بھارتی سپریم کورٹ میں وکیل کا چیف جسٹس پر جوتا سے حملہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی سپریم کورٹ میں ایک حیران کن واقعہ پیش آیا، جہاں ایک وکیل نے سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی پر جوتا پھینک دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پیر کی صبح چیف جسٹس گوائی نے دن کا پہلا مقدمہ سننا شروع ہی کیا تھا کہ 71 سالہ وکیل نے اچانک نعرے بازی شروع کر دی اور جوتا اتار کر چیف جسٹس کی جانب پھینک دیا۔
واقعے کے فوراً بعد سکیورٹی اہلکاروں نے ملزم کو موقع پر ہی حراست میں لے لیا۔
پولیس کے مطابق ملزم کی شناخت راکیش کشور کے نام سے ہوئی ہے، جو تقریباً صبح 11:35 بجے کورٹ نمبر 1 میں کارروائی کے دوران جوتا پھینکنے کا اقدام کر بیٹھا۔
ایک سینیئر پولیس افسر کے مطابق، “سکیورٹی اہلکاروں نے فوری ردعمل دیا اور ملزم کو پکڑ کر سپریم کورٹ کی سکیورٹی یونٹ کے حوالے کر دیا۔”
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ راکیش کشور دہلی کے علاقے مایور وہار کا رہائشی اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا رجسٹرڈ رکن ہے۔
ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم چیف جسٹس کے حالیہ ریمارکس سے ناراض تھا، جو مدھیہ پردیش کے تاریخی کھاجوراہو مندر سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران دیے گئے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ چیف جسٹس گوائی نے واقعے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا اور وکلا کو ہدایت دی کہ “عدالتی کارروائی جاری رکھی جائے۔”
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
لداخ تشدد اور سونم وانگچک کی گرفتاری پر سپریم کورٹ کی مودی حکومت کو نوٹس جاری
سونم وانگچک کو 26 ستمبر کو حراست میں لیا گیا تھا، لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول کا درجہ دینے کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں میں مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پانچ افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوگئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج لداخی تعلیم کے اصلاح کار اور ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی جے انگمو کی طرف سے دائر درخواست پر نوٹس جاری کیا، جس میں قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت حالیہ حراست کو چیلنج کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مودی حکومت، لداخ انتظامیہ اور جودھ پور جیل سے جواب طلب کیا ہے۔ یہ معاملہ جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ کے سامنے آیا۔ انگمو نے این ایس اے کے تحت ماحولیاتی کارکن کی حراست کو چیلنج کیا اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ سونم وانگچک کو 26 ستمبر کو سخت این ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول کا درجہ دینے کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں میں مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پانچ افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوگئے تھے۔
سپریم کورٹ نے مودی حکومت اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ انتظامیہ کو سونم وانگچک کی مبینہ غیر قانونی حراست کے خلاف دائر درخواست کا جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے حکم دیا کہ حراست سے متعلق دستاویزات اور حکم کی کاپی درخواست گزار وانگچک کی اہلیہ کو فراہم کی جائے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے یہ بھی ہدایت کی کہ سونم وانگچک کو جیل میں مناسب طبی امداد فراہم کی جائے۔ عدالت نے آئندہ سماعت کی تاریخ 14 اکتوبر مقرر کی ہے۔ وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو نے اپنی درخواست میں کہا کہ سونم وانگچک کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے اور انہیں کسی قانونی عمل کے مطابق گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے اپیل کی کہ سپریم کورٹ فوری طور پر مداخلت کرے اور سونم وانگچک کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرے تاکہ ان کے تحفظ اور قانونی حقوق کو یقینی بنایا جا سکے۔
اس سے پہلے گیتانجلی انگمو نے صدر دروپدی مرمو کو ایک جذباتی خط لکھا تھا۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ میرے شوہر کو گزشتہ 4 سال سے عوام کے مفادات کے لئے کام کرنے پر بدنام کیا جا رہا ہے، وہ کبھی کسی کے لئے خطرہ نہیں بن سکتے۔ سونم وانگچک کو 26 ستمبر کو لداخ میں پرتشدد مظاہروں کو بھڑکانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ بینچ کے سامنے عرضی گزار کی نمائندگی سینئر وکیل کپل سبل اور وویک تنکھا نے کی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکزی حکومت کی نمائندگی کی۔ سپریم کورٹ نے کیس کی اگلی سماعت آئندہ منگل کو مقرر کی ہے۔ سماعت کے دوران، سبل نے دلیل دی کہ ان کے مؤکل کو ان کے شوہر کی نظربندی کی وجوہات کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا تھا اور نظر بندی کے حکم کی عدم موجودگی میں، وہ حکومت کے ساتھ نمائندگی نہیں کر سکتی تھیں۔