کی سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ نے جسٹس (ر) کوثر سلطانہ حسین کو کراچی میں سرکاری سطح پر قانون کی تعلیم کی صوبے کی واحد یونیورسٹی "ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء" کا وائس چانسلر مقرر کردیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے منظوری کے بعد تقرری کا نوٹیفکیشن محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے جاری کردیا گیا یے، جس کے مطابق ان کی تقرری 4 برس کے لیے کی گئی ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق تقرری کی سفارش پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع کی زیر صدارت وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے موجود تلاش کمیٹی search committee نے کی تھی اور بھجوائے گئے پینل میں ان کا نمبر پہلا تھا ۔

یاد رہے کہ مذکورہ اسامی گزشتہ تقریبا 3 برس سے خالی تھی اور پہلے اس یونیورسٹی کا عارضی چارج ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی اور ازاں بعد سندھ مدرسہ الاسلام کے وائس چانسلر کے پاس رہا مذکورہ تقرری دوسری بار دیے گئے۔

اشتہار پر اسکروٹنی اور انٹرویو کے بعد کی گئی ہے کیونکہ پہلی بار دیے گئے اشتہار میں اسکروٹنی اور انٹرویو کے بعد کوئی امیدوار بھی 50 فیصد سے زائد نمبر نہیں کے سکا تھا، جس کے بعد تلاش کمیٹی نے وزیر اعلی سندھ سے اس اسامی کو re advertise کرنے کی سفارش کی تھی تاہم اس فیصلے میں خاصا وقت لگ گیا۔

علاوہ ازیں "ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پر جسٹس کوثر سلطانہ کا کہنا تھا کہ وہ جمعہ کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گی وہ دیانت داری کے ساتھ کام پر یقین رکھتی ہیں اور امید ہے کہ یونیورسٹی کی بہتری کے لیے جلد مشکلات پر قابو پالیں گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وائس چانسلر کے بعد

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا  ۔

جمعرات کو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا 25 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
  درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے کیس میں فریق بننے کی درخواست خارج کی، متاثرہ فریق کو سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ خلاف قانون ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے کا معاملہ بھی نظرانداز کیا۔
درخواست میں سندھ ایجوکیشن کمیشن، کراچی یونیورسٹی، پیمرا سمیت 10 ادارواں کو فریق بنایا گیا ہے۔
 جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں درخواست گزار کو فریق نہیں بنایا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے سے پہلے درخواست گزار کو فریق بننے اور وکیل کرنے کی مہلت نہیں دی گئی۔ درخواست گزار کی ڈگری کا معاملہ آئینی بینچ میں مقرر نہیں ہو سکتا تھا۔
   عدالت سے استدعا میں مزید کہا گیاہ ے کہ درخواست گزار موجودہ جج ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف بار کے عہدوں پر بھی فائز رہا ہے۔ درخواستگزار کی ڈگری منسوخی بدنیتی اور غیر قانونی عمل پر مبنی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں 2 اہم اپیلوں کی سماعتیں آئندہ ہفتے مقرر
  • بیک وقت دو سرکاری عہدے رکھنے کا معاملہ‘ سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع
  • بیک وقت دو سرکاری عہدے رکھنے کا معاملہ: سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع
  • پروفیسر خواجہ فاروق احمد وائس چانسلر آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی حویلی تعینات
  • جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا کراچی یونیورسٹی کا فیصلہ معطل
  • ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے پیپلزپارٹی کیلیے نیا چیلنج کھڑا کردیا
  • داﺅد یونیورسٹی: طلبہ کے ایڈمیشن منسوخی ناقابل قبول، اصل جڑ طلبہ یونین پر پابندی، پی ایس ایف
  • جسٹس کوثر سلطانہ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء کی وائس چانسلر مقرر
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا