ہیومن رائٹس پروٹیکشن کا فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلیے تقریب کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہالا(نمائندہ جسارت)ہیومن رائٹس پروٹیکشن اینڈ سوشل جسٹس کی جانب سے فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے سلسلے میں بھٹ شاہ میں تقریب کا انعقاد — سندھ بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان ہیومن رائٹس پروٹیکشن اینڈ سوشل جسٹس کے زیرِ اہتمام بھٹ شاہ میں ایک اہم اجلاس مرکزی چیئرمین رانا غلام نبی راجپوت کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا گیا۔ اجلاس میں شریک اراکین نے عالمی طاقتوں اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے مظالم کو فوری طور پر روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں اور فلسطینی عوام کو آزادی دلائیں۔اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ ہیومن رائٹس پروٹیکشن اینڈ سوشل جسٹس کے پلیٹ فارم سے سندھ کے مختلف شہروں کے پریس کلبوں میں حیدرآباد، سکھر، نوابشاہ، بدین، مٹیاری اور کراچی شامل ہیں جس میں احتجاجی مظاہرے اور پریس کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی تاکہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا بھرپور اظہار کیا جا سکے۔تنظیم کے اراکین نے بڑی تعداد میں اجلاس میں شرکت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت ہر سطح پر جاری رکھیں گے اور ان کی آواز کو عالمی سطح پر بلند کرتے رہیں گیمرکزی چیئرمین رانا غلام نبی راجپوت نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسانیت کا تقاضا ہے کہ دنیا فلسطین کے مسئلے پر منصفانہ اور مؤثر کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے عالمی برادری کو فوری اور عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آئرش مصنفہ سلی رونی کا برطانیہ میں فلسطین ایکشن سے منسلک قیدیوں کی مبینہ بدسلوکی پر اظہارِ تشویش
آئرش مصنفہ سلی رونی نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطین ایکشن سے وابستہ ان قیدیوں کی حالت پر فوری توجہ دی جائے جو بہتر جیل حالات، ضمانت اور تنظیم پر عائد پابندی کے خاتمے کے لیے بھوک ہڑتال پر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 6 زیرِ سماعت قیدیوں میں سے 2، دو ہفتے سے زیادہ عرصے سے بھوک ہڑتال پر ہیں اور ان کی صحت بگڑنے کی اطلاعات ہیں۔
مزید پڑھیں:بکر پرائز 2025 اپنے نام کرنیوالی بھارتی مصنفہ بانو مشتاق کون ہیں؟
رونی نے قیدیوں پر مبینہ سینسرشپ، خطوط روکے جانے، طویل تنہائی اور بغیر ٹرائل طویل حراست کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام قیدی بغیر جرم ثابت ہوئے کمزور حالت میں ہیں اور حکومت کو ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے بات چیت کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں:نڈر یوکرینی مصنفہ نے وطن پر جان نچھاور کردی
برطانوی جیل سروس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام قیدیوں کے ساتھ مساوی اور منصفانہ سلوک کیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئرش مصنفہ سلی رونی برطانوی جیل سروس برطانوی حکومت