خاتون کے جاپان کی پہلی وزیراعظم بننے پر خواتین ہی ناخوش، وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
خاتون کے جاپان کی پہلی وزیراعظم بننے پر خواتین ہی ناخوش، وجہ کیا ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 October, 2025 سب نیوز
ٹوکیو(آئی پی ایس )جاپان میں پہلی بار خاتون کے وزیراعظم منتخب ہونے پر جاپانی خواتین نے ناراضگی کا اظہار کردیا ہے۔ 64 سالہ سنائی تاکائیچی، ملک کی طویل عرصے سے اقتدار میں موجود لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت سنبھالنے جارہی ہیں۔
ایسی صورت میں جہاں جاپان عالمی سطح پر صنفی مساوات میں نچلا درجہ رکھتا ہے، وہاں اعلی قیادت میں ایک خاتون کا آنا بظاہر خوش آئند لگتا ہے، تاہم جاپانی خواتین ووٹرز کی بڑی تعداد سنائی تاکائیچی کے وزیراعظ منتخب ہونے پر خوش نہیں ہیں۔
اگرچہ تاکائیچی نے ٹوکیو کابینہ میں خواتین کی شرکت کو بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے، مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، وہ سخت قدامت پسند ہیں اور بنسبت خواتین کے ان کے نظریات مردوں کے نظریات کے زیادہ قریب ہیں۔ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی خواتین قانون ساز جو عموما محدود وزارتی عہدے دیتی ہیں، اکثر تنوع اور صنفی مساوات کے لیے آواز اٹھانے میں پس منظر میں رہ جاتی ہیں۔
جاپان کی دو ایوانی پارلیمنٹ میں سے زیادہ طاقتور ایوان زیریں میں خواتین کی تعداد تقریبا 15 فیصد ہے، جبکہ ملک کے 47 صوبوں میں سے صرف دو گورنر خواتین ہیں۔ایک بڑی تشویش یہ بھی پائی جاتی ہے کہ سنائی تاکائیچی کی پارٹی کے مرد رہنماں کے وفادار ہونے کی وجہ سے خواتین کے حقوق کی ترقی میں ان کی صلاحیت محدود رہ سکتی ہے۔ماضی میں، تاکائیچی نے ایسی تمام اصلاحات کی مخالفت کی ہے جو معاشرے میں خواتین کی بہتر نمائندگی کے حق میں تھیں۔
انہوں نے لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے اس نظریے کی حمایت کی ہے کہ خواتین کو اچھی ماں اور بیوی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔تاکائیچی ایک سخت قدامت پسند ہیں جنہوں نے طویل عرصے سے خواتین کو شادی کے بعد اپنی ماں کے نام رکھنے کی اجازت دینے والے قوانین کی مخالفت کی ہے، کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ یہ روایات کے خلاف ہے۔اس کے علاوہ وہ ہم جنس شادی کی بھی مخالفت کرتی ہیں۔
تاہم، انہوں نے اپنی مینوپاز کے دوران کی مشکلات کا ذکر کیا ہے اور مردوں کو خواتین کی صحت کے بارے میں بہتر تعلیم دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ خواتین کو اسکول اور کام کی جگہ پر سہارا مل سکے۔1993 میں اپنے آبائی شہر نارا سے پارلیمنٹ میں منتخب ہونے والی تاکائیچی نے اقتصادی سلامتی، داخلہ امور، اور صنفی مساوات کی وزارتوں جیسے اہم عہدے سنبھالے ہیں۔تکائیچی سابق برطانوی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر کی معترف ہیں اور جاپان کے لیے شِنزو آبے کے قدامت پسند نظریے کی حمایتی ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیرِ اعظم کی نواز شریف سے ملاقات، اہم سیاسی و قومی امور پر تبادلہ خیال وزیرِ اعظم کی نواز شریف سے ملاقات، اہم سیاسی و قومی امور پر تبادلہ خیال معرکہ حق میں جگ ہنسائی ،بھارت نے آپریشن سندور ٹو کی تیاری شروع کردی اسحاق ڈار کا سعودی اور مصری وزرائے خارجہ سے رابطہ، امن معاہدے پر گفتگو آزاد کشمیر میں زندگی معمول پر آگئی، موبائل سروس بحال، بازار کھل گئے اٹلی؛ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف 20 لاکھ افراد سڑکوں پر نکل آئے کے پی کابینہ نے 9 مئی کو مردان میں توڑ پھوڑ اور فائرنگ کا کیس واپس لینے کی منظوری دیدیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
جمانا الراشد ٹائم میگزین کی ’ٹائم 100 نیکسٹ‘ فہرست میں شامل ہونے والی پہلی سعودی شخصیت بن گئیں
سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ (ایس آر ایم جی) کی چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ریڈ سی فلم فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن جمانا الراشد نے عالمی سطح پر ایک نیا سنگِ میل عبور کرلیا۔
انہیں ٹائم میگزین کی بااثر شخصیات کی فہرست ’ٹائم 100 نیکسٹ‘ میں شامل کرلیا گیا ہے۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی سعودی شخصیت بن گئی ہیں۔
یہ فہرست ان ابھرتے ہوئے عالمی رہنماؤں پر مشتمل ہے جو کاروبار، تفریح، کھیل، سیاست، سائنس، صحت اور سماجی تحریکوں میں مستقبل کی سمت طے کررہے ہیں۔
میڈیا اور فلم کے شعبے میں نمایاں خدمات
ٹائم میگزین نے جمانا الراشد کو مشرقِ وسطیٰ میں میڈیا کے بدلتے منظرنامے کی معمار قرار دیا ہے۔ انہیں 2020 میں سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ کی پہلی خاتون سربراہ مقرر کیا گیا، اور ان کی قیادت میں ادارے نے ڈیجیٹل فرسٹ حکمت عملی اختیار کی، جدید میڈیا پلیٹ فارمز متعارف کرائے اور بین الاقوامی سطح پر اہم شراکت داریوں کا آغاز کیا۔
ان اقدامات کے اثرات کمپنی کی حصص مارکیٹ میں شاندار کارکردگی سے بھی ظاہر ہوئے ہیں، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔ ان کی رہنمائی میں عرب میڈیا نے نئے انداز میں سامعین سے رابطہ قائم کیا اور نوجوان ٹیلنٹ کو آگے لانے کا موقع فراہم کیا۔
ریڈ سی فلم فاؤنڈیشن میں قائدانہ کردار
جمانا الراشد بطور چیئرپرسن ریڈ سی فلم فاؤنڈیشن کے تحت نہ صرف سعودی عرب بلکہ عرب دنیا، افریقہ اور ایشیا میں فلم انڈسٹری کو فروغ دے رہی ہیں۔
ان کی قیادت میں 80 سے زیادہ فلمیں بین الاقوامی فلم میلوں میں پیش ہو چکی ہیں جن میں کانز، وینس، برلن، ٹورنٹو اور سنڈانس جیسے نامور فیسٹیول شامل ہیں۔
یہ وہ کہانیاں اور فلم ساز ہیں جنہیں کبھی عالمی سطح پر جگہ ملنا دشوار تھا، مگر آج وہ عالمی اسٹیج پر شناخت حاصل کر چکے ہیں۔ ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول اب عالمی سینما، ثقافت اور تخلیق کا ایک ممتاز مرکز بن چکا ہے۔
عالمی اعتراف پر جمانا الراشد کا ردعمل
اس اعزاز پر بات کرتے ہوئے جمانا الراشد نے کہاکہ ’ٹائم 100 نیکسٹ‘ کی فہرست میں شامل ہونا میرے لیے باعثِ فخر ہے۔ یہ کامیابی ان ٹیموں کی محنت کا نتیجہ ہے جن کے ساتھ مجھے سعودی ریسرچ میڈیا گروپ اور ریڈ سی فلم فاؤنڈیشن میں کام کرنے کا موقع ملا۔
انہوں نے کہاکہ یہ اس وژن کی بھی عکاس ہے جو سعودی عرب میں تبدیلی اور ترقی کی بنیاد بن رہا ہے، ایک ایسا مستقبل جو جدت، تخلیق اور عالمی سطح پر اثر رکھنے والی کہانیوں پر مبنی ہے۔
سعودی عرب کی طاقت کا عالمی اعتراف
جمانا الراشد کی شمولیت صرف ان کی ذاتی کامیابی نہیں بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ سعودی عرب کا میڈیا اور تخلیقی شعبہ عالمی سطح پر گفتگو کا مرکز بن رہا ہے۔ ملک کی جاری سماجی و اقتصادی تبدیلیوں میں ان کا کردار ترقی، تخلیق اور اجتماعی شعور کی نمائندگی کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بااثر شخصیت ٹائم 100 نیکسٹ جمانا الراشد سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ وی نیوز