بھارت: کھانسی کے شربت میں زہریلے کیمیکل کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں کھانسی کا شربت پینے سے 14 معصوم بچوں کی ہلاکت کی تحقیقات میں دوا میں زہریلا کیمیکل پائے جانے انکشاف ہوگیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش میں کھانسی کا شربت پینے سے 14 معصوم بچوں کی ہلاکت نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی۔ بھارتی وزارتِ صحت نے بتایا کہ یہ شربت معروف ماہرِ اطفال ڈاکٹر پراوین سونی نے تجویز کیا تھا، جو سرکاری ملازمت کے ساتھ اپنی نجی کلینک میں بھی بچوں کا علاج کرتے تھے۔ ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ کھانسی کے شربت میں صنعتی کیمیکل ڈائی ایتھیلین گلائکول شامل تھا، جو ایک انتہائی زہریلا مادہ ہے اور معمولی مقدار میں بھی گردوں کو شدید نقصان پہنچا کر جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ وزارتِ صحت کے مطابق دوا کے نمونوں میں 48.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارتی کمپنیاں ادویات کے نام پر زہر بیچنے لگیں، مزید 9 بچے ہلاک
بھارت میں ایک بار پھر ادویات کی ناقص تیاری انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن گئی۔ ریاست مدھیہ پردیش میں مبینہ طور پر مضرِ صحت کھانسی کا شربت پینے سے 9 معصوم بچے جان کی بازی ہار گئے۔
لیبارٹری تجزیے میں انکشاف ہوا ہے کہ شربت میں ایسے کیمیکل اجزا شامل تھے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔ اس افسوسناک واقعے کے بعد بھارت کی 6 ریاستوں میں 19 دوا ساز کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
خطرناک رجحان، جو رکنے کا نام نہیں لے رہا
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب بھارتی دوا ساز اداروں پر غیر معیاری یا زہریلی ادویات تیار کرنے کا الزام لگا ہو۔
2022 میں مغربی افریقی ملک گیمبیا میں بھارت سے درآمد شدہ کھانسی کا شربت پینے سے 70 بچے جاں بحق ہو گئے تھے۔
اسی طرح انڈونیشیا اور دیگر ممالک میں بھی بھارتی ادویات کے استعمال سے درجنوں اموات ہو چکی ہیں۔
عالمی سطح پر خدشات بڑھنے لگے
ان واقعات کے بعد نہ صرف بھارت میں بلکہ دنیا بھر میں بھارتی دوا ساز کمپنیوں کے معیار اور نگرانی پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب دوا کے نام پر زہر بیچا جائے اور جانیں ضائع ہوں، تو صرف تحقیقات کافی نہیں، بلکہ سخت کارروائی اور عالمی سطح پر نگرانی کی ضرورت ہے۔