کراچی میں سیوریج اور کچرے کا بگڑتا نظام شہریوں کیلئے اذیت کا باعث بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں سیوریج اور کچرے کا بگڑتا نظام شہریوں کیلئے اذیت کا باعث بن گیا۔
اولڈ سٹی ایریا میں جوبلی سے گارڈن کی جانب جانے والی سڑک کا ایک ٹریک گندے پانی میں ڈوبا ہوا ہے جبکہ کچرا کنڈی سے بہنے والی گندگی نے صورتحال کو مزید خراب کردیا۔ گندے پانی اور کچرے کے ڈھیروں کے درمیان آوارہ کتوں نے بھی بسیرا کر لیا۔ متاثرہ ٹریک اب ٹریفک کے لیئے ناقابل استعمال ہوگیا ہے۔
سڑک پر جمع گندا پانی نہ صرف تعفن پھیلا رہا ہے بلکہ کنارے پر موجود کچرا کنڈی کی غلاظت سیوریج کے پانی میں مل کر صورتحال مزید ابتر کررہی ہے۔ اس گندے پانی و کچرے کے ڈھیروں میں آوارہ کتوں نے بسیرا کر لیا ہے جس سے شہریوں کو گزرنے میں خطرہ محسوس ہونے لگا ہے۔
یہ سڑک سول اسپتال، جوبلی مارکیٹ اور ایس آئی یو ٹی اسپتال جانے والے شہریوں کے لیے اہم ہے جبکہ سڑک کے ایک جانب سول ڈیفنس کا دفتر تو دوسری جانب گارڈن پولیس ہیڈکوارٹرز واقع ہے، اس کے باوجود متعلقہ اداروں کی غفلت کے باعث یہ علاقہ مسلسل گندگی اور بدبو کی لپیٹ میں ہے۔
طارق نامی علاقہ مکین کے مطابق گزشتہ دو برسوں سے یہ صورتحال بار بار پیدا ہوجاتی ہے، شکایات کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں کیے گئے۔ شہری اب حکمرانوں کے دعوؤں سے نا امید ہوچکے ہیں، اب صورتحال اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ایک ہی ٹریک پر دونوں جانب سے ٹریفک چلانے سے حادثات کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
علاقہ مکینوں نے بتایا کہ گندے پانی میں مچھروں کی افزائش تیزی سے ہو رہی ہے جس سے ڈینگی اور دیگر بیماریوں کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے۔ شہریوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ علاقے میں صفائی اور نکاسیِ آب کا نظام فوری طور پر بہتر بنایا جائے تاکہ سڑک کو مکمل طور پر قابلِ استعمال بنایا جا سکے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر کے مرکزی علاقوں میں ایسی حالت انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو گندگی اور سیوریج کا یہ مسئلہ مزید سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گندے پانی
پڑھیں:
پنجاب میں موسلادھار بارشوں اور بھارت سے مزید پانی چھوڑے جانے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: ملک میں موسم ایک بار پھر کروٹ لینے لگا ہے۔ محکمہ پی ڈی ایم اے نے متنبہ کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑے جانے اور نئی بارشوں کے باعث پنجاب اور بالائی علاقوں میں سیلابی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ موسم میں تبدیلی سردی کے آغاز کی علامت ہے اور آئندہ چند روز میں صوبے کے مختلف حصوں میں بارشیں متوقع ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج مختلف اضلاع میں ہلکی بارش کا امکان ہے جب کہ 5 اکتوبر سے راولپنڈی سے لاہور تک شدید بارشیں ہو سکتی ہیں۔ جنوبی پنجاب میں بھی بارشوں کا سلسلہ متوقع ہے اور بالائی علاقوں میں 70 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ ہو سکتی ہے۔
عرفان کاٹھیا نے کہا کہ اس وقت ہیڈ مرالہ پر 20 ہزار کیوسک پانی آرہا ہے جب کہ اگلے 48 گھنٹوں میں بھارت سے ایک لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق مرالہ میں فی الحال 23 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، تاہم ماضی میں یہاں سے 9 لاکھ کیوسک پانی گزر چکا ہے اس لیے موجودہ صورتحال زیادہ تشویشناک نہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح بلند ضرور ہے مگر جہلم میں کسی بڑی سیلابی لہر کا خطرہ نہیں۔ البتہ ستلج اور راوی میں بھارت سے بالترتیب 50 ہزار اور 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا امکان موجود ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ پنجاب کے 27 اضلاع حالیہ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جہاں ساڑھے 11 ہزار اہلکار سروے کر رہے ہیں۔ ان ٹیموں میں پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور دیگر محکموں کے افسران شامل ہیں۔ آن لائن مانیٹرنگ ڈیش بورڈ کے ذریعے رئیل ٹائم نگرانی جاری ہے جبکہ 27 اکتوبر تک تمام تحصیلوں میں سروے مکمل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کی مدد کے لیے بینک آف پنجاب کے خصوصی بوتھ قائم کیے جا رہے ہیں جہاں متاثرہ خاندان اپنے کارڈ کے ذریعے 50 ہزار روپے وصول کر سکیں گے۔ شکایات کے ازالے کے لیے پی ڈی ایم اے نے پی آئی ٹی بی کے ساتھ نیا نظام تشکیل دیا ہے جو 7 دن میں مسائل کا حل فراہم کرے گا۔
عرفان کاٹھیا کے مطابق 2010 سے اب تک مجموعی طور پر 51 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جا چکے ہیں، تاہم 2025 کا سیلاب حالیہ تاریخ کا سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا ہے جس نے ہزاروں گھر، مویشی اور فصلیں تباہ کر ڈالیں۔