افغان ترکمان وزرائے خارجہ کے درمیان اقتصادی تعاون پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ملاقات میں فریقین نے افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کا جائزہ لیا، تاپی منصوبے (افغانستان، ترکمانستان، پاکستان، بھارت ٹرانزٹ گیس پائپ لائن) کے حوالے سے موجودہ رجحانات کو مثبت قرار دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ طالبان اور ترکمانستان کی حکومتوں کے وزرائے خارجہ نے ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں مشاورت جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔ افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ترکمانستان کی نائب کونسل اور وزیر خارجہ رشید مردوف نے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات اور جاری مشترکہ منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ملاقات میں فریقین نے افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کا جائزہ لیا، تاپی منصوبے (افغانستان، ترکمانستان، پاکستان، بھارت ٹرانزٹ گیس پائپ لائن) کے حوالے سے موجودہ رجحانات کو مثبت قرار دیا گیا اور مستقبل قریب میں مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو وسعت دینے پر زور دیا۔ فریقین نے دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے دونوں ممالک کے عہدیداروں کے درمیان ملاقاتوں اور مشاورت کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
حالیہ برسوں میں ترکمانستان کے ساتھ افغانستان کے تعلقات توانائی راہداری، سرحد پار تجارت اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے حوالے سے مضبوط ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور برسوں کے بحران کے بعد افغانستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، افغانستان وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان ایک ٹرانزٹ پل اور علاقائی اقتصادی منصوبوں میں اپنی پوزیشن بڑھا سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے درمیان سیاسی اور اقتصادی دونوں ممالک کے
پڑھیں:
پاکستان سمیت 8 ممالک کا حماس کے امریکی امن منصوبے پر ردعمل کا خیر مقدم
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیاپاکستان، یو اے ای، سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، انڈونیشیا اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ نے حماس کے امریکی امن منصوبے پر ردِعمل کا خیر مقدم کیا ہے۔
متحدہ عرب امارات سمیت 8 ممالک کے وزرائے خارجہ نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی نہ کرنے اور مکمل اسرائیلی انخلاء کا مطالبہ کر دیا۔
ابوظبی سے اماراتی وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں غزہ کی تعمیرِ نو اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر پائیدار امن کی اپیل کی گئی ہے۔
وزرائے خارجہ نے اسرائیل سے فوری بمباری روکنے کی اپیل کی ہے۔
وزرائے خارجہ نے حماس کے امریکی صدر ٹرمپ کے امن منصوبے پر ردِعمل کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ صدر ٹرمپ کے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔
مشترکہ بیان میں ٹرمپ کے خطے میں امن قائم کرنے کے عزم کو سراہا گیا۔
اماراتی وزارت خارجہ نے کہا کہ موجودہ پیشرفت جامع اور پائیدار جنگ بندی کا موقع ہے، حماس کے غزہ انتظامیہ ٹیکنوکریٹس کمیٹی کے حوالے کرنے کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
وزرائے خارجہ نے فوری مذاکرات شروع کرنے، انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی اور شہریوں کی سلامتی پر زور دیا۔