سرکاری یونیورسٹیوں سے طلبہ تنظیمیں ختم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
لاہور:
حکومت کی ہدایت پرپنجاب بھر کی سرکاری جامعات سے طلبہ تنظیم کا خاتمہ کرنے کااصولی فیصلہ کرلیا گیا۔وائس چانسلرز صاحبان کو نیا ٹاسک ملنے کے ساتھ ساتھ فری ہینڈ بھی دے دیا گیا۔
یونیورسٹیز زرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت کی ہدایت پر جامعات کو علم و تحقیق کا حقیقی گہوارہ بنانا ہے جس کے لیے ہر نوعیت کی طلبہ تنظیم کا خاتمہ وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔
اس عمل میں وائس چانسلرز صاحبان کو شر پسند عناصر اور علمی وتحقیقی ماحول کو خراب کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے بھی مکمل اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔
اس تناظر میں متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کو خصوصی ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔ یونیورسٹیز انتظامیہ کسی ایک خاص طلبہ تنظیم کو نہیں بلکہ بلا امتیاز تمام طلبہ تنظیم کے خلاف کریک ڈائون کریں گی۔
ہر طالبعلم جو اپنی حدود سے انفرادی یا گروہ کی صورت میں تعلیمی ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کرے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کیا کنٹریکٹ پر بھارتی ملازمین مستقل ہو پائیں گے ؟ حکومت نے نیا قانون بنا لیا
پنجاب حکومت نےمحکمہ صحت و دیگر سرکاری محکموں میں ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے نیا فیصلہ کرلیا ہے۔نئے فیصلے سے سرکاری خزانہ پر تنخواہوں اور پنشن کا بوجھ کم ہو گا۔ ، پنجاب حکومت نے کنٹریکٹ پر بھرتی ملازمین کو مستقل کرنے والا قانون منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ پنجاب میں اب کوئی بھی ملازم اس قانون کے تحت مستقل نہیں ہو سکے گا ۔پنجاب ریگولیشن آف سروس ایکٹ 2019 کو منسوخ کرنے کی منظوری دیدی، پنجاب حکومت مستقبل میں بنیادی تنخواہ کی بنیاد پر کنٹریکٹ پر بھرتی نہیں کرے گی ۔کنٹریکٹ ملازمین آئندہ یکمشت تنخواہ کی بنیاد پر بھرتی ہونگے ۔ کنٹریکٹ ملازمین ریگولر نہ کرنے سے سرکاری خزانہ پر تنخواہوں اور پنشن کا بوجھ کم ہو گا۔