ایشین کپ کوالیفائر:پاکستان اور افغانستان کا میچ نہ ہونیکے امکانات بڑھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اے ایف سی ایشین کپ کوالیفائر میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جمعرات کو اسلام آباد میں میچ نہ ہونے کے امکانات بڑھ گئے۔
مہمان ٹیم کی جانب سے تکنیکی غلطیوں کے سبب تمام افعان کھلاڑیوں اور آفیشلز کو پاکستان کے ویزے جاری نہیں ہو سکے، میچ کے حوالے سے پاکستان کے تمام تر انتظامات مکمل تھے۔
پاکستان فٹ بال فیڈریشن نے حکومت اور اے ایف سی کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کر دیا۔ قانون کے مطابق پاکستان کو میچ میں واک اوور ملنے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں شیڈول اے ایف سی ایشین کپ 2027 کے لیے کوالیفائر راؤنڈ میں جمعرات کو اسلام آباد کے جناح اسٹیڈیم میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان میچ کا انعقاد ممکن نہیں رہا۔
انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق تکنیکی غلطیوں کے سبب کابل میں پاکستانی سفارت خانے نے تمام مہمان کھلاڑیوں اور افیشلز کو ویزے جاری نہیں کیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک صرف تین افغان کھلاڑیوں اور 10 آفیشلز کو اپاکستان کےویزے جاری کیے جا سکے ہیں۔ بیرون ملک رہائش پزیر افغان فٹبالرز کو ہنوز ویزے جاری نہیں ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ویزوں کی عدم اجرا کی وجوہات میں تکنیکی خامیاں شامل ہیں۔بیرون ملک مقیم افغان فٹبالرز نے ویزے میں اپنا مقام افغانستان ظاہر کیا۔
قواعد کے مطابق کسی بھی بیرون ملک ایونٹ میں شرکت کے لیے متعلقہ ٹیم کو 30 روز قبل ویزے حاصل کرنے ہوتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی فٹبال فیڈریشن نے تازہ ترین صورتحال سے حکومت پاکستان اور ایشین فٹبال کنفیڈریشن (اے ایف سی) کو صورتحال سے اگاہ کر دیا ہے۔
دوسری جانب قواعد کے مطابق قوی امکان ہے کہ میچ نہ ہونے کی صورت میں افغانستان کی تکنیکی غلطیوں کی بنیاد پر پاکستان کو میچ میں واک اوور حاصل ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان اور ویزے جاری اے ایف سی کے مطابق
پڑھیں:
غزہ معاہدہ :حافظ نعیم الرحمن کا حماس کے بیان کا خیر مقدم
پاکستان سمیت مسلم ممالک کو حماس کے جواب کا خیرمقدم اور حمایت کرنی چاہیے،امیرجماعت اسلامی
اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا بین الاقوامی نہیں بلکہ فلسطینی ٹیکنوکریٹس کا سیٹ اپ سو فیصد جائز مطالبہ ،بیان
امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے جواب کا خیرمقدم اور حمایت کرنی چاہیے۔اپنے بیان میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ تحریک مزاحمت حماس نے ایک بار پھر نہایت ذمہ داری کا ٹبوت دیتے ہوئے مجوزہ امن پلان پر اپنا باوقار رد عمل دیا ہے جو فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق اور حماس کی بصیرت کا آئینہ دار ہے۔ درحقیقت حماس عارضی نہیں مستقل جنگ بندی چاہتی ہے، قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے مگر تبادلے کے عمل کے لیے مناسب حالات کی فراہمی کی بات بالکل جائز ہے ۔ اسی طرح اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا اور بین الاقوامی نہیں بلکہ فلسطینی ٹیکنوکریٹس کا سیٹ اپ ایک سو فیصد جائز مطالبہ ہے۔ان تمام معاملات پر ثالثوں کے ذریعے تفصیلات پر مذاکرات ہوں گے۔ حماس نے اپنے جواب میں غیر ضروری باتوں سے اجتناب کیا ہے ،ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے موقف کا خیرمقدم کرنا چاہیے ۔ یہ واقعی حقیقی اسلامی تحریک مزاحمت ہے جو نہ صرف ایمان، ثابت قدمی اور جذبوں میں بہت بلند ہے بلکہ ہوش وخرد، سیاسی تدبر، سفارتکاری کی تمام مہارتوں سے مزین اور بصیرت رکھنے والی اجتماعیت ہے، اتنے نازک حالات میں یہ استقامت یقینا انسانیت کا سرمایہ ہے۔