نتین یاہو کی اولین ترجیح اس کا ذاتی مفاد ہے، سابق صیہونی وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں ایہود اولمرٹ کا کہنا تھا کہ میں حماس کی جانب سے شروع کی جانے والی غزہ جنگ کے خلاف نہیں ہوں لیکن اب دو سال گزرنے کے بعد اس مہم جوئی کو ختم کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق صیہونی وزیر اعظم "ایہود اولمرٹ" نے غزہ کے خلاف جنگ کے حوالے سے "بنجمن نیتن یاہو" کی کارکردگی پر سخت تنقید کی۔ ایہود اولمرٹ نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ کے ساتھ بات چیت میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ غزہ کی جنگ ختم کرنا اور اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ بہت ضروری و اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب نیتن یاہو اپنی کابینہ میں اپنے سیاسی اتحادیوں سے شدید متاثر ہیں جب کہ دوسری جانب امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے اُن پر مصر میں ہونے والے مذاکرات میں حصہ لینے کے لئے دباؤ ڈالا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں حماس کی جانب سے شروع کی جانے والی غزہ جنگ کے خلاف نہیں ہوں لیکن اب دو سال گزرنے کے بعد اس مہم جوئی کو ختم کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ ایہود اولمروٹ نے کہا کہ نیتن یاہو کی کابینہ سات اکتوبر کے آپریشن طوفان الاقصیٰ کو روکنے میں ناکام رہی۔ اسی ناکامی کی وجہ سے جو کچھ ہوا اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ سابق صیہونی وزیراعظم نے کہا کہ نیتن یاہو نے غزہ کے خلاف دو سالہ جنگ کے دوران اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کو ترجیح دی۔
واضح رہے کہ فلسطین کی مقاومتی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کچھ دیر قبل مصر میں شروع ہوئے۔ ابھی تک ان مذاکرات کی کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ تاہم اسرائیلی ذرائع کی خبر ہے کہ حماس، تجویز کردہ معاہدے کے تحت نہ صرف اُن فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے جنہیں حالیہ مہینوں میں غزہ سے حراست میں لیا گیا، بلکہ اپنے اُن مقاومت کاروں کی رہائی کا بھی مطالبہ کر رہی ہے جنہوں نے 7 اکتوبر 2023ء کو اسرائیل میں داخل ہو کر فوجی کارروائیاں کیں اور متعدد صیہونیوں کو گرفتار کیا۔ ان ذرائع کے مطابق، اسرائیل اب تک ایک واضح موقف پر قائم ہے اور اپنی جیلوں میں قید حماس کے سینکڑوں اراکین کو رہا کرنے سے انکاری ہے۔ قابل غور بات ہے کہ مذکورہ مطالبہ گزشتہ معاہدوں میں بھی بند گلی میں جاتا تھا۔ لیکن اب ڈونلڈ ٹرامپ کے دباؤ اور اگلے چند دنوں میں حتمی معاہدہ حاصل کرنے کی کوششوں کے سائے میں شروع ہونے والے مذاکرات کے ساتھ، یہ مطالبہ اختلافات کا مرکز بنا ہوا ہے۔ نتیجتا اب یہ ایک تکنیکی شق نہیں رہی بلکہ اولین ترجیح اور سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے کہا کہ کے خلاف جنگ کے
پڑھیں:
ٹرمپ پلان نے نیتن یاہو کو مشکل میں ڈال دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کو مشکل میں ڈال دیا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کا خیال تھا کہ امریکی صدر کا منصوبہ اسرائیل کو حماس پر مکمل فتح دلائے گا، مگر ایسا لگتا نہیں کہ نیتن یاہو کو وہ سب مل پائے گا، جو وہ چاہتے ہیں۔
حماس، اسرائیل بلاواسطہ مذاکرات اتوار اور پیر کو ہوں گے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس نے تمام یرغمالیوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔
اسرائیلی خارجہ امور کے سینئر اہل کار ایرن اٹزیون نے کہا ہے کہ یہ مذاکرات جنگ بندی کی شرائط کے تحت کیے جائیں گے جو کہ نیتن یاہو کے عزائم کے خلاف ہے، نیتن یاہو فوجی طاقت کے ذریعے ہدف حاصل کرنا چاہتے ہیں۔