حج اسکیم 2025: بروقت قسط جمع نہ کرانے والے حج پر نہیں جاسکیں گے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
عثمان خان: حکومتی حج اسکیم 2025 کے تحت درخواست گزاروں کے لیے ایک اہم اطلاع سامنے آئی ہےکہ اگر کسی بھی درخواست گزار نے مقررہ وقت میں دوسری قسط جمع نہ کرائی تو ان کی درخواست منسوخ کر دی جائے گی اور وہ اس سال حج ادا کرنے کے اہل نہیں رہیں گے۔
ذرائع کے مطابق حج واجبات کی دوسری قسط 3 سے 10 نومبر تک وصول کی جائے گی اور بروقت دوسری قسط جمع نہ کرانے والے حج پر نہیں جاسکحج اسکیم 2025: بروقت قسط جمع نہ کرانے والے حج پر نہیں جاسکیحج اسکیم 2025: بروقت قسط جمع نہ کرانے والے حج پر نہیں جاسکیں گےں گےیں گے، دوسری قسط بر وقت جمع نہ کروانے پر حج درخواست منسوخ تصور ہو گی۔
منسوخ درخواستوں کی جمع شدہ پہلی قسط کی رقم بینک اکاؤنٹ میں واپس بھجوا دی جائے گی، حج واجبات 14 منتخب بینکوں میں جمع کروائے جا سکیں گے، دوسری قسط کی مد میں ساڑھے 6 لاکھ روپے فی کس وصول کیے جائیں گے۔
نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں کو گردے کی پتھری کا زیادہ خطرہ ؛ تحقیق سامنے آگئی
ذرائع کے مطابق ڈبل بیڈ فیملی روم منتخب کرنے والوں کو اضافی دو لاکھ روپے فی کس،ٹرپل بیڈ فیملی روم کا انتخاب کرنے والوں کو اضافی 67 ہزار روپے فی کس ادا کرنا ہوں گے،درخواست گزار دوسری قسط کے وقت پیکج تبدیل کرواسکیں گے اور قسط کی ادائیگی کے بعد حج پیکج تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: جمع نہ کرانے والے حج پر نہیں حج اسکیم 2025
پڑھیں:
ایشیا کی دوسری بہترین ٹیم کہہ کر مذاق اڑایا جاتا ہے، افغان کپتان کا شکوہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغانستان کرکٹ ٹیم کے کپتان راشد خان نے ایشیا کپ میں ناکامی کے بعد میڈیا اور شائقین کی طرف سے ایشیا کی دوسری بہترین ٹیم کے لقب پر طنز اور مذاق پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ٹیگ افغان ٹیم نے کبھی اپنے لیے نہیں اپنایا، بلکہ پچھلے کچھ عرصے میں بڑی ٹیموں کے خلاف شاندار فتوحات کے بعد عوامی تاثر کے طور پر سامنے آیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق راشد خان نے کہا کہ ایشیا کپ میں ٹیم کی کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی۔ بنگلا دیش کے خلاف سنسنی خیز مقابلے کے باوجود شکست اور سری لنکا کے ہاتھوں بڑی ناکامی نے سپر فور مرحلے تک پہنچنے کے امکانات ختم کر دیے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ٹیم نے حالیہ برسوں میں ورلڈ کپ، چیمپیئنز ٹرافی اور دیگر اہم ایونٹس میں بڑی ٹیموں کو شکست دی، جس کی بنیاد پر یہ شناخت ملی۔ مثال کے طور پر افغانستان نے انگلینڈ جیسے مضبوط حریف کو مات دی، جبکہ کئی مواقع پر ورلڈ کپ اور دیگر مقابلوں میں مضبوط ٹیموں کو چیلنج کیا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر جتنا کسی کا مذاق اڑایا جاتا ہے، اتنا ہی زیادہ توجہ ملتی ہے لیکن یہ رویہ کھلاڑیوں کے لیے مناسب نہیں۔ کبھی ٹیم بہترین کھیلتی ہے اور کبھی نہیں، یہ کھیل کا فطری حصہ ہے لیکن اس کے باوجود محنت اور مثبت سوچ برقرار رکھنا ضروری ہے۔
راشد خان نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ایشیا کپ سے قبل افغان ٹیم نے زیادہ ٹی ٹوئنٹی میچز نہیں کھیلے، جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان رہا۔ بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں کارکردگی معیار کے مطابق نہیں تھی اور حالات کے تقاضوں کو پورا نہ کیا جا سکا۔
افغان کپتان نے کہا کہ اب ان کی ٹیم کی تمام توجہ اگلے سال ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاری پر ہے۔ ان کا مقصد ہے کہ وہاں بھرپور تیاری اور متحدہ حکمت عملی کے ساتھ شرکت کریں تاکہ ایک بار پھر دنیا کو یہ دکھایا جا سکے کہ افغانستان کرکٹ کی دنیا میں کسی سے کم نہیں۔