سندھ حکومت دھان کے سرکاری نرخ فوری مقرر کرے‘ کاشف شیخ
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251007-08-12
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے دھان کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی اور غیر قانونی کٹوتیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دھان کے کاشتکاروں کا خیال رکھے اور نہ صرف دھان کی سرکاری قیمت فوری طور پر مقرر کرے بلکہ اس پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنائے۔ حکومت خاموش تماشائی بن کر کاشتکاروں کا معاشی قتل اور سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے زراعت کو تباہ کر رہی ہے۔ اس سے قبل گندم کے کاشتکاروں کے ساتھ بھی یہی ناانصافی ہوئی تھی۔ سندھ میں دھان کے کسان انصاف کے لیے سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوںپر جوں تک نہیں رینگتی۔ سندھ کے معدنی وسائل پر صوبے کا حق حاکمیت ختم کرنے کے بعد ارسا کو ختم کرنے کی کوششیں 18ویں آئینی ترمیم کے خلاف ورزی ہوگی۔ سی سی آئی کو نظر انداز کرکے اتھارٹی بنانا آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ میں جماعت اسلامی کے دفتر میں ملاقات کرنے والے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پرویز علی شیخ کی قیادت میں دڑو اور سچل ٹاؤن کے متعدد افراد نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان بھی کیا۔ ضلعی امیر ایڈووکیٹ نادر علی کھوسو اور دیگر مقامی رہنما بھی موجود تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ سولر سسٹم پروجیکٹ میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف عجب کرپشن کی غضب کہانی کے مترادف ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کا کوئی محکمہ یا منصوبہ ایسا نہیں جو کرپشن سے پاک ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ہزاروں ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود پورا سندھ تباہی کے آثار دکھائی دے رہا ہے۔ نومبر میں مینار پاکستان لاہور میں ہونے والا اجتماع تاریخی ثابت ہوگا۔ ان شاء اللہ سندھ سے بھی بڑے قافلے شرکت کریں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایم کیوایم کا کراچی کے مسائل پر عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم پاکستان نے نئے صوبے کے مطالبے اور بلدیاتی اداروں کی مضبوطی کے لیے عوامی رابطہ مہم چلانے اور عدالت میں جانے کا اعلان کردیا۔ اگر ایوان اور عدالتیں ہمیں انصاف فراہم نہیں کریں گی تو سڑکوں پر جائیں گے ، عوام سے بات کریں گے، کراچی میں 17 سال کا قبضہ اب ختم ہونا چاہیے۔ خالد مقبول کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جاگیردارانہ جمہوریت ہے، صوبہ انتظامی یونٹ ہوتا ہے، ا?بادی کے ساتھ بڑھنا چاہیے، یہ ایم کیو ایم کا مطالبہ نہیں آئین کا تقاضہ ہے۔ ہم سندھ کے شہری علاقوں کے تمام مسائل پر ایوان میں بھی آواز اٹھائیں گے، قانون کا دروازہ بھی کھٹکھٹایں گے۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مرکز بہادر آباد میں سینئر مرکزی رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار، محترمہ نسرین جلیل، سید امین الحق، سینیٹر فیصل سبزواری ،گورنر سندھ اور اراکینِ مرکزی کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اسٹریٹجک ڈیولپمنٹ پلان 2020ء پر دانستہ عملدرآمد نہ کرنا کراچی پر قبضے کی سازش ہے جس کو ایم کیو ایم کارکنان کی جدوجہد اور عوامی تائید سے ناکام بنا دے گی، کراچی سندھ کے بجٹ کا ستانوے فیصد محصول ادا کرتا ہے مگر سندھ کی صوبائی حکومت شہر میں عوامی فلاح و بہبود میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکمران آئین کی من پسند شقوں پر عمل کرتے ہیں، جب انکی مرضی پوری نہ ہو تب آئین کی دھجیاں بکھیر دی جاتی ہیں، ایسی جمہوریت کی پاکستان کو ضرورت نہیں جس کے ثمرات عام شہریوں کو مستفید نہ کرسکیں، مہذب معاشروں میں مقامی حکومتوں کو بااختیار بنا کر جمہوریت اور قوم کا بھلا کیا جاتا ہے یہی واحد راستہ ہے جو حقیقی معنوں میں عوامی فلاح و بہبود کو یقنی بناتا ہے، آئین کے آرٹیکل 140/اے پر عملدرآمد نہ کرنا آئین سے غداری کے زمرے میں آتا ہے، اس وقت سوائے ایک کے تمام سیاسی جماعتیں مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے پر متفق ہیں، ہم اٹھارویں ترمیم پر من و عن عملدرآمد کا مقدمہ ایوان اور عدالتوں میں لے کر گئے ایوان اور عدالتیں انصاف فراہم کرنے میں ناکام دکھائی دیں تو ہم سڑکوں پر عوامی عدالت لگائیں گے۔