اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں نہ جنگ کا راستہ اپنانے کا ارادہ: ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قائم مقام صدرِ ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان کو حرمین شریفین کی حفاظت کی ذمہ داری ملنا ایک عظیم اعزاز ہے، جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حرمین شریفین کی حفاظت سے بڑی سعادت اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ پاکستان میں ترقی کا سفر اب باقاعدہ طور پر شروع ہو چکا ہے اور حکومت عوام کو سہولیات کی فراہمی کو اپنی اولین ترجیح قرار دے رہی ہے۔ قائم مقام صدرِ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ آج دنیا بھر میں پاکستان کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے اور پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر جو پذیرائی حاصل ہو رہی ہے، وہ اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔ آج امریکہ کا صدر بھی پاکستانی قیادت سے دو گھنٹے کی ملاقات کر رہا ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر ایک مؤثر اور باعزت مقام حاصل کر چکا ہے۔ اسرائیل سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نہ تو اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہا ہے اور نہ ہی جنگ کا راستہ اختیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پاکستان اسرائیل کو کبھی بھی تسلیم نہیں کرے گا۔ اسرائیل سے متعلق پاکستان کا مؤقف ہمیشہ سے دوٹوک اور واضح رہا ہے اور اس حوالے سے کسی قسم کا ابہام نہیں ہے۔ قائم مقام صدر نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان نے اسرائیلی فوج کے غزہ سے انخلا کی بات کی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ معاہدے میں بھی فلسطین سے اسرائیلی افواج کے انخلا کو شامل کیا گیا ہے۔ ایاز صادق نے غزہ میں جنگ بندی کی امید کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔ قائم مقام صدر سردار ایاز صادق نے کہا کہ حماس اسرائیل جنگ بندی سے مشرق وسطیٰ میں امن کی راہ ہموار ہو گی۔ خضدار میں فتنہ الہندوستان کے 14 دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہ پاکستان ایاز صادق رہا ہے ہے اور
پڑھیں:
صادق آباد: کھوجی کتوں کی مدد سے چوروں کو تلاش کرنیوالی ٹیم خود اغوا ہوگئی
فائل فوٹوپنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے شہر صادق آباد سے نجی سراغ رساں کتوں کے ذریعے چوروں کو پکڑنے والی 4 رکنی ٹیم کو ڈاکوؤں نے اغوا کرلیا۔
صادق آباد پولیس کے مطابق مغویوں کے اغوا کا مقدمہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر صادق آباد میں درج کیا گیا ہے۔
پانچ روز قبل لاپتہ کھوجی کتوں اور نجی ٹیم کو اوباڑو سے اغوا کیا گیا تھا۔ ان مغویوں کو بازیاب کروانے کے لیے رحیم یارخان، کشمور اور گھوٹکی پولیس کی مشترکہ کوششیں جاری ہیں۔