بھارت: کھانسی کے شربت میں زہریلے کیمیکل کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251007-06-14
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں کھانسی کا شربت پینے سے 14 معصوم بچوں کی ہلاکت کی تحقیقات میں دوا میں زہریلا کیمیکل پائے جانے انکشاف ہوگیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش میں کھانسی کا شربت پینے سے 14 معصوم بچوں کی ہلاکت نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی۔ بھارتی وزارتِ صحت نے بتایا کہ یہ شربت معروف ماہرِ اطفال ڈاکٹر پراوین سونی نے تجویز کیا تھا، جو سرکاری ملازمت کے ساتھ اپنی نجی کلینک میں بھی بچوں کا علاج کرتے تھے۔ ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ کھانسی کے شربت میں صنعتی کیمیکل ڈائی ایتھیلین گلائکول شامل تھا، جو ایک انتہائی زہریلا مادہ ہے اور معمولی مقدار میں بھی گردوں کو شدید نقصان پہنچا کر جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ وزارتِ صحت کے مطابق دوا کے نمونوں میں 48.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا تعلیمی اداروں میں جنسی جرائم روکنے کے لیے اہم اقدام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے تمام تعلیمی اداروں میں فیکلٹی اور اسٹاف کی بھرتیوں سے قبل نادرا کے سیکس آفینڈرز رجسٹر سے لازمی ویریفکیشن کرنے کے لیے سیکرٹری پراسیکیوشن کو دو صفحات پر مشتمل مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ بھرتی نظام میں بچوں کی حفاظت کے حوالے سے ایک بڑا خلا موجود ہے، کیونکہ تعلیمی اداروں میں موجودہ بیک گراؤنڈ چیکس سے جنسی جرائم کا سابقہ ریکارڈ سامنے نہیں آتا۔
نادرا کا سیکس آفینڈرز رجسٹر تعلیمی اداروں میں بچوں کی حفاظت کے لیے ایک مؤثر اور ضروری ٹول ہے، اور اس کی مدد سے ایسے خطرات سے بچا جا سکتا ہے جو پورے ادارے کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
پراسیکیوٹر جنرل نے سفارش کی ہے کہ محکمہ قانون و انصاف سیکس آفینڈر رجسٹر تک رسائی کے لیے ایک واضح اور مؤثر میکانزم وضع کرے، تاکہ تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے اس سے استفادہ کر سکیں۔ مراسلے میں یہ بھی زور دیا گیا ہے کہ نہ صرف نئی بھرتیوں بلکہ موجودہ ملازمین کی بھی لازمی تصدیق نادرا کے سیکس آفینڈرز رجسٹر سے کی جائے۔
سید فرہاد علی شاہ نے واضح کیا کہ نئی پالیسی کے نفاذ سے تعلیمی اداروں میں بچوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے گا اور ایسے تمام اقدامات کیے جائیں گے جو بچوں کی حفاظت کو مؤثر بنائیں۔