جڑواں شہروں میں خشک میوہ جات کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
موسم سرما کی آمد کے باعث راولپنڈی اسلام آباد سمیت ڈویژن کے دیگر علاقوں مری، کوٹلی ستیاں، گوجر خان، چیک بیلی خان، ٹیکسلا، واہ کینٹ، حسن ابدال، روات، فتح جنگ، حضرو اور کلر سیداں میں خشک میوہ جات کی خرید و فروخت اور قمیتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈرائی فروٹ شاپس مالکان شہریوں سے من مانے دام وصول کررہے ہیں جس پر شہریوں نے ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے حکام سے فوری کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
شہریوں شکیل شیخ زاہد خان اور رضوان احمد عباسی کا کہنا ہے کہ سردیوں کے آغاز سے قبل منافع خور تاجر من مانا اضافہ کردیتے ہیں مری اور دیگر پہاڑی علاقوں موسم سرد ہونے کی وجہ سے میوہ جات کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
زیادہ تر میوہ جات ایران اور افغانستان سے سمگل ہوکر آتے ہیں جس میں مونگ پھلی 450روپے سے 650روپے فی کلو، چلغوزہ سات ہزار روپے سے چودہ ہزار روپے فی کلو،بادام تین ہزار روپے سے چارہزار روپے فی کلو، کاجو 3 ہزار روپے سے 4ہزار روپے فی کلو، کاغذی اخروٹ 800روپے سے 2000ہزار روپے فی کلو، پستہ 3ہزار روپے سے چار ہزار روپے فی کلو،کشمش 700روپے سے ایک ہزار روپے فی کلو اور ریوڑی 600 روپے سے 800 روپے فی کلو گرام فروخت کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کسی دکان پر کوئی نرخ نامے آویزاں نہیں اور زیادہ تر پٹھان ڈرائی فروٹس کا کاروبار کر رہے ہیں جنہوں نے منہ مانگے نرخ وصول کرنا شروع کر رکھے ہیں۔ راولپنڈی راجہ بازار کی نرنکاری بازار میں ہول سیل مارکیٹس ہیں جبکہ راولپنڈی کینٹ میں کینیگ روڈ، بنک روڈ اور کشمیر روڈ جبکہ اسلام آباد میں اب پارہ مارکیٹ، جناح سپر مارکیٹ، ایف ٹین مارکیٹ اور پی ڈبلیو ڈی میں ڈرائی فروٹس کی دوکانیں موجود ہیں جہاں غیر معیاری ڈرائی فروٹ مہنگے دآموں فروخت کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب ڈرائی فروٹس مرچنٹ ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایا کہ خشک میوہ جات کی عالمی مارکیٹ کی طلب تقریباً دس لاکھ 50 ہزار ٹن سالانہ ہے جبکہ پاکستان سے 10ہزار ٹن خشک میوہ جات برآمد کئے جاتے ہیں جن سے سالانہ 100 ملین ڈالر کا زر مبادلہ کمایا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایاکہ خشک میوہ جات کی عالمی مارکیٹ کے سالانہ کاروبار کا حجم 35 ارب ڈالر ہے۔ صرف ضلع سوات میں خشک میوہ جات کی پیداوار 73265 ٹن ہے مگر جدید سہولیات اور پراسیسنگ یونٹس کی عدم دستیابی و کمی کے باعث ہر سال تقریباً 34 ہزار ٹن پھل اور خشک میوہ جات خراب ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ اگر حکومت مناسب سہولیات فراہم کرے اور افغانستان و ایران سے خشک میوہ جات کی سمگلنگ روک دی جائے تو ملکی خشک میوہ جات کی پیداوار میں نہ صرف اضافہ بلکہ یہ خشک میوہ جات شہریوں کو سستے داموں بھی دستیاب ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہزار روپے فی کلو خشک میوہ جات کی روپے سے
پڑھیں:
کیا تنخواہ دار طبقہ مجموعی ٹیکس وصولیوں کا صرف 4 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے؟
ملکی معاشی صورتحال کے باعث حکومت نے دیگر شعبوں کی طرح تنخواہ دار طبقے پر بھی بھاری مقدار میں ٹیکس عائد کیا تھا۔ یہ تصور کیا جا رہا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے جبکہ دیگر شعبے زیادہ ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ تاہم ایف بی آر کے ریکارڈ میں انکشاف ہوا ہے کہ مالی سال24-2025 کے دوران تنخواہ دار طبقے سے 498 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا ہے جبکہ مجموعی ٹیکس وصولی 11 ہزار 747 ارب روپے رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تنخواہ دار طبقہ ٹیکسوں کے بوجھ تلے دب گیا، ریلیف دینے کے لیے بڑی تجویز سامنے آگئی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سب سے زیادہ ٹیکس وصولیوں میں حصہ ڈالنے والے شعبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں جمع کرا دی ہیں، جس کے مطابق مالی سال 24-2025 کے دوران سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شعبہ بینکنگ سیکٹر ہے جس سے 1 ہزار 127 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔
پیٹرولیم سیکٹر سے 1 ہزار 121 ارب روپے، پاور سیکٹر سے 858 ارب روپے، ریٹیلرز اور ہول سیلرز سے 693 ارب روپے جبکہ تنخواہ دار طبقے سے 498 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔
ریکارڈ کے مطابق بینکنگ اور پیٹرولیم کے شعبے ٹیکس ادائیگی میں سب سے آگے رہے، جنہوں نے مشترکہ طور پر 2 ہزار 248 ارب روپے سے زائد قومی خزانے میں جمع کروایا، جو مجموعی ٹیکس کا 19.1 فیصد بنتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس کی ادائیگی میں تنخواہ دار طبقہ سب سے آگے، اعداد و شمار سامنے آگئے
ایف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ مالی سال میں چار بڑے ٹیکس ہیڈز کے تحت مجموعی وصولی 11 ہزار 747 ارب روپے رہی۔ 5 ہزار 794 ارب روپے انکم ٹیکس، 3 ہزار 901 ارب روپے سیلز ٹیکس، 767 ارب روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی جبکہ 1 ہزار 285 ارب روپے کسٹم ڈیوٹی کی مد میں وصول کیے گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انکم ٹیکس ایف بی آر پاکستان تنخواہ دار طبقہ