UrduPoint:
2025-10-04@13:59:34 GMT

بون میں افغانستان قونصل خانے کے عملے نے استعفیٰ کیوں دیا؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT

بون میں افغانستان قونصل خانے کے عملے نے استعفیٰ کیوں دیا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) بون میں واقع افغانستان کے قونصل خانے کے عملے نے جرمنی کی جانب سے طالبان حکومت کے مقرر کردہ دو نمائندوں کو منظوری دینے کے اقدام کو جرمنی میں مقیم افغان شہریوں کی حساس معلومات کے لیے خطرہ قرار دیا۔

ابھی تک صرف روس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے، جس نے اگست 2021 میں اقتدار سنبھالا تھا، جب امریکی قیادت میں افواج نے 20 سالہ جنگ کے بعد افغانستان سے افراتفری میں انخلاء کیا۔

تاہم، جولائی میں جرمنی کی جانب سے دو سفارت کاروں کو منظوری دینا دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔

جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفن کورنیلیئس نے اس وقت کہا تھا کہ یہ تقرری افغان حکام کے ساتھ مجرم افغان شہریوں کو ان کے وطن واپس بھیجنے سے متعلق مذاکرات کے بعد ہوئی۔

(جاری ہے)

یہ ملک بدریاں اگست 2024 سے دوبارہ شروع ہوئیں۔

ان نئے نمائندوں کو آئندہ ملک بدری کی پروازوں کی ہم آہنگی میں مدد دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، کیونکہ جرمنی تارکین وطن پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔

جرمنی میں تارکین وطن ایک ایسا سیاسی موضوع ہے جس نے بہت سے ووٹرز کو انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت پر مجبور کیا ہے۔

اجتماعی استعفے کا اعلان

بون میں افغان قونصل خانے کے قائم مقام قونصل، حامد ننگیالے کبیری، نے قونصل خانے کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو میں عملے کے اجتماعی استعفے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا، ''طالبان کی غیر قانونی حیثیت اور افغان عوام کے بنیادی حقوق کی وسیع خلاف ورزیوں کے پیشِ نظر، یہ فیصلہ ناقابل قبول ہے اور شہریوں کے حساس دستاویزات اور معلومات کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

‘‘

انہوں نے کہا کہ تمام دستاویزات، سامان اور دیگر اثاثے جرمن وزارتِ خارجہ کے حوالے کر دیے جائیں گے۔

کبیری نے مزید کہا، ''ہم پرامید ہیں کہ جلد ایک آزاد افغانستان دیکھنے کو ملے گا، جو قانون کی حکمرانی کے تحت ہوگا اور عوام کی مرضی سے ابھرے گا۔‘‘

جرمنی کا ردعمل

جرمن وزارتِ خارجہ نے اس حوالے سے رائے دینے سے انکار کیا، جبکہ برلن میں افغان سفارت خانے سے بھی فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا۔

جرمنی میں تقریباً 4 لاکھ 42 ہزار افغان شہری مقیم ہیں، جہاں حال ہی تک تارکینِ وطن کے لیے نسبتاً کھلا دروازہ اور وسیع پناہ گزین ڈھانچہ موجود رہا ہے۔

روس نے جولائی میں طالبان کی نئی حکومت کو تسلیم کیا، جو طالبان انتظامیہ کے لیے اپنی عالمی تنہائی کو کم کرنے کی ایک اہم پیش رفت تھی۔

چین، متحدہ عرب امارات، ازبکستان اور پاکستان پہلے ہی کابل کے لیے سفیروں کا تقرر کر چکے ہیں، جو طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کیے جانے کی طرف ایک قدم ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

پاک افغان چیمبر اوریونان چیمبرکے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان-افغانستان مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور یونان- پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے باضابطہ طور پر ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کردیئے۔یہ مفاہمت نامہ جوائنٹ چیمبرکے صدر جنید مکڈا نے دونوں چیمبرز کے معزز اراکین اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندوں کی موجودگی میں دستخط کیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدر پاکستان-افغانستان مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری جنید مکڈا نے کہا کہ یہ مفاہمت نامہ پاکستان اور یونان کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ یہ افغانستان اور وسیع تر خطے کے لیے فائدہ مند روابط کو فروغ دینے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

کامرس رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • سفری پابندی ختم؛ طالبان وزیر خارجہ آئندہ ہفتے بھارت کے دورے پر جائیں گے
  • سفری پابندی ختم؛ طالبان وزیر خارجہ آئندہ ہفتے بھارت کے دورے پر جائیں گے
  • جرمن شہر بون میں افغان قونصل خانے کے عملے کا اجتماعی استعفا
  • افغان وزیر خارجہ پر سفری پابندی میں عارضی نرمی، بھارت کا ممکنہ دورہ اہم پیشرفت قرار
  • اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان کی اعلیٰ قیادت کا بھارت کا پہلا دورہ جلد متوقع
  • افغان وزیر خارجہ امیر متقی کا اگلے ہفتے دورہ ِبھارت
  • طالبان کے وزیرِ خارجہ کا اگلے ہفتے بھارت کا دورہ
  • پاک افغان چیمبر اوریونان چیمبرکے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • افغانستان میں انٹرنیٹ پر کوئی پابندی عاید نہیں‘ طالبان