حکومت پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر آزاد جموں و کشمیر میں جاری سیاسی و عوامی بحران کے حل کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اہم کامیابیاں حاصل ہو گئی ہیں۔ حکومتِ پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور نتیجہ خیز رہا، جس میں کئی بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کے لیے سالانہ 6 ارب روپے کی بجلی سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ 3 ارب روپے کی آٹے کی سبسڈی بھی فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ وفاق کی جانب سے مزید 30 ارب روپے آزاد کشمیر کے لیے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں حکومتی اصلاحات کے تحت مہاجر فنڈ ختم کرنے اور وزراءکی تعداد 20 تک محدود کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، مہاجر سیٹوں کے معاملات کے حل کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں وفاقی حکومت، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی ہر 14 دن بعد اجلاس کرے گی تاکہ عوامی مسائل کو بروقت حل کیا جا سکے۔
احتجاجی مظاہروں کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے اہلخانہ کو مالی معاوضہ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جو کہ ایک اہم انسانی اور سیاسی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
مذاکراتی اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، امریکہ میں پاکستان کے سفیر سردار مسعود خان، وزراءرانا ثنااللہ، احسن اقبال، سردار یوسف، طارق فضل چوہدری، قمر زمان کائرہ اور انجینئر امیر مقام سمیت اعلیٰ سطحی حکومتی قیادت شریک تھی۔
جب کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی شوکت نواز میر، راجہ امجد ایڈووکیٹ اور انجم زمان نے کی۔ ذرائع کے مطابق، ماحول کو پرامن رکھنے اور کشیدگی سے بچاو ¿ کے لیے انٹرنیٹ سروس فی الحال بحال نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ غیر ذمہ دار عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی کو روکا جاسکے۔ تاہم، یہ فیصلہ عارضی اور حالات کے مطابق ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عوامی ایکشن کمیٹی کیا گیا ہے فیصلہ کیا کے لیے
پڑھیں:
بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر میں بدامنی پیدا کرنے کا انکشاف
وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد جموں و کشمیر میں جاری عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) کی ہڑتال کے تناظر میں ایک اعلیٰ سطحی مذاکراتی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے جس میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی شامل ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس کے سنجیدہ عزم اور کشمیری عوام کے ساتھ خلوص نیت کا مظہر ہے، کیونکہ مسائل کا حل صرف بات چیت سے ممکن ہے، نہ کہ محاذ آرائی سے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال اور مطالباتسرکاری ذرائع کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کے 38 میں سے 36 مطالبات پہلے ہی مان لیے گئے ہیں، اس کے باوجود اے اے سی قیادت مسلسل احتجاج پر بضد ہے اور پاکستان و آزاد کشمیر کی حکومتوں کی بارہا مذاکراتی پیشکشوں کو مسترد کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مظفرآباد: پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد اور آزاد جموں و کشمیر کی مشترکہ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا آغاز
کشمیری عوام کی جان و سلامتی پر خطرہذرائع کے مطابق اس رویے سے نہ صرف معصوم کشمیری عوام کی زندگیاں خطرے میں پڑ رہی ہیں بلکہ امن و امان متاثر ہو رہا ہے اور بین الاقوامی سطح پر کشمیریوں کے موقف کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک خفیہ مراسلے سے انکشاف ہوا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے بعض عناصر کو جنیوا میں بھارتی حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی تھی تاکہ آزاد کشمیر میں بدامنی پیدا کی جا سکے، جس پر حکومت نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
سڑکوں اور روزمرہ زندگی پر اثراتذرائع کے مطابق سڑکوں کی بندش، کاروباروں کی بندش اور ضروری اشیا کی ترسیل میں رکاوٹ براہِ راست عام کشمیری شہریوں، دکانداروں، دیہاڑی داروں، طلباء اور مریضوں کو متاثر کر رہی ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ بالغ نظری، مفاہمت اور مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن اب ذمہ داری عوامی ایکشن کمیٹی پر عائد ہوتی ہے کہ وہ سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
یہ بھی پڑھیں:عوامی ایکشن کمیٹی کے زیادہ تر مطالبات مان لیے گئے، احسن اقبال
امن کی اپیل اور مذاکرات کا دروازہ کھلاذرائع نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر کو انتشار نہیں بلکہ امن درکار ہے، مسائل کا حل مذاکرات میں ہے نہ کہ ہڑتالوں میں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کے دروازے بات چیت کے لیے کھلے ہیں، لہٰذا عوامی ایکشن کمیٹی کو چاہیے کہ وہ اپنی ہڑتال ختم کر کے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں