data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251008-08-10
اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) غزہ میں اسرا ئیلی جارحیت کے دو سال مکمل ہو نے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن ی اپیل پر ملک بھر کی طر ح گجرات میں بھی پر یس کلب سے کچری چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹرطارق سلیم، امیر جماعت اسلامی گجرات چودھری انصر محمود ایڈوکیٹ اور امیر جماعت اسلامی گجرات شہر ساجد شریف اور دیگر نے بھی خطاب کیا،احتجاجی ریلی میں اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے بڑی تعداد میں نوجوان، بچوے اور بزرگوں سمیت عوام کی بڑی تعداد شریک تھی۔ ریلی سے خطاب کر تے ہوئے ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو دوبرس گزر چکے اور اس دوران ملک میں حکومتی اور اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے ایک دفعہ بھی نیتن یاہو اور ٹرمپ کی مذمت نہیں کی گئی، ملک کا حکمران طبقہ اور اسٹیبلشمنٹ ٹرمپ کی آشیرباد چاہتا ہے، یہ اپنی باریوں کے انتظار میں ہیں، حکومت دوریاستی حل کی رَٹ لگانا چھوڑ دے، قوم اسرائیل کو تسلیم کرنے یا ابراہم اکارڈ کی جانب پیش قدمی کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنا دے گی، انھوں نے کہا ہم سابق سینیٹر مشتاق احمد خان سمیت فلوٹیلا کے تمام شر کاء کی رہا ئی کا خیر مقدم کر تے ہیں اور گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت بھی کر تے ہیں، حکو مت کو مسئلہ فلسطین پر حکومت کو قومی اور اصولی موقف اپناناچاہیے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ طاقت کے زور پر اسرائیل کو تسلیم کروا لے گا تو جان لے کہ پاکستانی قوم بندوق کی طاقت کا جواب ایمانی طاقت سے دے گی۔چوہدری انصر محمود ایڈوکیٹ نے کہا حماس نے ٹرمپ معاہدہ کے جواب میں نہایت دانشمندی اور تدبر کا مظاہرہ کیا، حماس کے جواب کے بعد ٹرمپ نے اسرائیل سے حملے بند کرنے کی اپیل کی جس پر تاحال عمل نہیں ہوا، اسلامی دنیا کے حکمران اس دہشت گردی پر امریکی صدر سے سوال کیوں نہیں کرتے؟ دنیا میں سامراج کی مزاحمت میں حماس نے تاریخ رقم کردی، حماس کی مزاحمت انسانیت اور خصوصی طور پر اسلامی تحریکوں کے لیے درس گاہ ہے، حماس کے مجاہدین نے نظم وضبط اور سمع و طاعت کی اعلیٰ ترین مثال پیش کی، انھوں نے کہا بانی پاکستان قائد اعظم ?اور پوری قوم کا ایک ہی موقف ہے کہ اسرائیل ایک قابض ریاست ہے اور پاکستان اس کے وجود کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امیر جماعت اسلامی نے کہا

پڑھیں:

قوم کو پانچواں مارشل لا بہت بہت مبارک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251122-03-4
نعمان طارق انصاری
اس بد نصیب قوم کے لیے 27 ویں ترمیم کسی ایٹمی دھماکے سے کم نہیں ہے اور عملًا یہ پانچواں مارشل لا ہی ہے جس نے قوم کو پوری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اب قوم کو اس نئے نظام کے تحت زندگی گزارنے کی عادت ڈال لینی چاہیے اب طاقت کے مراکز ایک مہاراجا کے روپ میں سامنے آئے ہیں اور ان کے دربار میں سارے سیاستدان ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوئے ہیں یہ وہ سیاستدان ہیں جن کو سیاستدان کہنا بھی اس لفظ کی توہین ہے، ان کی مثال قصائی کی دکان پر موجود اس چار پیروں والے جانور کی ہے جو ہڈی اور چھیچڑوں کا ہمہ وقت منتظر رہتا ہے رہ گئے مذہبی رہنما ان کی مثال ان طوائفوں کی ہے جن کو پیسہ دے کے جیسے چاہے نچوا لو اور ہر طرح سے داد عیش وصول کر لو اور عوام کا یہ احمقانہ خواب جس میں پولیس رینجرز اور فوج اپنے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے کرچی کرچی ہو گیا ہے اور عوام خصوصاً کراچی کے عوام کی یہ حالت ہے کہ قوم کی اکثریت منہ میں گٹکا یا ماوا بھر کے ایک ہاتھ میں گیس کا سلنڈر اور دوسرے ہاتھ میں پانی کا گیلن لے کر روڈوں پر رواں دواں ہیں اور ان کے بچوں کا مستقبل یہ ہے کہ یا تو چنگ چی رکشہ چلائیں یا فنگر چپس بیچیں یا پھر کمپنیوں میں معمولی نوکری کے لیے دھکے کھاتے پھریں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے البتہ ارباب اختیار اوہ ! سوری مہاراجا اور ان کی ٹیم کو ایک عظیم پریشانی ضرور ہے کہ تحریک لبیک کو ٹھکانے لگا دیا پی ٹی آئی کو سائیڈ پہ کر دیا بلکہ وہ تو خود خوشی سے بکنے کے لیے تیار ہو گئے، اب جماعت اسلامی کو کیسے قابو کریں کون سا بہانہ بنا کر ان پر ہاتھ ڈالا جائے ان پر پابندی لگائی جائے تاکہ یورپ اور امریکا اسرائیل کو یقین دلایا جائے کہ ان کا جانی دشمن ہمارے قابو میں ا ٓچکا ہے۔ جماعت اسلامی کے جلسوں میں کوئی گملہ بھی نہیں ٹوٹتا تو توڑ پھوڑ کا الزام کیسے لگایا جائے؟ ان کے لوگ تو کرپشن میں ملوث بھی نہیں ہوتے تو پھر کیس کیسے بنایا جائے؟ ان کی جماعت کے امیر کواگر بہانہ بنا کر گرفتار بھی کیا جائے تو یہ دوسرا امیر بنا دیں گے دوسرے کو گرفتار کیا جائے تو یہ تیسرا بنا دیں گے دس امیر گرفتار کیے جائیں گے تو یہ گیارواں بنا دیں گے پھر اب ہم کیا پلاننگ کریں؟

ان کی جماعت کے نام کو استعمال کرنے سے روکا جائے یہ نئے نام کے سامنے آ جائیں گے۔ ان سے تو ایوب خان جیسا آمر بھی عاجز آگیا تھا یہ تو دہشت گردی میں بھی ملوث نہیں ہے ان پر الزام کیسے لگائیں یہ تو بیرونی فنڈنگ میں بھی ملوث نہیں ہیں ان کے تو بیرون ملک رابطے بھی نہیں ہیں ان کے بڑے بڑے لوگوں کے زیادہ تر کرائے کے مکانات ہیں یہ تو بیرون ملک اثاثے بھی نہیں بناتے ہیں بلکہ ان کے کارکنوں کے اپنے محنت کے پیسے خود دیگر کارکنوں کی خاطر تواضع میں ہی خرچ ہوتے ہیں یہ تو پیٹرول بھی اپنے پیسوں سے ڈلواتے ہیں یار آخر ان کا ہم کیا کریں؟ یہودی لابی پریشان ہے سیکولر لابی گہری سوچ میں گم ہے قادیانیوں کے سر چکرا رہے ہیں روشن خیال بیوروکریٹس جام پہ جام خالی کیے جا رہے ہیں لیکن مسئلے کا حل نہیں آرہا ہے آخر کیا کریں؟ ہم تو پیسے سے بڑے بڑے پھنے خانوں کو خرید لیتے ہیں لیکن جب جماعت اسلامی کے کسی شخص کے پاس 10 کروڑ روپے لے کے جاتے ہیں تو وہ اس بریف کیس کو ایک زوردار لات رسید کر کے ہم کو کمرے سے باہر نکال دیتا ہے اور سب سے پہلے اپنے امیر کو خبر کرتا ہے کہ اس کو خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے اگلے دن ہمارے خلاف پریس کانفرنس ہو جاتی ہے، پھر آخر کیا کریں؟ ہم مہاراجا اور ان کی ٹیم اب ٹھیک طرح سے یہ بات سن لے کہ جماعت اسلامی کہ امیر سے لے کے کارکنان تک لوہے کے چنے ہیں چباؤ گے تو دانت ٹوٹ جائیں گے یہ ملک اسلام کے نام پہ بنا تھا اسلام کے نام پہ قربانی دی گئی تھیں اسلام کے نام پہ پوری پوری خون آلود ٹرینوں میں شہداء کی لاشیں یہ گواہی دے رہی تھیں کہ یہ اسلامی پاکستان بنے اس وقت کے حکمرانوں نے قادیانی سیکولر لابی کے ساتھ مل کر تحریک پاکستان کے شہدا سے وہ عظیم غداری کی ہے جس کی تاریخ اسلام میں مثال نہیں ملتی یہاں تک کہ ملک دو ٹکڑے کر دیا گیا لیکن کسی کو مجال کوئی فرق پڑا ہو لیکن اب ایسا نہیں چلے گا اب ایسا نہیں ہوگا عوام کو اب یقین ا ٓجانا چاہیے کہ حاکمیت اعلیٰ صرف اللہ ربّ العزت کی ہے اسلامی نظام قائم ہونا چاہیے اور عوام کو جماعت اسلامی کے جھنڈے تلے جمع ہو جانا چاہیے اور ایک عظیم تحریک کا اغاز کرنا چاہیے اور جس کا نتیجہ اسلامی نظام کی صورت میں برامد ہوگا اور اس نظام میں ہر طرف عدل و انصاف امن و امان کا دور دورہ ہوگا امیر اور غریب کا فرق نہیں ہوگا میرٹ کا نظام ہوگا لیکن اس کے لیے اسلامی نظام کے لیے اپنی نسلوں کی بقا اور ان کے تحفظ کے لیے عوام کو جماعت اسلامی کے ساتھ ایک عظیم الشان تحریک کا آغاز کرنا ہوگا اور کامیابی یقینا آپ کے قدم چومے گی۔ بنگلا دیشی عوام سے سبق سیکھیے کہ اب وہاں پر حقیقی انقلاب ان کے دروازے پر دستک دے رہا ہے ایسا مغربی پاکستان میں بھی ضرور ہوگا شرط صرف عوام کے متحد ہو کر جماعت اسلامی پر بھرپور اعتماد کی ہے یہ کام عوام کے کرنے کا ہے اور اس کے بعد کا کام جماعت اسلامی کے کرنے کا ہے اور عوام اگر اب بھی ہماری باتوں پہ دھیان نہیں دیں گے تو پانچواں مارشل لا اس کو بہت بہت مبارک ہو اس لیے عوام کو اس شعر کی مانند ہونا چاہیے پھر بات بنے گی۔ نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر؍ تو شاہی ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں۔ یاد رکھیے شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی ہزار سالہ زندگی سے بہتر ہے۔ چڑیاں اگر متحد ہو جائیں تو ہاتھی کی کھال بھی کھینچ سکتی ہیں تو پھر ہمت مرداں مدد خدا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • حماس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا، جنگ بندی کی خلاف ورزی جاری رہی تو غزہ میں کارروائیاں بڑھائی جائیں گی
  • سہیل آفریدی کے دعوے حقیقت سے عاری ہیں، طارق فضل چوہدری
  • اسرائیلی حملے میں رہنما کی شہادت؛ حماس نے غزہ جنگ بندی ختم کرنے کا عندیہ دیدیا
  • خواتین کو وراثت سے محروم کرنے والے منصب کے اہل نہیں: امیر جماعت اسلامی
  • کوئی انسان قانون سے بڑا نہیں، کسی ادارے کے سربراہ کےلیے بھی استثنی نہیں، امیر جماعت اسلامی پاکستان
  • قوم کو پانچواں مارشل لا بہت بہت مبارک
  • امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ، سیکرٹری توفیق الدین صدیقی استقبالیہ کیمپ میں لوگوں کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں
  • اجتماع گاہ:امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین ،نامور وکیل اکرم شیخ کو یادگاری شیلڈ پیش کررہے ہیں
  • اسرائیل سے دوستی، فلسطینیوں سے بے وفائی قبول نہیں، حافظ نعیم الرحمان
  • جماعت اسلامی اجتماع، بدل دو نظام