لفتھانزا کا چار ہزار ملازمتوں میں کٹوتی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا منافع میں کمی اور معاشی مشکلات کی بنا پر ملازمین کی تعداد میں کمی کرنے جا رہی ہے۔ 2024 میں ہڑتالوں، جہازوں کی ترسیل میں تاخیر اور بڑھتی ہوئی سفری لاگت کے باعث لفتھانزا کی آمدنی 20 فیصدکم ہوئی اور یوں وہ یورپ کی بڑی حریف ایئر لائنز کے مقابلے میں منافع میں پیچھے رہ گئی۔
یہ تازہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپ کی سب سے بڑی معیشت کا حامل ملک جرمنی طویل کساد بازاری سے نکلنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے اور اس کے بڑے صنعتی ادارے دباؤ کا شکار ہیں۔
کن ملازمتوں پر اثر ہوگا؟ملازمتوں میں یہ کمی 2030 تک مکمل کی جائے گی اور زیادہ تر انتظامی شعبے اس کا ہدف بنیں گے جبکہ پائلٹس اور کیبن کریو جیسی ملازمتیں اس فیصلے سے متاثر نہیں ہوں گی۔
(جاری ہے)
لفتھانزا، جو یورو وِنگز، آسٹرین، سوئس اور برسلز ایئر لائنز چلاتی ہے اور اٹلی کی آئی ٹی اے ایئر لائنز میں بھی شراکت رکھتی ہے، 2028 سے 2030 کے درمیان 300 ملین یورو (350 ملین ڈالر) کی بچت کا ہدف بنا رہی ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال سے مختلف شعبوں میں کارکردگی بڑھے گی۔ اس وقت لفتھانزا کے کل ملازمین کی تعداد تقریباً 1,03,000 ہے۔
ملازمین کی تعداد میں کمی پر یونین برہملفتھانزا کے دفتری عملے کی نمائندہ ٹریڈ یونین ویرڈی (Verdi) نے ان ’’سخت کٹوتیوں‘‘ کے خلاف لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ ہوابازی کے شعبے میں بڑھتی ہوئی لاگت، ایئرپورٹ چارجز اور نئے ماحولیاتی ضوابط اس صورتحال کی بڑی وجوہات ہیں۔ یونین کے نمائندے مارون ریشنسکی نے کہا، ''جرمن اور یورپی ہوابازی کی پالیسی اس صورتحال کی بڑی ذمہ دار ہے‘‘۔
انہوں نے حکومت سے اس شعبے کی مدد کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔ کورونا کے بعد منافع، پھر مشکلاتکورونا وبا کے بعد سفر کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث لفتھانزا نے ایک عرصے تک ریکارڈ منافع کمایا، مگر 2024 اس کے لیے ایک مشکل سال ثابت ہوا۔ ملازمین نے مہنگائی کے باعث تنخواہوں میں اضافے کے لیے ہڑتالوں کا سلسلہ شروع کیا جبکہ اخراجات میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا۔
کمپنی نے پچھلے سال دو بار منافع میں کمی سے متعلق وارننگ بھی جاری کی تھی۔لفتھانزا کا آپریٹنگ منافع کا مارجن کم ہوکر 4.
لفتھانزا نے 2028 سے 2030 کے لیے نئے مالیاتی اہداف مقرر کیے، جن میں منافع کا مارجن آٹھ سے دس فیصد تک بڑھانا شامل ہے، تاہم ماہرین نے فوری طور پر ان اہداف کو حد سے زیادہ پرامید قرار دیا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
داﺅد یونیورسٹی: طلبہ کے ایڈمیشن منسوخی ناقابل قبول، اصل جڑ طلبہ یونین پر پابندی، پی ایس ایف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن سندھ نے داﺅد انجینئرنگ یونیورسٹی میں طلبا کے ایڈمیشن کینسل کیے جانے کو سخت ناانصافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تمام متاثرہ طلبا کے ایڈمیشن فی الفور بحال کیے جائیں۔ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن جمعیت کے ساتھ جاری ظلم اور وائس چانسلر کی جانب سے ڈرامہ نما اقدامات کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔
وائس چانسلر صاحبہ خود تسلیم کرچکی ہیں کہ چار طلبا کے ایڈمیشن کینسل کیے گئے ہیں، کیا چار طلبا ان کی نظر میں کچھ بھی نہیں؟ جبکہ اس سے قبل بھی 12 طلبا کے ایڈمیشن کینسل کیے گئے تھے جنہیں سندھ ہائی کورٹ نے بحال کیا تھا۔ طلبا کے مستقبل کو بار بار خطرے میں ڈالنا غیرقانونی اور غیر اخلاقی عمل ہے۔
پی ایس ایف کے مطابق جامعہ میں ایسا جبر پر مبنی ماحول بنا دیا گیا ہے کہ اگر کوئی طالب علم اپنے بنیادی مسائل پر بھی بات کرے تو اسے ایڈمیشن کینسل کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔ طلبا کو ڈرانا اور دھمکانا اب تقریباً ہر تعلیمی ادارے کا معمول بن چکا ہے۔
4000طلبا کے لیے صرف 7 تا 8 بسیں جن میں بمشکل 500 طلبا ہی سفر کر سکتے ہیں۔ 20ہزار روپے فیس بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دی گئی ہے، پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں، بیٹھنے کی جگہ ناکافی ہے اور لائبریری جدید تقاضوں سے عاری ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً 1000 طلبا کو کم حاضری کی بنیاد پر سمر سمیٹر میں امتحانات سے روکنا ان کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔
پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن سندھ ان مسائل کی اصل وجہ طلبا یونین پر غیر آئینی پابندی سمجھتی ہے۔ جب تک طلبا یونین بحال نہیں کی جاتی، طلبا کے مسائل حل نہیں ہوں گے اور ایسے بحرانوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن سندھ مطالبہ کرتی ہے کہ وائس چانسلر صاحبہ نمائشی ڈراموں اور ریلیوں کے بجائے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں، طلبا کے ایڈمیشن فوری طور پر بحال کیے جائیں، اور طلبا کے بنیادی مسائل کو اولین ترجیح دی جائے۔