بلوچستان کے بارڈر سے تیل کی آڑ میں بارودی مواد کی ترسیل کے شواہد ملے ہیں، آئی جی ایف سی
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
دالبندین میں عمائدین سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی ایف سی ساؤتھ نے کہا کہ فتنہ الخوارج اپنے ناپاک عزائم اور بزدلانہ حملوں کی تکمیل کیلئے دھماکہ خیز مواد کا استعمال کر رہا ہے۔ جسکی وجہ سے نا صرف سکیورٹی اداروں بلکہ معصوم اور قیمتی بلوچ جانوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایف سی بلوچستان ساؤتھ کے آئی جی میجر جنرل بلال سرفراز کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے بارڈز پر تیل کی بارڈر کراسنگ سے دھماکہ خیز مواد کی ترسیل کے ناقابل تردید شواہد ملے ہیں۔ اسی تیل کی بارڈر کراسنگ کو بند کیا گیا تاکہ کراسنگ کو محفوظ بناکر مقامی لوگوں کے لئے کھولا جاسکے۔ یہ بات انہوں نے دالبندین میں قبائلی مشران، عمائدین، ضلع انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آئی جی ایف سی ساؤتھ، میجر جنرل بلال سرفراز نے واضح کیا کہ ضلع چاغی میں امن حکومت، سکیورٹی اداروں اور علاقے کے معززین کی باہمی ذمہ داری ہے۔ پائیدار امن کے تسلسل کے لئے قبائلی معتبرین اپنا مثبت کردار بھرپور طریقے سے ادا کرتے رہیں۔ آئی جی ایف سی ساؤتھ نے ضلع چاغی کے مقامی عمائدین کی امن برقرار رکھنے کی کوششوں کو بھی سراہا۔
کپٹن وقار کاکڑ کی دشت میں شہادت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ایک بہادر اور غیور بلوچ آفسر تھے جو فتنہ الخوارج کے حالیہ بزدلانہ حملے میں شہید ہوئے۔ آئی جی ایف سی ساؤتھ نے واضح کیا کہ ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے شرپسندوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف مشترکہ ٹارگٹڈ آپریشن جاری رکھیں گے۔ ان اقدامات کا مقصد علاقے میں پائیدار امن کو یقینی بنانا ہے۔ اسی تسلسل میں اْنہوں نے بتایا کہ فتنہ الخوارج اپنے ناپاک عزائم اور بزدلانہ حملوں کی تکمیل کے لئے دھماکہ خیز مواد کا استعمال کر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے نا صرف سکیورٹی اداروں بلکہ معصوم اور قیمتی بلوچ جانوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ مختلف تیل کی بارڈر کراسنگ سے دھماکہ خیز مواد کی ترسیل کے ناقابل تردید شواہد ملے ہیں۔ اس بنا پر کچھ عرصے کے لئے تیل کی بارڈر کراسنگ کو بند کیا گیا تھا تاکہ کراسنگ کو محفوظ بناکر مقامی لوگوں کے لئے کھولا جاسکے۔
مزید ازاں بارڈر کراسنگ کو ترجیحی بنیادوں پر دوبارہ کھولنے کی کاوش جاری ہے۔ جس حوالے سے اس مہینے میں مثبت پیشرفت متوقع ہے۔ صرف تیل کی مقامی ترسیل و تجارت کو ممکن بنانے کے لئے جدید اسکینرز نصب کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے تمام بارڈر کراسنگ کی بندش کے بیانیے کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ تمام باضابطہ نوٹیفائیڈ تجارتی اور راہداری بارڈر کراسنگ کھلی ہیں اور روزمرہ استعمال میں ہیں۔ مزید کتاگر راہداری کراسنگ بھی جلد کھول دی جائے گی۔ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ ضلع چاغی کے لئے بلوچستان سپیشل ڈیویلپمنٹ انیشیٹیو کے تحت 411 ملین روپے مالیت کے ترقیاتی منصوبے منظور کیے گئے ہیں، جن کے فنڈز براہ راست ضلعی انتظامیہ کو فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ منصوبوں پر فوری عملدرآمد ممکن ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے کے ناخواندہ افراد کو چاہیے کہ وہ اسکل ڈویلپمنٹ سینٹرز سے فائدہ اٹھائیں اور تکنیکی ہنر سیکھ کر علاقے میں موجود روزگار کے باعزت مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تیل کی بارڈر کراسنگ آئی جی ایف سی ساؤتھ دھماکہ خیز مواد کراسنگ کو کرتے ہوئے انہوں نے کے لئے رہا ہے
پڑھیں:
اسلام آباد پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نیشنل پریس کلب پر پولیس کے دھاوے کے خلاف صحافیوں کا شدید ردعمل سامنے آیا اور انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران احتجاجی بائیکاٹ کرتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔
اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی، جہاں صحافی سیاہ پٹیاں باندھ کر کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے باہر نکل گئے۔ اسپیکر نے صحافیوں سے مذاکرات کے لیے تین رکنی حکومتی وفد بھیجا لیکن صحافیوں نے اپنے مطالبات پر ڈٹے رہنے کا اعلان کیا۔
اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے ساتھ وعدے کیے گئے مگر عملی طور پر کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔ ایوان میں سابق اسپیکر اسد قیصر نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ فلسطین کے حوالے سے حکومت کی پالیسی پر وضاحت دی جائے۔
وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری بھی بعد ازاں قومی اسمبلی پریس لاؤنج پہنچے، جہاں انہوں نے صحافیوں سے غیر مشروط معافی مانگی۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو پریس کلب میں داخل نہیں ہونا چاہیے تھا، یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے جس پر وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے بھی نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ صحافیوں کے تمام مطالبات پورے کیے جائیں گے اور اس واقعے کو آزادیٔ اظہار رائے پر قدغن کے طور پر نہ دیکھا جائے۔
دوسری جانب پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے بھی نیشنل پریس کلب پر پولیس کے دھاوے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔ پی آر اے کے صدر ایم بی سومرو اور سیکرٹری نوید اکبر کی قیادت میں احتجاج کیا گیا۔
صحافیوں کا کہنا تھا کہ نیشنل پریس کلب پورے ملک کے صحافیوں کا مشترکہ گھر ہے اور اس پر دھاوا غیر جمہوری سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات آزادیٔ صحافت کے خلاف سازش ہیں اور انہیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔