وکیل قتل کیس؛ ملزم ایس ایچ او کی ضمانت کی درخواست خارج، گرفتار کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے وکیل قتل کیس میں ملزم ایس ایچ او بہرہ مند شاہ کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے گرفتاری کا حکم دے دیا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ فیصلہ سنایا۔ سماعت جسٹس اعجاز خان نے کی۔ درخواست گزار کے وکیل شبیر حسین گگیانی نے مؤقف اختیار کیا کہ ایس ایچ او بہرہ مند شاہ نے موقع سے شواہد اکٹھے کیے اور ایف آئی آر بھی درج کی، مخالف فریق کے گواہان بھی درخواست گزار کے حق میں ہیں جبکہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور ملزم معطل ہے۔
جسٹس اعجاز خان نے استفسار کیا کہ اس میں کوئی انکوائری ہوئی ہے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ایس پی انوسٹی گیشن مردان کیس کی انکوائری کر رہے ہیں۔
مدعی کے وکیل امین الرحمان یوسفزئی ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ملزم کیس کی شفافیت پر اثر انداز ہورہا ہے، پوری سرکاری مشینری اس کے پیچھے کھڑی ہے، اس نے تمام شواہد مٹا دیے ہیں اور مقتول کے گھر پر دھاوا بولا، مقتول کے اہل خانہ کو بکتر بند گاڑی میں لے جایا گیا۔
امین الرحمان یوسفزئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم براہ راست قتل کیس میں ملوث ہے، اس کی گرفتاری انتہائی ضروری ہے، لہٰذا عبوری ضمانت کی درخواست خارج کی جائے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چنگ چی رکشوں پر پابندی: روٹس کا جائزہ لینے کیلیے کمیٹی تشکیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-02-10
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں شہر کی مرکزی شاہراہوں پر چنگچی رکشوں پر پابندی کیخلاف درخواست پر سرکاری وکیل نے روٹس کا جائزہ لینے کے لیے اعلی سطح کی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جمع کرانے پر چنگچی رکشہ مالکان کی آئینی درخواست نمٹادی گئی۔پیرکو سندھ ہائیکورٹ میں شہر کی مرکزی شاہراہوں پر چنگچی رکشوں پر پابندی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ چنگچی رکشوں کے روٹس کا جائزہ لینے کے لیے اعلی سطحی کمیٹی بنا دی۔سرکاری وکیل نے کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن عدالت میں جمع کرادیا۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ کمیٹی چنگچی رکشوں کے روٹس کا 3 ہفتوں میں جائزہ لے گی۔ چنگچی رکشوں کے جائز مسائل کو قانون کے مطابق حل کیا جائے۔ عدالت نے نوٹیفکیشن کے بعد چنگچی رکشہ مالکان کی آئینی درخواست نمٹادی۔ عدالت نے سندھ حکومت کو 3 ہفتوں میں مسائل حل کرنے کی ہدایت کردی۔ درخواستگزار کے وکیل صلاح الدین گنڈاپور ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا تھا کہ کمشنر کراچی نے ابتدائی طور پر 12 روٹس پر چنگچی رکشوں پر پابندی عائد کی۔ نوٹیفکیشن میں ترمیم کرکے 30 روٹس کو بند کردیا گیا۔ پابندی عائد کرنے سے قبل متاثرہ فریق سے مشاورت نہیں کی گئی۔ شہر بھر میں 60 ہزار چنگچی رکشے چلتے ہیں۔ پابندی کا اختیار کمشنر کراچی کانہیں بلدیاتی نمائندوں کا ہے۔