اسرائیلی غنڈہ گردی پر دنیا خاموش، صیہونی وزیر کا فلوٹیلا کے قیدیوں کو دہشتگردوں جیسی حالت میں رکھنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیل کے انتہا پسند وزیرِ قومی سلامتی اتمر بن گویر نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے لیے امداد لے جانے والی فلوٹیلا کے گرفتار کارکنوں کو وعدے کے مطابق سخت سکیورٹی جیل میں رکھا گیا ہے، یہ کارکن دہشت گردوں کے حامی ہیں اور انہیں دہشت گردوں جیسا ہی سلوک دیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق بن گویر نے کہا کہ ان کے کپڑے بھی دہشت گردوں جیسے ہیں اور سہولتیں بھی کم سے کم دی جا رہی ہیں، یہی میں نے کہا تھا اور یہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کو فوری ملک بدر کرناغلطی ہے اور انہیں چند ماہ تک اسرائیلی جیل میں رکھا جانا چاہیے تاکہ وہ دوبارہ فلوٹیلا کا حصہ نہ بن سکیں۔
یاد رہے کہ بدھ کی شب اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی 42 کشتیوں پر سوار تقریباً 470 کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق اب تک چار افراد کو ملک بدر کیا جا چکا ہے جبکہ باقیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، گرفتار شدگان میں مختلف ممالک کے انسانی حقوق کارکن، وکلا، منتخب نمائندے اور سول سوسائٹی کے افراد شامل ہیں۔
اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ فلوٹیلا نے بحری محاصرے کی خلاف ورزی کی، منتظمین کے مطابق یہ قافلہ خالصتاً انسانیت اور علامتی امداد کے لیے بھیجا گیا تھا جس کا مقصد دنیا کی توجہ غزہ کی ابتر صورتحال کی طرف مبذول کرانا تھا۔
واضح رہےکہ فلوٹیلا کی گرفتاری اور کارکنوں کے ساتھ سلوک نے عالمی سطح پر شدید ردِ عمل کو جنم دیا ہے، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے اور انسانی حقوق تنظیموں نے اسرائیلی رویے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ادھر بعض ملکوں نے اپنے شہریوں کی گرفتاری پر اسرائیل سے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے عوام تک انسانی امداد کی راہ روکی ہے، مظاہرین نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
اسرائیل کا پروپیگنڈا جھوٹ، کشتیوں میں طبی و خوراکی امداد موجود تھی، گلوبل صمود فلوٹیلا منتظمین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ فلوٹیلا کی کشتیوں پر غزہ کے لیے کوئی انسانی امداد موجود نہیں تھی، اسرائیلی مؤقف کھلا جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی پراپیگنڈا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق فلوٹیلا کے ترجمان نے کہا کہ فلوٹیلا کی تمام کشتیاں مکمل طور پر دستاویزی طور پر ثابت شدہ ادویات، خوراک اور دیگر زندگی بچانے والی اشیاء سے بھری ہوئی تھیں۔
منتظمین کے مطابق متعدد صحافیوں، انسانی حقوق کے نمائندوں، پارلیمنٹیرینز اور امدادی تنظیموں نے کشتیوں پر موجود امدادی سامان کی موجودگی کی تصدیق بھی کر دی ہے۔
فلوٹیلا کے مطابق اسرائیل دراصل ایک منظم جھوٹا پروپیگنڈا چلا رہا ہے تاکہ غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی کوششوں کو بدنام کیا جا سکے اور دنیا کی نظر اپنی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹائی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی اسرائیل نے اسپتالوں پر بمباری، قافلوں کی راہ میں رکاوٹ، اور امدادی کارکنوں کے قتل جیسے واقعات کی تردید کی، مگر بعد میں اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور آزاد صحافیوں نے ان الزامات کو درست ثابت کیا۔
ترجمان کاکہنا تھا کہ اسرائیل کے جھوٹ دہرانا دراصل نسل کشی کو چھپانے میں شراکت داری ہے،” فلوٹیلا کے منتظمین نے کہا، اور عالمی میڈیا پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی دعووں کو تقویت دینا بند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کشتیوں پر امداد محدود تھی، لیکن یہ “نہ صرف حقیقی تھی بلکہ اس بات کی علامت بھی تھی کہ اصل حل صرف ناکہ بندی توڑنے کے بعد ہی ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت بالکل واضح ہے: فلوٹیلا انسانی امداد لے کر جا رہی تھی، غزہ کو دانستہ طور پر بھوکا رکھا جا رہا ہے، اور اسرائیل نسل کشی کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے فلوٹیلا کی کشتیوں پر حملہ کر کے انہیں قبضے میں لے لیا اور 50 ممالک کے تقریباً 470 کارکنان کو حراست میں لے لیا۔ ان میں انسانی حقوق کے کارکن، سابق سینیٹرز، صحافی اور عالمی تنظیموں کے نمائندے شامل تھے۔
اسرائیل گزشتہ 18 برسوں سے غزہ پر ناکہ بندی مسلط کیے ہوئے ہے۔ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 66 ہزار 300 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ غزہ قحط سالی، ادویات اور طبی سہولیات کی شدید قلت کے باعث رہنے کے قابل نہیں رہا۔