الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں ایہود اولمرٹ کا کہنا تھا کہ میں حماس کی جانب سے شروع کی جانے والی غزہ جنگ کے خلاف نہیں ہوں لیکن اب دو سال گزرنے کے بعد اس مہم جوئی کو ختم کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق صیہونی وزیر اعظم "ایہود اولمرٹ" نے غزہ کے خلاف جنگ کے حوالے سے "بنجمن نیتن یاہو" کی کارکردگی پر سخت تنقید کی۔ ایہود اولمرٹ نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ کے ساتھ بات چیت میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ غزہ کی جنگ ختم کرنا اور اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ بہت ضروری و اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب نیتن یاہو اپنی کابینہ میں اپنے سیاسی اتحادیوں سے شدید متاثر ہیں جب کہ دوسری جانب امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے اُن پر مصر میں ہونے والے مذاکرات میں حصہ لینے کے لئے دباؤ ڈالا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں حماس کی جانب سے شروع کی جانے والی غزہ جنگ کے خلاف نہیں ہوں لیکن اب دو سال گزرنے کے بعد اس مہم جوئی کو ختم کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ ایہود اولمروٹ نے کہا کہ نیتن یاہو کی کابینہ سات اکتوبر کے آپریشن طوفان الاقصیٰ کو روکنے میں ناکام رہی۔ اسی ناکامی کی وجہ سے جو کچھ ہوا اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ سابق صیہونی وزیراعظم نے کہا کہ نیتن یاہو نے غزہ کے خلاف دو سالہ جنگ کے دوران اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کو ترجیح دی۔

واضح رہے کہ فلسطین کی مقاومتی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کچھ دیر قبل مصر میں شروع ہوئے۔ ابھی تک ان مذاکرات کی کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ تاہم اسرائیلی ذرائع کی خبر ہے کہ حماس، تجویز کردہ معاہدے کے تحت نہ صرف اُن فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے جنہیں حالیہ مہینوں میں غزہ سے حراست میں لیا گیا، بلکہ اپنے اُن مقاومت کاروں کی رہائی کا بھی مطالبہ کر رہی ہے جنہوں نے 7 اکتوبر 2023ء کو اسرائیل میں داخل ہو کر فوجی کارروائیاں کیں اور متعدد صیہونیوں کو گرفتار کیا۔  ان ذرائع کے مطابق، اسرائیل اب تک ایک واضح موقف پر قائم ہے اور اپنی جیلوں میں قید حماس کے سینکڑوں اراکین کو رہا کرنے سے انکاری ہے۔ قابل غور بات ہے کہ مذکورہ مطالبہ گزشتہ معاہدوں میں بھی بند گلی میں جاتا تھا۔ لیکن اب ڈونلڈ ٹرامپ کے دباؤ اور اگلے چند دنوں میں حتمی معاہدہ حاصل کرنے کی کوششوں کے سائے میں شروع ہونے والے مذاکرات کے ساتھ، یہ مطالبہ اختلافات کا مرکز بنا ہوا ہے۔ نتیجتا اب یہ ایک تکنیکی شق نہیں رہی بلکہ اولین ترجیح اور سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے کہا کہ کے خلاف جنگ کے

پڑھیں:

بنگلادیش: سپریم کورٹ کا غیرجانبدار نگراں حکومت کا نظام بحال کرنے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے غیرجانبدار نگران حکومت کے نظام کو بحال کر دیا ہے تاہم عدالت نے واضح کیا کہ یہ نظام آئندہ سال ہونے والے قومی انتخابات پر نافذ نہیں ہوگا۔

غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ 2011 میں دیے گئے اسی عدالت کے سابقہ فیصلے کے خلاف دائر دو اپیلوں اور چار ریویو پٹیشنز کی سماعت کے بعد کیا گیا، غیرجانبدار کیئر ٹیکر نظام 1996 میں متعارف کرایا گیا تھا، عوام اور بین الاقوامی مبصرین کے نزدیک اسے انتخابات کی شفافیت کے لیے ایک مثبت اقدام کے طور پر دیکھا گیا۔

اس نظام کے تحت سابق چیف جسٹس غیرجانبدار حکومت تشکیل دیتے تھے، انتخابات 90 دن کے اندر منعقد ہوتے اور فاتح امیدوار کو اقتدار منتقل کیا جاتا، 2008 کے انتخابات میں یہ نظام ایک سابق مرکزی بینک کے گورنر کے تحت بھی استعمال ہوا۔

سیاسی تنازعات کے باعث 2011 میں اس نظام کو ختم کر دیا گیا تھا، جس کا اثر معزول سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے تحت ہونے والے 2014، 2018 اور 2024 کے انتخابات پر پڑا، جو وسیع پیمانے پر ناقابلِ اعتبار سمجھے گئے، اس دوران سابق وزیرِاعظم خالِدہ ضیا کی قیادت میں بنگلہ دیش نیشنل پارٹی نے 2014 اور 2024 کے انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور کیئر ٹیکر حکومت کے نظام کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اٹارنی جنرل محمد اسدالزمان نے کہا کہ نگران حکومت کا نظام بنگلہ دیش کے جمہوری عمل کے لیے معاون قرار دیا گیا ہے اور عدالت کے مکمل فیصلے میں اس کی وضاحت کی جائے گی، ہم سمجھتے ہیں بنگلہ دیش نے واقعی جمہوری راستے پر سفر کا آغاز کر دیا ہے۔

خالِدہ ضیا کی پارٹی نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ نئے دور کے آغاز کا نشان ہے، پارٹی کے اہم رہنما امیر خصرو محمود چوہدری نے کہا کہ کیئر ٹیکر نظام کی بحالی ایک نئے افق کی طرف رہنمائی کرے گی۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کو 5 اگست 2024 کو عوامی احتجاج کے بعد عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا اور محمد یونس عبوری حکمران کے طور پر اقتدار سنبھال چکے ہیں، حسینہ اس وقت بھارت میں جلاوطن ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے جرم میں انہیں سزائے موت سنائی گئی ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • روس یوکرین جنگ کا واحد حل مذاکرات ہے جنگ نہیں، پاکستان
  • بنگلادیش: سپریم کورٹ کا غیرجانبدار نگراں حکومت کا نظام بحال کرنے کا حکم
  • وزیر اعلیٰ بلوچستان کو ہٹانے کی خبر ذاتی عناد نکلی، اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • بچوں کی صحت اور اعلیٰ تعلیم ہماری پہلی ترجیح ہے، مریم نواز
  • سیلاب میں جانی نقصان کی روک تھام کو قومی سیاسی ترجیح بنایا جائے: مصدق ملک
  • 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم عوام کے مفاد میں نہیں ہیں یہ آئین سے متصادم ہے: اسد قیصر
  • جنوبی لبنان میں صیہونی فورسز کا فضائی جارحیت، 13 افراد شہید، متعدد زخمی
  • عمران خان کی بہنوں کا اڈیالہ جیل کے قریب دھرنا‘ کئی کارکنان گرفتار
  • 26ویں ترمیم کے وقت بھی کہا تھا یہ عوام کے مفاد میں نہیں، حافظ نعیم
  • سلامتی کونسل ، ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے حق میں قرارداد منظور،حماس کی مخالفت، پاکستان کی حمایت