ریکوڈک منصوبے کیلئے 6 بین الاقوامی اداروں سے مالی معاہدہ طے پاگیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
ریکوڈک منصوبے کیلئے 6 بین الاقوامی اداروں سے مالی معاہدہ طے پاگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 7 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان کا بلوچستان کے تاریخی ریکوڈک منصوبے کے لیے 6 بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ ساڑھے 3 ارب ڈالرز کا فنانسنگ معاہدہ طے پا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ریکوڈک منصوبے کے لیے جن 6 بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ معاہدہ طے پایا ہے ان میں یو ایس ایگزم بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، انٹرنیشنل فنانشل انسٹیٹیوشنز، انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن اور یورپین بینک شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ ادارے آئندہ 45 سے 90 دنوں میں شرائط پوری کرنے کے بعد فنانسنگ کا عمل شروع کریں گے اور معاہدے کے تحت ڈونرز کو 4 سے پانچ سال کا گریس پیریڈ جبکہ قرض کی واپسی 12 سال میں مکمل کرنا ہوگی۔معاہدے کے تحت فنانسنگ پر شرح سود سنگل ڈیجٹ میں رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق اگر شرائط پر عمل درآمد تیزی سے مکمل ہوا تو دو ماہ کے اندر پہلی قسط بھی جاری ہو سکتی ہے، فنانسنگ معاہدے میں بیرک گولڈ، حکومت بلوچستان، او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل بطور شراکت دار شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بیرک گولڈ کا 55 فیصد ایکویٹی مارجن، او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کا 27.
ریکوڈک منصوبے سے پاکستان کو 53 ارب ڈالرز کی آمدنی متوقع ہے، جن میں سے 11 ارب ڈالر بلوچستان کے لیے فسکل ریونیو، 6 ارب ڈالر صوبائی حصہ، 9 ارب ڈالر بلوچستان منرل ریسورسز لمیٹڈ کی ایکویٹی، 11 ارب ڈالرز وفاقی حکومت کے لیے فسکل ریونیو اور 15 ارب ڈالر پی ایم پی ایل کے ایکویٹی انفلوز شامل ہیں۔
حکام نے بتایا کہ منصوبے کی بدولت ہمائی، مشکی چاہ، نوک چاہ اور دربان چاہ میں پینے کے پانی کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے، سات پرائمری اسکول معیاری تعلیم فراہم کر رہے ہیں، ریکوڈک کے تعمیراتی مرحلے میں ساڑھے سات ہزار افراد کو روزگار ملے گا اور پیداواری مرحلے میں ساڑھے تین ہزار مستقل ملازمین اور ٹھیکیدار خدمات انجام دیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپنجاب کسی ایک جماعت کی جاگیر نہیں، چچا بھتیجی کی لڑائی میں پی پی کو نہ گھسیٹیں: پلوشہ خان پنجاب کسی ایک جماعت کی جاگیر نہیں، چچا بھتیجی کی لڑائی میں پی پی کو نہ گھسیٹیں: پلوشہ خان چین کا مقابلہ، امریکی محکمہ دفاع نے نیکسٹ جنریشن جنگی طیارے کی منظوری دے دی وزیراعظم کا دورہ ملائیشیا، دفتر خارجہ نے21 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا ٹی ٹوئنٹی کپتان سلمان علی آغا کی تبدیلی پر غور، ٹیم میں سینیئر کھلاڑیوں کی واپسی کا امکان این پی سی حملہ،جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا پی پی سے تنازع کے حل کیلئے ن لیگ متحرک: وزیراعظم کی واپسی تک انتظار کا مشورہ، معاملات حل کرنے کی یقین دہانیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ریکوڈک منصوبے بین الاقوامی معاہدہ طے
پڑھیں:
عالمی ترقی کے لیے فنڈنگ میں کمی خطرے کی گھنٹی، یو این اہلکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) کی سینئر اہلکار سٹیلیانا نیڈرا نے خبردار کیا ہے کہ عالمی ترقی خطرے میں ہے کیونکہ مالی امداد میں کمی اور پچھلے چند دہائیوں کی ترقی سست ہو رہی ہے۔
یواین اہلکار نے استنبول میں منعقدہ استنبول ڈویلپمنٹ ڈائیلاگز 2025 کے دوسرے اور آخری دن میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ صدی کے ترقیاتی ماڈل اب پہلے جیسا مؤثر نہیں رہا، خاص طور پر مالی وسائل میں تیزی سے کمی کی وجہ سے۔ انہوں نے OECD کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2025 کے آخر تک عالمی ترقیاتی فنڈنگ میں 17 فیصد کمی متوقع ہے، کئی بڑے فنڈرز اپنی مالی امداد دوسری ترجیحات پر منتقل کر رہے ہیں یا یہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ ترقیاتی حل مؤثر نہیں، اس لیے نئے منصوبوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
نیڈرا نے خبردار کیا کہ یہ کمی عالمی سطح پر مثبت ترقی کی دہائیوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے ، امریکا اور یورپی ممالک سے امداد میں کمی کی وجہ سے 2030 تک ترقی پذیر ممالک میں 22.6 ملین سے زیادہ افراد کی موت، جن میں پانچ سال سے کم عمر 5.4 ملین بچے شامل ہیں، روکی جا سکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ UNDP کی 2025 کی عالمی انسانی ترقی رپورٹ بھی بتاتی ہے کہ عالمی ترقی سست ہو رہی ہے اور انسانی ترقی رک یا محدود ہو رہی ہے۔ بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ترقیاتی عمل کے لیے سب سے بڑے چیلنج ہیں، کیونکہ بہت سی کمیونٹیز ترقی کے فوائد سے محروم ہیں، نوکریاں کم ہو رہی ہیں، اور پانی کی کمی اور شدید موسمی حالات کا سامنا ہے۔