data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ: اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے (  UNRWA ) نے غزہ میں دو سال سے جاری جنگ کو انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یو این آر ڈبلیو اے کے ترجمان نے کہاکہ   غزہ میں دو سالہ جنگ  میں اسرائیلی مظالم کی داستان رقم ہوگئی ہے،  دو سال بہت زیادہ ہو چکے ہیں، اب وقت ہے جنگ رکنے کا اور فلسطینیوں کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنے کا۔

انہوں نے کہاکہ تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے اور اسرائیلی محاصرہ ختم کیا جائے تاکہ اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام انسانی و تجارتی امداد کا معمول کا بہاؤ ممکن بنایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب جنگ بندی کا وقت آ چکا ہے کیونکہ غزہ میں انسانی صورتحال تباہ کن حد تک بگڑ چکی ہے، اسرائیل کی  انسانیت ختم ہوگئی ہے۔

یو این آر ڈبلیو اے نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری انسانی مداخلت کرے تاکہ غزہ میں دو سال سے جاری تباہ کن جنگ کا خاتمہ ہو اور مظلوم فلسطینیوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

خیال رہےکہ اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

مسلسل بمباری کے باعث غزہ رہائش کے قابل نہیں رہا، لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، بھوک، قحط اور بیماریوں کا پھیلاؤ سنگین انسانی بحران میں تبدیل ہو چکا ہے۔

واضح رہےکہ  سفارتی سطح پر پیش رفت کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات مصر کے شہر شرم الشیخ میں جاری ہیں، مذاکرات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیش کردہ 20 نکاتی امن منصوبہ زیرِ غور ہے۔

یاد رہےکہ  حماس کی قیادت قطر کے شہر دوحہ میں مذاکرات کےلیے موجود تھی لیکن اسرائیلی دہشت گردی کے باعث مذاکرات تاخیر کا شکار ہوئے، اسرائیل مسلسل دہشت گردی کررہاہے لیکن عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع

اسرائیل اور حماس کے وفود پیر کو مصر کے شہر شرم الشیخ میں ممکنہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کرنے پر بات چیت ہوگی۔

اسرائیلی وفد کی قیادت رون ڈرمر کر رہے ہیں جبکہ حماس کا وفد پہلے ہی مصر پہنچ چکا ہے۔ امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی مذاکرات میں شریک ہوں گے۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں حماس کے غیر مسلح ہونے، یرغمالیوں کی رہائی، اور غزہ میں ایک عبوری انتظامی حکومت کے قیام کی تجاویز شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: حماس نے امن منصوبے پر عملدرآمد سے انکار کیا تو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، ٹرمپ کی دھمکی

دوسری جانب، غزہ پر اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 67,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اقوام متحدہ کے مطابق زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ قریباً 48 یرغمالی اب بھی حماس کی حراست میں ہیں، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

ٹرمپ نے حماس کے جزوی رضامندی کو امن کی سمت اہم قدم قرار دیا ہے اور اسرائیل سے بمباری روکنے کی اپیل کی ہے تاکہ قیدیوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حماس شرم الشیخ

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں دو سالہ جنگ انسانی المیہ بن گئی، یو این آر ڈبلیو اے کا فوری جنگ بندی کا مطالبہ
  • پاکستان کا اقوام متحدہ سے غزہ سے کشمیر تک حق خودارادیت کے تحفظ کا مطالبہ
  • غزہ میں انسانی تباہی کی وسعت کو سمجھنا تقریباً ناممکن ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اقوامِ متحدہ، پاکستان کا کشمیری و فلسطینی خواتین کے تحفظ کا مطالبہ، پاکستانی کاؤنسلر
  • مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع
  • غزہ میں جنگ بندی نہیں، آپریشنل صورتحال میں تبدیلی ہو رہی ہے، اسرائیلی آرمی چیف
  • غزہ جنگ بندی کے فیصلے کی گھڑی آن پہنچی، حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج ہوں گے
  • اسرائیل کے مقابلے میں اقوام عالم کی بے بسی
  • ’ٹرمپ امن منصوبہ‘: حماس کا یرغمالی رہا کرنے کا عندیہ خوش آئند، گوتیرش