دوران قید ایکس اکاؤنٹ سے پوسٹس، بانی پی ٹی آئی سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوران قید ایکس اکاؤنٹ سے پوسٹس غیرقانونی قرار دے کر ہٹانے کی درخواست پر بانی پی ٹی آئی، این سی سی آئی اے اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
بانی پی ٹی آئی کی دوران قید ایکس اکاؤنٹ سے پوسٹس غیرقانونی قرار دے کر ہٹانے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے سماعت کی۔
درخواست گزار شہری شہری غلام مرتضیٰ کی جانب سے بیرسٹر ظفر اللّٰہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکیل نے بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ٹوئٹس ہٹانے اور بلاک کرنے کی استدعا کی۔
دوران قید ایکس اکاؤنٹ سے مبینہ انتشاری پوسٹس ہٹانے اور پھیلانے سے روکنے کی بھی استدعا کی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دوران قید ایکس اکاؤنٹ سے بانی پی ٹی آئی
پڑھیں:
عمران خان کا ایکس اکائونٹ بند کرنے کیلئے حکومت متحرک
سوشل میڈیا اکائونٹ کے حوالے سے ایکس انتظامیہ سے باضابطہ رابطے شروع کر دیے
اکائونٹ کہاں سے چل رہا ہے اور کون چلا رہا ہے، تحقیقات کے بعد نتائج سامنے آئیں گے
وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے سوشل میڈیا اکائونٹ کے حوالے سے ایکس انتظامیہ سے باضابطہ رابطے شروع کر دیے ہیں، جب کہ معاملے پر تفتیش بھی جاری ہے۔وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ بیرسٹر عقیل ملک نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ایکس اکائونٹ کے حوالے سے قانونی طریقہ کار پر عمل ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اکائونٹ کہاں سے چل رہا ہے اور کون چلا رہا ہے، تحقیقات کے بعد نتائج جلد سامنے آئیں گے۔”نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) پہلے ہی عمران خان کے ایکس اکائونٹ کے حوالے سے تفتیش شروع کر چکی ہے۔ ادارے نے بانی پی ٹی آئی کو 21 نکاتی سوال نامہ فراہم کیا ہے، جس میں پوچھا گیا ہے کہ جیل میں موجود ہونے کے باوجود ان کا اکائونٹ فعال کیسے ہے اور کیا ذاتی اکانٹ سے کی جانے والی پوسٹس وہ تسلیم کرتے ہیں؟ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم دو بار اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کر چکی ہے، لیکن انہوں نے تعاون نہیں کیا۔ دوسری ملاقات میں ان کا رویہ تلخ رہا، جس کے بعد سوال نامہ تحریری طور پر ان کے حوالے کیا گیا۔یاد رہے کہ 14 مئی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے مقدمات میں عمران خان کا پولی گرافک اور فوٹوگرافک ٹیسٹ کرانے کی اجازت دی تھی۔ پولیس نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان واقعات کی حقیقت جانچنے کے لیے سائنسی ٹیسٹ ضروری ہیں۔ تاہم، عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے اس درخواست کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دو سال بعد ایسی درخواست بدنیتی پر مبنی ہے۔تفتیشی ٹیم چار بار جیل میں ٹیسٹ کے لیے گئی، لیکن عمران خان نے ہر بار پولی گرافک ٹیسٹ کرانے سے انکار کر دیا۔