بھارت پاکستان کے خلاف 2 طرفہ محاذ کھولنے کی تیاری کر رہا ہے، تجزیہ کار فاران جعفری
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) دفاعی تجزیہ کار فاران جعفری کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف دو محاذ کھولنے کی تیاری کر رہا ہے، وہ اپنی ساکھ بحال کرنے کیلئے پاکستان کے کچھ علاقے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اس مقصد کیلئے بھارت یا تو آزاد کشمیر میں قبضہ کرے گا یا پھر وہ پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑے گا، جب پاکستان مشرقی محاذ پر مصروف ہوگا تو مغربی محاذ پر طالبان خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں پر قبضہ کرلیں گے۔
اپنی ایک طویل ایکس پوسٹ میں فاران جعفری نے کہا کہ تمام علامات بتاتی ہیں کہ اگلے تنازعے میں بھارت پاکستان کے خلاف دو محاذی جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔
معرکہ حق کے بعد پاکستان اور پاکستانی افواج کا دنیا میں قد بڑھا ہے، ناصر جنجوعہ
بھارتی سٹریٹجک قیادت اچھی طرح سمجھتی ہے کہ چین کے حمایت یافتہ پاکستان نے اس سال کے شروع میں نہ صرف بھارتی افواج کو عسکری طور پر شکست دی بلکہ اس نے سٹریٹجک توازن کو بھی اپنی طرف منتقل کر دیا۔ "یہ وہی بات ہے جو میں نے مئی میں کہی تھی، مگر اُس وقت زیادہ تر لوگ، بشمول پاکستانی، میری بات کو مبالغہ سمجھ رہے تھے اور پاکستانی کامیابی کے مطلب کو سمجھ نہیں پائے۔ مگر بھارت پوری طرح سمجھ رہا ہے، چاہے وہ عوامی سطح پر انکار کرے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بھارت کو نہ صرف پاکستان کو ایک واضح اور دکھائی دینے والی فوجی شکست دینی ہوگی بلکہ اسے دوبارہ سٹریٹجک توازن کو اپنی طرف پلٹانا ہوگا ۔"
پاکستان ویمنزٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں پہلی بار بھارتی ٹیم کو آل آؤٹ کردیا ، تاریخ رقم کرنے میں ڈیانا بیگ کا اہم کردار
فاران جعفری کے مطابق اگر بھارت وہ جغرافیائی و سیاسی حیثیت دوبارہ حاصل کرنا چاہتا ہے جو اس نے کھو دی، اور اگر بی جے پی اگلے بڑے انتخابات جیتنا چاہتی ہے۔ تو اسے ایسا انداز اپنانا ہوگا کہ چاہے پاکستان کی جوابی کاروائی کچھ بھی ہو، وہ بھارت کے عسکری اور سٹریٹجک اقدامات کے سامنے توازن قائم نہ کر سکے۔
تجزیہ کار کے مطابق اسی لیے بھارتی اہلکار اب پہلے سے کہیں زیادہ سنجیدگی سے پاکستان کے خلاف علاقائی نقصان مسلط کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ "کیونکہ علاقائی نقصان ایسی چیز ہے جسے کوئی بھی جیت یا تلافی کر کے پورا نہیں کر سکتا ۔ چاہے آپ کتنے ہی لڑاکا طیارے مار گرائیں یا مراکز پر حملے کریں۔ اور اسی بنا پر میں سمجھتا ہوں کہ بھارت پاکستان کے خلاف ایک مضبوط دو محاذی صورتِ حال متعارف کروانے کی تیاری کر رہا ہے۔"
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان سیاسی درجہ حرارت بڑھنے لگا، بلاول بھٹو کے ترجمان نے پنجاب حکومت سے مناظرے کی آفر قبول کرلی
انہوں نے اپنے تجزیے میں کہا کہ نئے تنازعے میں بھارت دو چیزوں کی امید کرے گا: یا تو وہ پاکستان سے کچھ علاقے، خاص طور پر کشمیر اور اس کے قریب کے علاقے، اپنے قابو میں لے آئے ، یا پھر اس کے نئے طالبان اتحادی خیبر پختونخوا کی سرحدی پٹی کے ساتھ کچھ علاقے اس وقت اپنے کنٹرول میں لے لیں جب پاکستان بھارت سے نمٹ رہا ہو۔ بنیادی طور پر جو بھی فائدہ پہنچے، وہی کام آئے گا۔
فاران جعفری کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے بھارت کے خلاف ہر وقت تیار رہنا ضروری ہے (جیسا کہ ہمیشہ رہتا ہے)، اس سے بھی زیادہ ضروری ہے کہ پاکستان اندرونی اُن عناصر کو بےاثر کرے جو طالبان کے حامی ہیں۔
کوئٹہ اور گردونواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے ، لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بھارت پاکستان کے خلاف کی تیاری کر رہا ہے فاران جعفری
پڑھیں:
اسحاق ڈار سے جرمن سفیر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
اسلام آباد(خبر نگار خصوصی)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے جرمنی کی نئی مقررہ سفیر ایچ ای انا لیپل سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنمائو ں نے دوطرفہ سیاسی، تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات، موسمیاتی اقدامات، ہنرمند افرادی قوت کی نقل و حرکت، دفاع اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر خارجہ نے سفیر ایچ ای انا لیپل کیلئے پاکستان میں کامیاب اور موثر خدمات کی خواہش بھی ظاہر کی۔یہ ملاقات دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور مشترکہ مفادات کے فروغ کے عزم کا مظہر ہے۔اسحاق ڈار نے ٹمپرڈ اور ضبط شدہ گاڑیوں سے متعلق اعلیٰ سطحی کمیٹی کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی اور نیلامی کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے ٹیکنالوجی پر مبنی حل کو اپنانے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔ اجلاس کے دوران ایف بی آر کے حکام نے غیر کسٹم ادا شدہ گاڑیوں کے لیے تجویز کردہ آن لائن /ای نیلامی ماڈیول پر ایک تفصیلی پریذنٹیشن دی جس کا مقصد مذکورہ گاڑیوں کی نیلامی کے عمل میں زیادہ سے زیادہ شفافیت، ایفیشنسی اور غیر جانبداری کو یقینی بنانا ہے۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ نے ٹیکنالوجی پر مبنی حل کو اپنانے کے حکومتی عزم کی دوبارہ تائید کی جو شفافیت کو بڑھاتی ہیں اور قیمتی عوامی وسائل کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں۔