دریائوں اور آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج کی صورتحال کے اعدادوشمار جاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
تربیلا، منگلا اور چشمہ کے آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج، ان کی سطح اور بیراجوں میں پانی کے بہائو کی صورت حال حسب ذیل رہی۔ دریا ئے سندھ میں تربیلاکے مقام پر آمد 81ہزار کیوسک اور اخراج 80ہزار 600کیوسک، کابل میں نوشہرہ کے مقام پر آمد 10ہزار 100کیوسک اور اخراج 10ہزار 100کیوسک، خیرآباد پل پر آمد 51ہزار 600کیوسک اور اخراج 51ہزار 600کیوسک،جہلم میں منگلاکے مقام پر آمد 10ہزار 300کیوسک اور اخراج 8 ہزار 200کیوسک، چناب میں مرالہ کے مقام پر آمد 30ہزار 900کیوسک اور اخراج 18ہزار 100 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ۔بیراج: جناح میں آمد 99ہزار 500کیوسک اور اخراج 93ہزار 600کیوسک، چشمہ میں آمد ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک اوراخراج 95ہزار 400کیوسک، تونسہ میں آمد 86ہزار 800 کیوسک اور اخراج 72ہزار 300کیوسک،گدو میں آمد ایک لاکھ 40ہزار 800کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 25ہزار کیوسک، سکھر میں آمد ایک لاکھ 15ہزار 700کیوسک اور اخراج 69ہزار 300کیوسک، کوٹری میں آمد ایک لاکھ 13ہزار 100کیوسک اور اخراج 93ہزار 200کیوسک، تریموں میں آمد 14ہزار 200کیوسک اور اخراج 2ہزار 200کیوسک، پنجند میں آمد 48ہزار 600کیوسک اور اخراج 33ہزار 400کیوسک ریکارڈ کیا گیا ۔آبی ذخائر: تربیلا میں ریزروائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402فٹ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 1550.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فٹ ریزروائر میں پانی میں آمد ایک لاکھ کیوسک اور اخراج کے مقام پر آمد میں پانی کی
پڑھیں:
خودکش بمبار نے اسلام آباد کچہری سے قبل ایک اور مقام پر حملے کی کوشش کی‘ تحقیقات میں انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-08-28
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد کچہری میں خود کش دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، حملہ آور نے کچہری دھماکے سے قبل بھی خود کو اڑانے کی کوشش کی، دہشت گرد نے اس سے قبل 26 نمبرچونگی پر اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گرد نے26 نمبرچونگی پر اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا، پہلا حملہ ناکام ہونے پر پلان کو تبدیل کردیا گیا تھا اور ملزمان ڈھوک پراچہ میں ہی کرائے کے گھر میں روپوش ہوگئے تھے۔ پولیس اور انٹیلی جنس ادارے کیمروں کی مدد سے گولڑہ اور پھر 26 نمبر چونگی پہنچے تھے، ڈھوک پراچہ میں منظم انداز سے سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن کیا تھا جو کامیاب ہوا تھا۔ یاد رہے کہ 11 نومبر کو اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش حملے میں 12 افراد شہید اور 2 درجن سے زاید زخمی ہوگئے تھے، واقعے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا تھا کہ خودکش حملہ آور میں آن لائن موٹرسائیکل رائیڈنگ ایپلی کیشن کے ذریعے 200 روپے میں رائیڈ بک کراکے اسلام آباد کچہری پہنچا تھا، پولیس نے خودکش حملہ آور کو لانے والے رائیڈر کو بھی حراست میں لیا تھا۔ 2 روز قبل وفاقی حکومت کے حساس ادارے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس جی 11 اسلام آباد پر حملے میں ملوث فتنہ الخوارج کے دہشت گرد سیل کے 4 ارکان گرفتار کو گرفتار کرلیا تھا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کے گرفتار ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ فتنہ الخوارج کے کمانڈر سعیدالرحمن عرف داد اللہ نے ٹیلی گرام ایپ کے ذریعے رابطہ کر کے اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے کی ہدایت کی۔ ملزم ساجد اللہ عرف شینا نے بتایا تھا کہ سعیدالرحمن عرف داد اکبر کا تعلق باجوڑ کے علاقے چرمکنگ سے ہے اور وہ اس وقت افغانستان میں مقیم اور ٹی ٹی پی نواگئی، باجوڑ کا انٹیلی جنس چیف ہے۔ ملزم نے بتایا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچانے کے لیے خودکش حملہ کیا گیا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق داد اکبر نے ساجد اللہ عرف شینا کو خودکش بمبار عثمان عرف قاری کی تصاویر بھیجیں تا کہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے، خودکش بمبار عثمان عرف قاری کا تعلق شینواری قبیلے سے تھا اور وہ افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے علاقے اچین کا رہائشی تھا۔