معاہدے کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ،پاکستانیوں کے بیلاروس جانے کا معاملہ تعطل کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251008-08-27
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور بیلاروس کے مابین ایک لاکھ 50 ہزار تربیت یافتہ ہنرمند پاکستانیوں کو روزگار فراہمی کا معاہدہ تعطل کا شکار ہوگیا، معاہدے کی آڑ میں غیرقانونی طریقوں سے سرحد پار کرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے جس پر حکومت نے معاہدہ کی تفصیلات طے ہونے تک پاکستانیوں کو بیلاروس کے سفر سے گریز کی ہدایت کردی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بیلاروس کے مابین اپریل میں ہوئے روزگار کی فراہمی حالیہ معاہدے سے متعلق پائے جانے والے ابہام کے باعث یکم جنوری سے دو اکتوبر تک کے عرصے میں بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر آٹھ ممالک کے باشندوں کی جانب سے غیر قانونی طورپر سرحد پار کرنے کی 15 ہزار کوششیں سامنے آئی ہیں جن میں پاکستانی سرفہرست ہیں یہ صورتحال وزیراعظم پاکستان کے حالیہ دورہ بیلاروس میں کیے گئے دوطرفہ معاہدہ کے برعکس ہیں جس کے تحت ڈیڑھ لاکھ سے زاید ہنرمند پاکستانیوں کو آئی ٹی، صحت، تعمیرات اور انجینئرنگ سمیت مختلف شعبوں میں ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم پانچ ماہ گزرنے کے باوجود یہ معاہدہ تاحال عملی شکل اختیار نہیں کر سکا۔ بیلاروس میں فی کس اوسط ماہانہ تنخواہ 670 سے 700 ڈالر ہے، جو پاکستان کی اوسط تنخواہ 150 سے 170 ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
معیشت اور روزمرہ زندگی کے کام روبوٹس بدل دیں گے ، ایلون مسک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹیکنالوجی کے میدان کے معروف سرمایہ کار اور ارب پتی ایلون مسک نے آئندہ 20 برسوں میں انسان نما روبوٹس اور مصنوعی ذہانت کی بدولت دنیا میں آنے والی حیران کن تبدیلیوں کا انکشاف کیا ہے۔
ایلون مسک نے سعودی سرمایہ کاری فورم کے ایک خصوصی سیشن میں این ویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ اور سعودی وزیر برائے مواصلات انجینئر عبداللہ السواحہ سے ملاقات کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ برسوں میں انسان نما روبوٹس دنیا کی سب سے بڑی ایجاد ثابت ہوں گے، جن میں ہر قسم کی صلاحیتیں موجود ہوں گی، ان روبوٹس کی آمد لیبر مارکیٹ کو مکمل طور پر بدل دے گی اور صنعتی و سروس سیکٹر میں بے مثال نئے مواقع پیدا کرے گی۔
مسک نے کہا کہ اس نئی ایجاد سے پیداواری صلاحیت کے تصور میں انقلاب آئے گا، معیشت مضبوط ہوگی اور غربت کے خاتمے کے امکانات بڑھ جائیں گے، اگلے 10 سے 20 سالوں میں انسانی کام کی ضرورت صرف ایک اختیار بن جائے گی، جیسا کہ ورزش یا دیگر شوق پورے کرنا کیونکہ ذہین روبوٹس زیادہ تر پیداواری اور خدماتی کام زیادہ کارکردگی اور کم لاگت میں انجام دیں گے۔
یہ پیش گوئی دنیا بھر کے اقتصادی اور ٹیکنالوجیکل ماہرین کے لیے نئے چیلنجز اور مواقع کی طرف اشارہ کرتی ہے، جہاں انسانی محنت اور ٹیکنالوجی کے تعلقات نئے انداز میں طے ہوں گے۔
ویب ڈیسک
وہاج فاروقی