اسپین کے وزیراعظم کی صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوبن ہیگن: اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے غزہ جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلاپر اسرائیلی بحریہ کے حملے کوبین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امدادی قافلہ کسی بھی طرح تل ابیب کے لیے خطرہ نہیں تھا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یورپین پولیٹیکل کمیونٹی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سانچیز نے کہا کہ وہ اور ان کی حکومت گزشتہ شب سے مسلسل فلوٹیلا کی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے تھے اور شرکاء کے ساتھ رابطے میں تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسپین اپنے شہریوں سمیت تمام شرکاء کے حقوق کے تحفظ کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسرائیلی حکومت کو باور کرایا ہے کہ ہمارے شہریوں کے ساتھ ساتھ فلوٹیلا میں شامل تمام افراد کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے، یہ فلوٹیلا کسی بھی قسم کے خطرے کی نمائندگی نہیں کرتا اور اسرائیلی حکومت کو اس کے خلاف جارحیت سے گریز کرنا چاہیے تھا۔
پیڈرو سانچیز نے مزید کہا کہ فلوٹیلا کا مقصد غزہ میں جاری انسانی بحران کے دوران اقوام متحدہ اور اس کی ایجنسیوں کی ناکافی رسائی کے خلا کو پُر کرنا ہے۔ ان کے مطابق فی الوقت سب سے اہم مسئلہ اسپینی شہریوں کی سلامتی اور ان کی جلد وطن واپسی کو یقینی بنانا ہے، تاہم اس کے بعد اسپین ہر طرح کے ممکنہ اقدام پر غور کرے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب “گلوبل صمود فلوٹیلا” پر حملہ کرتے ہوئے 21 جہازوں کو نشانہ بنایا اور ان میں سوار کم از کم 317 انسانی حقوق کے کارکنان اور رضا کاروں کو گرفتار کر لیا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق گرفتار افراد کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کیا جا رہا ہے جہاں سے انہیں یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
یاد رہےکہ فلوٹیلا میں زیادہ تر خوراک اور طبی امدادی سامان لادا گیا تھا، جو کئی روز قبل غزہ کی اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کے لیے روانہ ہوا تھا، یہ پہلا موقع ہے کہ کئی سالوں بعد درجنوں جہاز بیک وقت غزہ کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ 18 برس سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے، جب کہ رواں سال مارچ میں ناکہ بندی مزید سخت کر دی گئی تھی۔ اسرائیلی فورسز نے تمام بارڈر کراسنگز بند کر دیں اور خوراک، ادویات اور امداد کی ترسیل روک دی، جس سے غزہ کے عوام قحط اور بیماریوں کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ غزہ بمباری اور محاصرے کے باعث رہنے کے قابل نہیں رہا۔
واضح رہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں جبکہ مسلم حکمران بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی
قابض اسرائیلی رژیم کے وزیر توانائی نے دعوی کیا ہے کہ بیشتر عرب ممالک بھی ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام'' کے خلاف اور ہم سے ''حماس کے خاتمے کا مطالبہ'' کرتے ہیں اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی رژیم کے غاصب وزیر توانائی و انفراسٹرکچر ایلی کوہن نے صہیونی حکام کے فلسطین مخالف موقف پر روشنی ڈالتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام "اب'' یا ''مستقبل میں''، کبھی وقوع پذیر نہ ہو گا۔ غزہ سے متعلق امریکی قرارداد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے قبل، اسرائیلی چینل 14 کو دیئے گئے انٹرویو میں ایلی کوہن نے "فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے کو وسیع تر اصلاحات سے مشروط بنانے'' کے حوالے سے کہا کہ ہماری رائے میں یہ مسئلہ بالکل واضح ہے، فلسطینی ریاست کبھی تشکیل نہ پائے گی، بات ختم!
غاصب صیونی وزیر توانائی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امن معاہدے تک پہنچنے کے لئے اس طرح کی کوئی قرارداد جاری نہیں کی جانی چاہیئے تاہم اگر وہ مجھ سے پوچھیں کہ کیا فلسطینی ریاست کے قیام کے بدلے ابراہیمی معاہدے کو بڑھایا جانا چاہیئے، تو میرا جواب ہو گا کہ ''یقیناً نہیں!‘‘ ایلی کوہن نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کا سخت مخالف ہے.. یہ سرزمین ہماری ہے جبکہ غزہ سے انخلاء کے بعد ممکنہ طور پر سامنے آنے والے سکیورٹی خطرات کو ''تجربے'' نے ثابت کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر توانائی نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ زیادہ تر ''اعتدال پسند عرب ممالک'' کہ جو بظاہر کھلے عام ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت'' پر بات کرتے نظر آتے ہیں، درحقیقت ایسا چاہتے ہی نہیں اور ہم سے حماس کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں!!